ہم نے بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے لوک ورثہ کے دروازے کے کھولے ہیں، ڈاکٹر فوزیہ سعید

بدھ 16 نومبر 2016 21:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2016ء) ایگزیکٹو ڈائریکٹر لوک ورثہ ڈاکٹر فوزیہ سعید کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سال قبل جب میں نے لوک ورثہ جوائن کیا تو اس وقت ادارے میں پنجاب اور خیبرپختون خواہ سے تعلق رکھنے والے والی ٹیم تھی۔ تو ہم نے سوچا کیوں نہ دیگر صوبوں سے نوجوان پروفیشنل کو مواقع فراہم کریں تا کہ وہ اس فورم کے اندر نہ صرف اپنی خدمات دیں بلکہ وہ اپنے ثقافت کو بھی وسعت دیں ۔

اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے لوک ورثہ کے دروازے کے کھولے آج ہمارے پاس 6ارکان پر مشتعمل ایک ٹیم ہے جو بلوچستان کی نمائندگی کر رہے ہیں ان خیالات کا اظہار وہ ڈائریکٹر کلچر بلوچستان عبداللہ بلوچ سے کر رہے تھے عبداللہ بلوچ نے ان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یقینا ان اقدامات سے جو گیپ حائل ہیں انھیں دور کرنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مجھے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ میں گزشتہ تین عشروں سے لوک ورثہ کے ساتھ وابستگی ہے میری خواہش تھی کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو لوک ورثہ کا حصہ دیکھوں جو اب مجھے حقیقت میں نظر آرہا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ سعید نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پروفیشنل ٹیم کا عبداللہ بلوچ سے تعارف کرواتے ہے کہا کہ نوجوانوں کی یہ ٹیم جس میں انٹرنل آڈیٹر، پی آر او، میوزیم اسٹور کیپر، میڈیا پروگرام ایگزیکٹو، الیکٹریکل انجینیر اور ایتھنو میوززیکالوجسٹ شامل ہیں ادارے کے لیے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ساتھ ہم نے گلگت بلتستان کو نظرانداز نہیں کیا، گلگت بلتستان سے 5نوجوان پروفیشنل لوک ورثہ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ان اقدامات سے لوک ورثہ میں ایک مثبت رجحان اور ماحول پیدا ہوا ہے۔ جہاں ہر قوم ایک دوسرے کے کلچر کے بارے میں آگاہی حاصل کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :