پولیس تشدد سے جاں بحق نوجوان کے مقدمہ قتل کی اخراج رپورٹ پر 8افسران کیخلاف دائر استغاثہ میں پانچ گواہان کے بیانات قلمبند

بدھ 16 نومبر 2016 22:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2016ء) اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پولیس تشدد سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کے مقدمہ قتل کی اخراج رپورٹ پرایس پی سی آئی اے،ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مریم ممتاز،ایس ایچ او آئی نائن،ڈاکٹر نصیر سمیت 8افسران کے خلاف دائر استغاثہ میں پانچ گواہان کے بیانات قلمبند کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ہے ۔

بدھ کو ایڈیشنل سیشن جج ویسٹ راجہ آصف محمود خان کی عدالت میں متوفی نوجوان محمد بشیر کے کزن حسن منصور نے استغاثہ دائر کیا ہے۔درخواست گزاروں کے وکلاء نے عدالت میں موقف اپنایا کہ نوجوان محمد بشیر پندرہ سے بیس سال سے ایکسائز دفتر میں بطور ایجنٹ کام کرتا ہے،پندرہ فروری دو ہزار سولہ کو نوجوان اپنے عزیزوں کے ساتھ ایچ نائن ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے دفتر میں گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے آیا تو آئی نائن پولیس نے چھاپہ مارا اور اس دوران ستر سے اسی افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں محمد بشیر بھی شامل تھا،وکیل احتشام محمود تور نے موقف اپنایا کہ پولیس تشد د سے نوجوان جاں بحق ہو گیا بعدازاں عدالتی حکم پر ایس پی سی آئی اے،ڈائریکٹر ایکسائز مریم ممتاز،ایس ایچ او آئی نائن اکرم ناگرا،پمز کے ڈاکٹر نصیر،ڈائریکٹر ایکسائز کے پی اے یامین،ایکٹنگ ای ٹی او ملک امروزسمیت دیگر کے خلاف مقدمہ قتل درج کیا گیا قبل ازیں پولیس نے مقدمہ کی اخراج رپورٹ بنا کر علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں بھیج دی جو ابھی زیر سماعت ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے وقوعہ کے پانچ چشم دید گواہان کے بیانات بھی قلمبند کر الے،گواہ حسن عرفات نے اپنے بیان میں کہا کہ جب نوجوان محمد بشیر کی میت کو غسل دینے لگا اس کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے،ایثار عباسی نے اپنے بیان میں کہا کہ نوجوان محمد بشیرکو میرے سامنے پولیس نے گرفتار کیا تھا جسے کوئی بیماری نہیں تھی،گواہ ارشد کا کہنا تھا کہ مجھے بھی اسی مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے جس میں نوجوان محمد بشیر کو کیا گیا تھا،عدالت نے دو دیگر گواہان کے بیانات بھی قلمبند کرتے ہوئے سماعت 14دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :