پاکستان اور ترکی کے صدور کے درمیان ایوان صدر میں ملاقات

تجارتی اور دفاعی تعلقات میں مزید گہرائی پیدا کرنے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے تصفیہ، افغانستان میں دیرپا امن کیلئے مشترکہ کوششوں اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے باہمی تعاون پر اتفاق صدر مملکت نے تجویز پیش کی کہ پاکستان اور ترکی کو دونوں ملکوں کے درمیان طویل المدتی اور جامع دفاعی تعاون کیلئے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینی چاہئے جس سے معزز مہمان نے اتفاق کیا، پاکستانی آبدوز کو اپ گریڈ کرنے پر ترکی کے تعاون اور پاکستان سے سپر مشاق تربیتی طیاروں کے حصول پر اطمینان کا اظہار آنے والے دنوں میں دفاعی تعاون میں مزید اضافہ ہو گا ، اس سلسلہ میں تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے، ترک صدر رجب طیب اردوان

بدھ 16 نومبر 2016 23:02

پاکستان اور ترکی کے صدور کے درمیان ایوان صدر میں ملاقات
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2016ء) صدر مملکت ممنون حسین اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور دفاعی تعلقات میں مزید گہرائی پیدا کرنے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے تصفیہ، افغانستان میں دیرپا امن کیلئے مشترکہ کوششوں اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے باہمی تعاون پر اتفاق کیا ہے جبکہ پاکستان نے نیوکلیئر سپلائر گروپ کے معاملہ میں بھرپور حمایت پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔

دونوں عالمی رہنمائوں کے درمیان یہ اتفاق رائے بدھ کی شب ایوان صدر میں ملاقات میں پایا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے پہلے تنہائی میں ملاقات کی، اس کے بعد دونوں ممالک کے وفود بھی اس میں شامل ہو گئے۔ اس موقع پر ترک وزیر خارجہ میولٹ کاوس اولو، صدارتی ترجمان ابراہیم کا لان، ترک سفیر صدیق باربر گرگن، پاکستان سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے اس موقع پر تجویز پیش کی کہ پاکستان اور ترکی کو دونوں ملکوں کے درمیان طویل المدتی اور جامع دفاعی تعاون کیلئے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینی چاہئے جس سے معزز مہمان نے اتفاق کیا۔ صدر ممنون حسین نے پاکستانی آبدوز کو اپ گریڈ کرنے پر ترکی کے تعاون اور پاکستان سے سپر مشاق تربیتی طیاروں کے حصول پر اطمینان کا اظہار کیا۔ صدررجب طیب اردوان نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان آنے والے دنوں میں دفاعی تعاون میں مزید اضافہ ہو گا اور اس سلسلہ میں تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔

دونوں رہنمائوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ صدر مملکت ممنون نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان مظالم کی تحقیقات اقوام متحدہ کے تحت ہونی چاہئے۔ صدر مملکت نے مسئلہ کشمیر کے ضمن میں ترکی کی بھرپور حمایت پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا اور معزز مہمان کو یقین دلایا کہ پاکستان قبرص کے معاملہ پر ترکی کی بھرپور حمایت غیر مشروط طور پر جاری رکھے گا۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا جس پر ترک صدر نے صدر مملکت اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاک۔ترک تجارت میں گذشتہ چند برسوں کے دوران کچھ کمی آئی ہے جس میں فوری اضافہ کی ضرورت ہے۔ ترک صدر نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے تجارت میں اضافہ کیلئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جلد ہی اس صورتحال میں بہتری پیدا ہو گی۔

صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترک سرمایہ کار پاکستان میں توانائی اور انفراسٹرکچر کی سہولتوں سے فائدہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی ترک سرمایہ کاری پر اطمینان کا بھی اظہار کیا۔ دونوں رہنمائوں نے دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور ترکی دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔

صدر مملکت نے توقع ظاہر کی کہ ترک عوام اپنے عزم سے کرد اور داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو بہت جلد شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ترک صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاکستانی عوام اور مسلم افواج کے عزم کی تعریف کی اور پاکستان بہت جلد امن کا گہوارا بن جائے گا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے اس موقع پر تجویز پیش کی کہ دونوں ملک اپنے سفارتی تعلقات کی 70 سالہ تقریبات بھرپور طریقے سے منائیں اور اس سلسلہ میں تجویز پیش کی کہ اس طرح کے اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلوں کے علاوہ مشترکہ آباد کاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جانا چاہئے اور ثقافتی تعاون میں اضافہ کیا جائے۔

ترک صدر نے بھی اس تجویز سے اتفاق کیا۔ صدر مملکت نے ترک ہم منصب کو پاکستان اقتصادی راہداری کے سلسلہ میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا اور اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ بیشتر ممالک امن کے قیام اور توازن کا مساوی اندازہ فکر رکھتے ہیں لیکن بعض ممالک کے امتیازی طرز عمل سے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ترک صدر نے پاکستان چین اقتصادی راہداری کے سلسلہ میں تیزی سے ہونے والی پیشرفت پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ منصوبہ عالمی امن وا ستحکام کا ذریعہ بنے گا۔

صدر مملکت نے نیو کلیئرسپلائر گروپ میں پاکستان کی رکنیت کے معاملہ پر ترکی کی حمایت پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کچھ ملکوں کی طرف سے بھارت کی غیر منصفانہ حمایت سے پاکستان کے مفادات متاثر ہو رہے ہیں۔ ترک صدر نے اس سلسلہ میں پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ قبل ازیں ترک صدر کی آمد پر صدر مملکت ممنون حسین نے ایوان صدر کے مرکزی دروازے پر ان کا خیر مقدم کیا۔

دو بچوں نے انہیں گلدستے پیش کئے۔ بات چیت کے بعد صدر مملکت نے معزز مہمان کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ اس موقع کے وفاقی وزرا، ارکان پارلیمنٹ، پارلیمانی قائدین اور زندگی کے مختلف شعبوں کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں۔ عشائیہ میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، سینیٹر راجہ ظفر الحق، وفاقی وزیر برائے سیفران عبدالقادر بلوچ، وفاقی وزیر دفاعی پیداواررانا تنویر، وفاقی وزیر مذہبی امور سردارمحمد یوسف، وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء الله زہری، گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، سینیٹر اعتزاز احسن، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن اور قائمقام گورنر بلوچستان راحیلہ درانی نے بھی شرکت کی۔

عشائیہ کے بعد پاک فوج کے بینڈ نے دونوں ملکوں کی مقبول دھنیں بجائیں جس سے مہمان صدر اور دیگر مہمان محظوظ ہوئے۔