2015 میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں 45فیصد کمی آئی ،ْ دنیا میں دہشتگردی کے واقعات کے حوالے سے رپورٹ جاری

جمعرات 17 نومبر 2016 13:43

2015 میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں 45فیصد کمی آئی ،ْ دنیا میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات اور ہلاکتوں کے حوالے سے جاری کی گئی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2015 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد کمی آئی اور 2006 کے بعد سے دہشت گردی اپنی کم ترین سطح پر آگئی۔انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی جانب سے عالمی دہشت گردی انڈیکس (گلوبل ٹیررازم انڈیکس، جی ٹی آئی) کا یہ چوتھا ایڈیشن ہے جس میں 2000 سے 2015 تک دنیا کے مختلف ممالک میں دہشت گردی کے عالمی رجحانات اور پیٹرن کی جامع خلاصہ پیش کیا گیا ۔

گلوبل ٹیررازم انڈیکس دہشت گردی کے اثرات کے تجزیے کیلئے 163 ممالک کا جامع مطالعہ ہے جن میں دنیا کی کل آبادی کی 99.7 فیصد آبادی رہتی ہے۔عالمی دہشت گردی سے متعلق مختلف امور کا احاطہ کرتی اس رپورٹ میں شامل ڈیٹا ’نیشنل کنسورشیم فار دی اسٹڈی آف ٹیررازم اینڈ ریسپونسز ٹو ٹیررازم (اسٹارٹ) کے گلوبل ٹیررازم ڈیٹابیس سے حاصل کیا گیا ۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں عالمی دہشت گردی کی پیچیدہ اور لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال پر روشنی ڈالی گئی ایک جانب جہاں چند ممالک میں دہشت گردی پر کسی حد تک قابو پایا گیا ہے تو دوسری طرف کئی ممالک میں اس حوالے سے صورتحال تشویشناک صورت اختیار کرگئی ہے۔

016 کے جی ٹی آئی میں دنیا کے 76 ممالک کے اسکور میں بہتری آئی ،ْ53 ممالک کی صورتحال مزید خراب ہوئی تاہم مجموعی طور پر جی ٹی آئی اسکور گزشتہ سال کے مقابلے میں 6 فیصد خراب ہوا کیونکہ کئی ممالک میں دہشت گردی میں ریکارڈ حد تک اضافہ ہوا۔وہ ممالک جو سب سے زیادہ دہشت گردی کی زد میں رہے ان میں عراق، افغانستان، نائیجیریا، پاکستان اور شام شامل ہیں۔

2015 کے دوران دہشت گردی سے کل ہلاکتوں کے اعتبار سے صرف ان پانچ ممالک میں 72 فیصد ہلاکتیں ہوئیں۔2015 کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں میں 10 فیصد کمی واقع ہوئی ،ْیہ 2010 کے بعد پہلا موقع تھا جب دہشت گردی سے ہونے والی ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی۔دہشت گردی سے ہلاکتوں میں سب سے زیادہ کمی عراق اور نائیجیریا میں ہوئی، جو 2014 کے مقابلے میں تقریباً ساڑھے 5 ہزار یعنی 32 فیصد کم تھیں۔

آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ (او ای سی ڈی) کے رکن ممالک میں 2015 میں دہشت گردی کے واقعات سے ہونے والی ہلاکتوں میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا اور یہ اضافہ 2014 کے مقابلے میں 650 فیصد زیادہ تھا۔ اس سال 34 او ای سی ڈی ممالک میں سے 21 میں کم از کم ایک دہشت گردی کا واقعہ ضرور پیش آیا، جبکہ زیادہ تر ہلاکتیں ترکی اور فرانس میں ہوئیں۔

2015 میں دہشت گرد تنظیم داعش سے منسلک دہشت گرد گروپس نے 28 ممالک میں حملے کیے ،ْ2014 میں ان ممالک کی تعداد 13 تھی ،ْ2015 میں 274 نامعلوم دہشت گرد گروپس نے مختلف ممالک میں حملے کیے، جن میں سے 103 گروپوں کے حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔2015 میں دنیا کے 23 ممالک میں دہشت گردی کے واقعات میں ریکارڈ ہلاکتیں ہوئیں جن کی 2014 میں تعداد 17 تھی۔گزشتہ 16 سالوں کے دوران 2014 دہشت گردی کے حوالے سے بدترین سال تھا جس دوران 93 ممالک میں دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 32 ہزار 765 ہلاکتیں ہوئیں ،ْ2006 کے بعد سے امریکا میں دہشت گردی سے ہونے والی 98 فیصد ہلاکتیں ایسی تھیں، جن میں حملہ آور ایک تھا اس طرح کے حملوں میں 156 افراد ہلاک ہوئے ،ْداعش کے غیر ملکی جنگجو جو شام میں لڑائی کرنے گئے، ان کی تعلیمی سطح بلند لیکن آمدنی کی سطح کم تھی ،ْکئی جنگجوؤں نے داعش میں اس لیے شمولیت اختیار کی کیونکہ انہیں اپنے مادر ممالک میں اخراج کا احساس ہورہا تھا ،ْ2014 کے دوران او ای سی ڈی ممالک میں داعش کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 تھی تاہم 2015 میں یہ تعداد کئی گنا اضافے کے بعد 67 دہشت گرد حملوں میں 313 ہوگئی ،ْ2015 کے دوران داعش سے جوڑے گئے دہشت گرد حملوں میں سے نصف ایسے تھے، جن میں حملہ آور کا داعش سے کوئی براہ راست تعلق نہیں تھا۔

2015 میں دہشت گردی سے ہلاک ہونے والوں میں سے 74 فیصد کے ذمہ دار 4 گروپس تھے جن میں داعش، بوکو حرام، طالبان اور القاعدہ شامل تھے۔2015 میں داعش نائیجیریا میں سرگرم دہشت گرد تنظیم بوکو حرام سے بھی زیادہ مہلک ثابت ہوئی۔ داعش نے مختلف شہروں میں 252 حملے کیے، جس کے نتیجے میں 6 ہزار 141 افراد ہلاک ہوئے ،ْبوکو حرام کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں 18 فیصد کمی آئی اور سال 2015 کے دوران تنظیم کے حملے میں 5 ہزار 478 افراد ہلاک ہوئے۔

القاعدہ کے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 17 فیصد کم ہوئی اور اس کے حملوں میں ایک ہزار 620 افراد ہلاک ہوئے۔2015 کے دوران افغان طالبان کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں 29 فیصد اضافہ ہوا اور طالبان کے حملوں میں 4 ہزار 502 افراد ہلاک ہوئے۔2015 میں عالمی معیشت کو دہشت گردی کے وجہ سے 89 ارب 60 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا، جو 2014 سال کے مقابلے میں 15 فیصد کم ہے۔دہشت گردی کی وجہ سے عراق کی معیشت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا، جو عراق کے جی ڈی پی کا 17 فیصد ہے ان ممالک میں جہاں دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، سیاحت کی صنعت دوگنی ہوگئی۔دہشت گردی کے شکار ممالک میں قیام امن کے لیے مختص معاشی وسائل کا ملکی معیشت پر دو فیصد اثر پڑا۔