ترک صدر کا مسئلہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی بھرپور حمایت کا اعلان

پاکستان اور ترکی کا مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق،ترک صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں،دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہونا چاہیے،دونوں ممالک کے تعلقات باہمی اعتماد اور محبت کے ہیں،پاکستانی قوم ترکی کی منتخب حکومت کی حمایت کرتی ہے،ترک عوام کے حوصلے اور جرت سے بغاوت کو ناکام بنایا گیا،ترکی میں بغاوت کی کوشش پر پاکستان کو دھچکا لگا،ترک قوم نے جمہوریت کی سربلندی کیلئے نئی تاریخ رقم کی وزیراعظم نوازشریف کی ترک صدر رجب طیب اردوان کے ہمراہ مشترکہ نیوزکانفرنس لائن آف کنٹرول کی کشیدگی کی صورتحال پر تشویش ہے،مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت کر تے ہیں ،مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں،ایل او سی کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو نظراندازنہیں کیاجاسکتا،خطے میں امن کیلئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلق ناگزیر ہے،سیاسی،عسکری ،تجارتی ،ثقافتی اور معاشی تعلقات کو مزید وسعت دینے کا عزم کرتے ہیں،پاکستان اور ترکی کے درمیان 2017تک فری ٹریڈ معائدہ ہوجائے گا،شاندار استقبال کرنے پر پاکستان کا شکر گزار ہوں،ترک صدر

جمعرات 17 نومبر 2016 14:14

ترک صدر کا مسئلہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی بھرپور حمایت کا اعلان
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) پاکستان اور ترکی نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ،وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ترک صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں،دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہونا چاہیے،دونوں ممالک کے تعلقات باہمی اعتماد اور محبت کے ہیں،پاکستانی قوم ترکی کی منتخب حکومت کی حمایت کرتی ہے،ترک عوام کے حوصلے اور جرت سے بغاوت کو ناکام بنایا گیا،ترکی میں بغاوت کی کوشش پر پاکستان کو دھچکا لگا،ترک قوم نے جمہوریت کی سربلندی کیلئے نئی تاریخ رقم کی جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول کی کشیدگی کی صورتحال پر تشویش ہے،مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت کرینگے ،مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں،ایل او سی کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو نظراندازنہیں کیاجاسکتا،خطے میں امن کیلئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلق ناگزیر ہے،سیاسی،عسکری ،تجارتی ،ثقافتی اور معاشی تعلقات کو مزید وسعت دینے کا عزم رکھتے ہیں،پاکستان اور ترکی کے درمیان 2017تک فری ٹریڈ معائدہ ہوجائے گا،شاندار استقبال کرنے پر پاکستان کا شکر گزار ہوں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو وزیراعظم میاں نوازشریف نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے ہمراہ ملاقا ت اور وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پرخوش آمدید کہتے ہیں،ترکی پاکستان کاد وسرا گھر ہے،دونوں ملکوں کے تعلقا ت باہمی اعتماد اور محبت پر مبنی ہیں،ترکی میں بغاوت کی کوشش پر پاکستان کو دھچکا لگا،پاکستانی قوم ترکی کی منتخب حکومت کی حمایت کرتی ہے،ترک عوام کے حوصلے اور جرت نے بغاوت کو ناکام بنایا،پاکستانی قوم ترکی کی منتخب حکومت کو ہٹانے کی کوششوں کی مذمت کرتی ہے،ترک قوم نے جمہوریت کی سربلندی کیلئے نئی تاریخ رقم کی۔

انہوں نے کہاکہ ترک صدر طیب اردوان کی قیادت میں ترکی ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ترک صدر سے وسیع البنیاد امور پر بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات میں سرمایہ کاری اور تجارت بنیادی حیثیت رکھتے ہیں،پاکستان اور ترکی دونوں اہم ملک ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ترکی کے مضبوط باہمی تعلقا ت خطے کیلئے نہایت اہم ہیں۔

مذاکرات میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے بارے میں گفتگو کی گئی۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر بھی گفتگو کی گئی۔وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں پاکستان کی رکنیت کیلئے ترکی کی حمایت قابل تعریف ہے۔2017 دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات کے 70ویں سالگرہ کا سال ہے،پاکستان اور ترکی امن و سلامتی کیلئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اورسرمایہ کاری میں اضافہ ہونا چاہیے،دونوں ممالک کے تعلقات باہمی ،اعتماد اور محبت کے ہیں۔اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ شاندار استقبال کرنے پر پاکستان کا شکرگزار ہوں،پاکستان کے ساتھ ترکی کے درینہ تعلقات ہیں،وزیراعظم محمد نوازشریف سے مفید مذاکرات ہوئے،ترک وزیراعظم کے دورے سے پاکستان سے تعلقا ت مزید بہتر ہوئے،معاشی ،اقتصادی،تجارتی اور عسکری شعبوں میں پاکستان سے تعاون کریں گے۔

ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت ہوئی۔ملاقات میں کشمیر کی صورتحال پر خاص طور پر بات چیت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ایل او سی کشیدگی پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا،دونوں ملکوں نے اتفاق کیا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر نظر انداز نہیں کیاجاسکتا،مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے فوری حل کرنا چاہیے۔ترک صدر نے کہاکہ او آئی سی کے فورم پر بھی پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے،پاکستان اور افغانستان دونوں برادر ملک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان اور ترکی سہ فریقی معاہدہ اہمیت کا حامل ہے،خطے میں امن کیلئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون ناگزیر ہے،پاکستان نے ہر مشکل وقت میں ترکی کا بھرپور ساتھ دیا۔انہوں نے کہاکہ بغاوت کی ناکام کوشش پر پاکستانی قوم نے ترک جمہوریت کی حمایت کی،ترک حکومت اور عوام کی جانب سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہوں،ترک قوم نے فوجی بغاوت کی کوشش کو ناکام بنایا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون میں وسعت کیلئے پرعزم ہیں،تعلیم کے شعبے میں بھی پاکستان سے تعاون جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیانتدارانہ موقف کو ترکی کبھی فراموش نہیں کرے گا،گولن تحریک نے عوامی خدمت کا سہارا لے کر ترکی کو کمزور کرنے کی کوشش کی،پاکستان کی طرح ترکی کو بھی دہشتگردی کا سامنا ہے،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

دہشتگردی کے خلاف پاکستان کو اپنے تجربات سے آگاہ کریں گے۔ترک صدر نے کہاکہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کی صورتحال پر تشویش ہے،پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرسکتے ہیں،مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے فوری حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کا فوری اور بامعنی حل چاہتے ہیں،مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا،پاکستان اور ترکی کے درمیان 2017تک فری ٹریڈ معائدہ ہوجائے گا۔

قبل ازیں ترک صدر رجب طیب اردگان کی وزیراعظم ہائوس آمد پر وزیراعظم نواز شریف نے مرکزی دروازے پر معزز مہمان کا استقبال کیا جس کے بعد ترک صدر کو پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔ رجب طیب اردگان نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے اپنی کابینہ کے ارکان کا تعارف ترک صدر سے کرایا جبکہ ترک صدر نے اپنے وفد کا تعارف وزیراعظم نواز شریف سے کرایا۔