چین پیرس معاہدے کے مختلف مذاکرات کی منصوبہ بندی پرعمل درآمد کا خواہاں

2020ء تک ہر سال ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک کھرب ڈالرز کی مالیاتی امداد او ر ٹیکنالوجی کی منتقلی کویقینی بنایا جاے،چین فریقین کو 2020ء سے قبل اپنے وعدے پورے کرنے ہونگے، چینی نمائندہ برائے امور موسمیاتی تبدیلی شیئے جن ہواہ کا مراکش کانفرنس سے خطاب

جمعرات 17 نومبر 2016 15:02

ماراکش(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) چین پیرس معاہدے کے حوالے سے مختلف مذاکرات کی منصوبہ بندی اور ان پرعمل درآمد کا خواہاں ہے،2020تک ہر سال ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک کھرب ڈالرز کی مالیاتی امداد کی فراہمی او ر ٹیکنالوجی کی منتقلی کو تیزہو گا ، فریقین کو 2020ء سے قبل اپنے وعدے پورے کرنے ہونگے۔ چائنہ ریڈیو انٹر نیشنل کے مطابق ماراکش میں منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جاری کانفرنس میں چین کے خصوصی نمائندے برائے امور موسمیاتی تبدیلی شیئے جن ہواہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیرس معاہدے کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کثیر جہتی عمل میں سنگ میل کی حیثت حاصل ہے، پیرس معاہدے پر دستحط کرنے والے فریقوں کی پہلی کانفرنس ہے اور موجودہ کانفرنس کا پیرس کانفرنس کے حاصل نتائج پرعمل درآمد کے حوالے سے اہم کردار ہے۔

(جاری ہے)

چین، تمام شرکا کے ساتھ مل کر مراکش کانفرنس کی کامیابی کے لئے کوششوں کا خواہاں ہے۔چینی خصوصی نمائندے نے مذاکراتی عمل کو موثر طور پر آگے بڑھانے اور متعلقہ معاہدے کو جلد از جلد عمل میں لانے کے لئے چین کی طرف سے تین تجاویز پیش کیں۔کہ معاہدے کو عمل میں لایا جائے اور مستقبل کے لئے منصوبہ بندی کی جائے۔چین مختلف فریقوں کے ساتھ مل کر انصاف، مشترکہ اور مختلف ذمہ داریوں اور اپنی اپنی صلاحیت کے اصول کے مطابق پیرس معاہدے کے حوالیسے مختلف مذاکرات کی منصوبہ بندی اور ان پرعمل درآمد کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا وعدے کو پورا کیا جائے اور باہمی اعتماد کو مضبوط بنایا جائے۔مختلف فریقوں کو 2020ء سے قبل اپنے اپنے وعدے کو پورا کرنے کی کوششوں کو تیز کرنا ہے تاکہ2020ء کے بعد معاہدے کے عمل درآمد کے لئے باہمی اعتماد کی بنیاد رکھی جاسکے۔اور تیسری تجویز یہ کہ ، حمایت کو مضبوط بنایا جائے اور صلاحیت کو بلند کیا جائے۔ترقی یافتہ ممالک کو ٹھوس بنیادوں پر اپنے اس وعدے کو پورا کرنا ہے کہ دو ہزار بیس تک ہر سال ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک کھرب امریکی ڈالرز کی مالیاتی مدد فراہم کرنا اور ترقی پذیر ممالک کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی کو تیز کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :