مشکل وقت میں مدد کرنے پرپاکستانیوں کو فراموش کیا نہ کبھی کریں گے۔ رجب طیب اردوان

ہم صرف الفاظ تک ہی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں برادر ملک ہیں- دین اسلام امن اور سلامتی کا پیامبر ہے۔ اسلام اور دہشت گردی کا کوئی تعلق نہیں۔ دہشت گرد اسلام کو نقصان پہنچارہے ہیں، جس طرح دہشت گرد دین اسلام کو نقصان پہنچارہے ہیں کوئی نہیں پہنچا سکتا۔ مغری دنیا داعش اور القاعدہ کی مدد کررہی ہے، داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، گولن تحریک کو مغربی دنیاکی حمایت حاصل ہے، برائیوں کا خاتمہ ہماری ذمہ داری ہے۔ترک صدر کا پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 17 نومبر 2016 16:24

مشکل وقت میں مدد کرنے پرپاکستانیوں کو فراموش کیا نہ کبھی کریں گے۔ رجب ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 نومبر۔2016ء) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ مشکل وقت میں مدد کرنے پرپاکستانیوں کو فراموش کیا نہ کبھی کریں گے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران ترک صدر نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کا تعلق کئی خصوصیات کا حامل ہے، میں ترکی سے آپ سب کے لیے محبتیں سمیٹ کر آیا ہوں، میں نے 2012 کے دورے کے دوران بھی پاکستان کی پارلیمنٹ سے خطاب کیا تھا۔

پاکستان نے اپنی اقدار کے تحفظ کے ساتھ جمہوریت جمہوری عمل مستحکم کیا ہے، ایسا کرکے مسلم امہ کے لئے ایک اہم مثال پیش کی ہے۔ ہم نے پاکستان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا نہ کریں گے، ہم صرف الفاظ تک ہی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں برادر ملک ہیں، ہم پاکستان کے غم اور خوشی میں برابر کے شریک ہوتے ہیں، پاکستان کے جذبات بھی یہی ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

15جولائی کی بغاوت کی مذمت پرپاکستان سب سے پہلا ملک تھا۔

ترک صدر نے کہا کہ دین اسلام امن اور سلامتی کا پیامبر ہے۔ اسلام اور دہشت گردی کا کوئی تعلق نہیں۔ دہشت گرد اسلام کو نقصان پہنچارہے ہیں، جس طرح دہشت گرد دین اسلام کو نقصان پہنچارہے ہیں کوئی نہیں پہنچا سکتا۔ مغری دنیا داعش اور القاعدہ کی مدد کررہی ہے، داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، گولن تحریک کو مغربی دنیاکی حمایت حاصل ہے، برائیوں کا خاتمہ ہماری ذمہ داری ہے۔

پاکستان دہشت گردی کے خلاف جدو جہد کررہا ہے ، ترکی بھی اسی طرح پی کے جے، داعش اور دیگر تنظیموں کے خلاف جدو جہد کررہا ہے۔ ہم نے داعش سے ملنے والے اسلحے سے اس کی نشاندہی کی ہے۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان اورترکی اعلیٰ اقدارکی حامل قومیں ہیں، پاکستان سے تعلق روز آخر تک جاری رہے گا۔ پاکستان اور ترکی کے تعلقات مستقبل میں مزید ترقی کریں گے، ہم پاکستان کےساتھ تعلیم کے میدان میں پیش رفت آگے بڑھائیں گے، پاکستان کےساتھ انڈرگریجویٹ اوراعلیٰ تعلیم کے معاہدے طے پائیں گے، پاک ترک باہمی تجارت کو ایک ارب ڈالر تک بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بارپھر اس پارلیمنٹ میں آپ کے ساتھ یکجا ہونا میرے لیے باعث مسرت ہے، ترکی اور پاکستان کے تعلقات کسی دو مملکتوں کے درمیان سفارتی تعلقات سے کہیں ہٹ کر خصوصیات کے حامل ہیں۔ترک صدر کے خطاب سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان اور ترکی اپنی مشترکہ تاریخ، مذہب اور ثقافت کے لازوال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، دونوں ممالک کے عوام کے باہمی تعلقات دونوں ریاستوں کی تخلیق سے پرانے ہیں، دونوں اقوام نے ہمیشہ دنیا کے مظلوم ومحروم طبقات کی پرزور حمایت کی ہے۔

صدررجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی نے جوشاندار ترقی کی ہے وہ دوسروں کے لیے مشعل راہ ہے، ترکی کے بہادر عوام نے جرات سے اپنے آئین کی حفاظت کی، جمہوریت کے لیے عظیم جدو جہد کا کریڈٹ ترک صدر کو جاتاہے۔واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان آج کسی بھی غیر ملکی سربراہ مملکت کے طور پر پاکستانی پارلیمنٹ سے تیسری بار خطاب کرنے کا منفرد اعزاز حاصل کیا، وہ 2 بار وزیر اعظم اور آج ترک صدر کے طور پر پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔

یہ 18 واں موقع ہے کہ کوئی کسی غیر ملکی سرکاری شخصیت نے پاکستانی پارلیمان سے خطاب کیا ہے۔رجب طیب اردوان پاکستانی پارلیمنٹ سے بطور وزیر اعظم دو بار2009 اور2012 میں مخاطب ہو چکے ہیں۔ ترک صدر کے طور پر آج وہ پہلی بار پاکستانی پارلیمنٹ سے مخاطب ہوئے۔پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی سے سب سے پہلا خطاب شہنشاہ ایران نے 15 مارچ 1950 کو کیا تھا۔

12سال بعد3 جولائی 1962کو شہنشاہ ایران دوبارہ پاکستانی پارلیمان کے اجلاس میں آئے ،تاہم اس بار خطاب نہیں کیا۔15 جولائی 1962کو فلپائن کے صدردیو داس مکا نے قومی اسمبلی سے خطاب کیاپھر انڈونیشیاءکے صدر ڈاکٹر احمد سوئیکارنو نے26جون1963کو قومی اسمبلی سے خطاب کیا۔سینیٹ کے قیام کے بعد5ستمبر 1974کو پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے خطاب کا اعزاز سری لنکا کی وزیر اعظم مسز بندرانائیکے کو حاصل ہوا۔

کسی بھی ترک سربراہ کے طور پر ترکی کے صدر کینعان ایورن نے15نومبر1985کو قومی اسمبلی سے خطاب کیا۔ فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد 24 جون 1989کو فلسطین کے صدر یاسر عرفات نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا۔ فرانس کے صدر متراں نے20فروری 1990کو پاکستان کی قومی اسمبلی سے خطاب کیا۔ایران کی شوریٰ اسلامی کے اسپیکر حجت الاسلام مہدی نے24فروری 1991پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کیا۔

ایرانی صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے 7 نومبر1992 کو پاکستانی پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ایرانی شوریٰ اسلامی حجت الاسلام والمسلمین کے اسپیکر علی اکبر نوری نے 11اپریل1994کو پاکستان کی قومی اسمبلی سے خطاب کیا۔ چین کے صدر جیانگ ژی من نے 2 دسمبر 1996کو سینیٹ آف پاکستان سے خطاب کیا۔ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم نے 8 اکتوبر1997کو پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے مخاطب ہوئیں۔

رجب طیب اردوان نے پہلی بار ترک وزیر اعظم کی حیثیت سے 26 اکتوبر2009 ءکو پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے خطاب کیا۔چینی وزیر اعظم وین جیاباﺅنے19نومبر 2010کو پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے خطاب کیا۔ یہ کسی بھی سربراہ مملکت کا چھٹی کے دن یعنی اتوار کو پارلیمنٹ سے پہلا خطاب تھا۔ترک وزیر اعظم طیب اردوان نے دوسری بار 21 مئی2012 کو پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے خطاب کیا۔ چینی وزیر اعظم لی کی جیانگ نے 23 مئی2013کو سینیٹ آف پاکستان سے خطاب کیا۔ دو سال بعد چینی صدر ژی چنگ پنگ نے 21 اپریل 2015کو پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ آج ترک صدر رجب طیب اردوان پاکستانی پارلیمنٹ سے تیسری بار مخاطب ہونے کا منفرد اعزاز حاصل کیا ہے۔