سند ھ میں شراب خانوں کی بندش ، سندھ ھائیکورٹ کا فیصلہ معطل

آئین کا آرٹیکل اٹھارہ قانونی کاروبار کی اجازت دیتا ہے، جسٹس ثاقب نثار کے دوران سماعت ریمارکس

جمعرات 17 نومبر 2016 16:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2016ء) سپریم کورٹ نے سندھ میں شراب خانے بند کرنے سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری کردئیے۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ آئین قانونی کاروبار کرنے کی اجازت دیتا ہے۔سندھ میں شراب خانے بند کرنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کافیصلہ معطل کیاتاہم بنچ کے ایک رکن جسٹس منظورملک کی طرف سے فیصلے سے اختلاف پرعدالت نے معطلی کاحکم واپس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل اورفریقین کونوٹسز جاری کردئیے۔سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں لائسنس شدہ شراب خانوں میں شراب کی فروخت پر پابندی لگائی تھی،ا س پر شراب تیار اور فروخت کرنے والوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

(جاری ہے)

دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ شراب خانوں کو کس قانون کے تحت لائسنس دیا گیا۔درخواست گزاروں کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ شراب کے لائسنسز آئین کے آرٹیکل 17 حدود آرڈر کے تحت لیے گئے۔ملک کی 93 فیصد ہندو آبادی سندھ میں رہتی ہے، شراب خانوں کے لائسنس منسوخ نہیں کیے جانے چاہئیں۔عدالت کے استفسار پرانہوں نے بتایاکہ شراب خود بھی بنائی جاتی ہے اور باہر سے بھی منگوائی جاتی ہے۔اس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل اٹھارہ قانونی کاروبار کی اجازت دیتا ہے۔۔