گیس میں کمی کے اعلان سے صنعتیں بند اور کاروبار ٹھپ ہوجائیں گے‘ میاں مقصود احمد

حکومت نئے ذخائر تلاش کرنے کے ساتھ ایندھن کے متبادل ذرائع متعارف کروائے،قومی مفاد کے منصوبہ جات کی تکمیل میں کمیشن مافیا سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘ امیرجماعت اسلامی پنجاب

جمعرات 17 نومبر 2016 17:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صنعتوں کو تین ماہ کے لیے گیس کی فراہمی میں کمی سے ملکی وغیر ملکی آرڈرزبری طرح متاثرہوں گے،گیس کی عدم فراہمی سے نہ صرف ملکی سرمایہ داروں کو نقصان پہنچے گا بلکہ اس سے مزدوروں کے مسائل میں بھی بے پناہ اضافہ ہوجائے گا،صنعتیں بند اور کاروبار ٹھپ ہوجائیں گے ،ملک میں پہلے ہی کروڑوں افراد بے روزگار ہیں جن کے گھروں میں فاقے کشی کی بدولت نوبت خود کشی تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کی عاقبت نا اندیش پالیسیوں کی وجہ سے دونوں صوبوں میں بسنے والے کروڑ افراد کو ڈھائی ہزار ملین کیوبک فٹ یومیہ گیس کی ضرورت ہے مگر ان کو دوہزار ملین کیوبک فٹ فراہم کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

ایسی صورتحال رہی تو ملک کی انڈسٹری تباہ ہوجائے گی اور اس کے قومی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ہر سال موسم سرماکی آمد کے ساتھ ہی گیس پریشر میں کمی کردی جاتی ہے۔

حکومت پاکستان گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ ایندھن کے متبادل ذرائع بھی متعارف کروائے۔میاں مقصود احمد نے کہاکہ ملک میں گیس شارٹ فال پانچ سوملین کیوبک فٹ یومیہ تک پہنچ چکا ہے اور اگر بروقت اس پر قابونہ پایاگیا تو یہ شارٹ فال10ملین کیوبک فٹ یومیہ سے بھی تجاوزکر جائے گا۔انہوں نے کہاکہ حکمران درپیش مسائل کے حل پر توجہ دینے کی بجائے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنی مدت اقتدار پوری کرنا چاہتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ عوامی مشکلات کے حل کے لیے دیانتدار انہ اور مخلصانہ کوششیں کی جائیں۔انہوں نے کہاکہ قطر سے ملنے والی ایل این جی کے ذریعے گیس لوڈشیڈنگ پر قابوپانے کے دعوے داراب کہیں نظر نہیں آتے۔موجودہ دور حکومت میں قومی مفاد کے منصوبہ جات کی تکمیل میں کمیشن مافیاسب سے بڑی رکاوٹ ہے۔کرپشن کو ختم کرکے ہی ہم ترقی کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :