معاشرے میں ’’عدم برداشت‘‘ نے سنگین صورتحال اختیار کرلی ہے، عبدالرحمن آفریدی

عدم برداشت کے خاتمے کے لیے علمائے کرام، سیاسی رہنما ؤں کو کردارادا کرنے کی ضرورت ہے، صدر پریس کلب جیکب آباد

جمعرات 17 نومبر 2016 19:02

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2016ء)معاشرے میں ’’عدم برداشت‘‘ نے سنگین صورتحال اختیار کرلی ہے،قتل وغارت گیری، فرقیواریت، دہشت گردی عدم برداشت کی بدترین شکل مں ہمارے معاشرے میں موجود ہے،عدم برداشت کے خاتمے کے لیے علمائے کرام، سیاسی رہنما ؤں کو کردارادا کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ پریس کلب جیکب آباد کی جانب سے ’’عدم برداشت‘‘ کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے مختلف تنظیموں کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے ڈسٹرکٹ پریس کلب کے صدر عبدالرحمن آفریدی، پریس کلب کے چیئرمین حاکم علی ایری، محمد اسلم گولو، محمد موسیٰ چانڈیو،ہیومن رائٹس کے زاہد حسین رند، سی ڈی ایف کے عبدالسمیع سومرو، عوامی تحریک کے حق نواز نوناری، گسٹا کے سید ضمیر عالم شاہ،طلبہ یونین کے کامران سومرو اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں عدم برداشت کے رجحان میں اضافہ ہوتا جارہاہے جبکہ معاشرے میں پھیلی یہ کشیدگی کی فضا 'عدم برداشت' کی انتہائی شکل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کبھی پبلک مقامات پر مختلف باتوں پر افراد کا دست و گریباں ہوجانا، کرایہ زیادہ مانگنے پر کنڈیکٹر کی شامت، من پسند اسٹاپ پر بس نہ روکنے پر مسافروں کاعدم برداشت، سگنل توڑدینے پر ٹریفک کانسٹیبل کا رویہ، والدین کا بچوں پر ضرورت سے زیادہ جھڑک دینا یا کبھی بچوں کا والدین سے طویل بحث اور غصہ دکھا دینا، گاڑی کی ٹکر پر سیخ پا ہوجانا یا اوور ٹیک کرنے والے کو گالیاں سنانا، لوڈشیڈنگ اور احتجاجاً ٹائر جلا دینا، روڈ بلاک کردینا یہ سب چیزیں ہمیں معاشرے کے 'عدم برداشت' رویے کی ایک تصویر دکھاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ آئے روز قتل وغارت گیری ، فرقیواریت ، قبائلی جھگڑوںکے واقعات عدم برداشت کی بدترین صورت ہے،سندھ میں قبائلی جھگڑوں کے باعث ہر سال سینکڑوں افراد قتل کردئیے جاتے ہیںجبکہ قبائلی جھگڑوں کی جب وجوہات معلوم ہوتی ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک معمولی بات پر قبائل کے درمیان تصادم ہوگیا اور اس کے نتیجے میں درجنوں افراد قتل ہوگئے ایسی صورتحال ہمارے معاشرے میں عدم برداشت کی واضح مثالیں موجود ہیں،انہوں نے کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت کی اہم وجہ میڈیا میں نشر ہونے والے تشدد والے پروگرام،فلمیں نئی نسل پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں، عام طور پر بچے پرتشدد فلمیں دیکھنے اور ایسے ویڈیو گیمز کھیلنا پسند کرتے ہیں جس میں تشدد کا عنصر زیادہ پایاجاتا ہے،مقررین نے مزید کہا کہ معاشرے سے عدم برداشت کے خاتمے کے لیے علمائے کرام، سیاسی رہنماؤں، اساتذہ اور ہر پڑھے لکھے فرد کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم نے عدم برداشت کو ختم کردیا تو پاکستان کے کئی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔