جدید ٹیکنالوجی ترقی پذیر ممالک کی5ارب افراد کے مسائل حل کر سکتی ہے ‘ڈاکٹر عمر سیف

سربراہ پی آئی ٹی بی و آئی ٹی یونیورسٹی کاواشنگٹن یونیورسٹی سیاٹل میں کلیدی خطاب ، ڈاکٹر عمر سیف پہلے پاکستانی ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا ، بل گیٹس فائونڈیشن کے ہیڈکوارٹر میں بھی ایک اہم اجلاس میں شرکت

جمعرات 17 نومبر 2016 19:49

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) موجودہ دور کی زیادہ تر جدید ٹیکنالوجی ترقی یافتہ ممالک کی ایک ارب آبادی کے لئے ڈیزائن کی گئی ہے ، اب وقت آگیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے 5ارب افراد کے مسائل حل کرنے کے لئے سستے سمارٹ فون اور سافٹ ویئر تیار کیے جائیں۔ان خیالات کا اظہار پنجاب آئی ٹی بورڈ و آئی ٹی یونیورسٹی لاہور کے سربراہ ڈاکٹر عمر سیف نے اپنے حالیہ دورہء امریکہ کے دوران واشنگٹن یونیورسٹی سیاٹل میں کلیدی خطاب کے دوران کیا۔

لیکچر میں مقامی و غیر ملکی اساتذہ، محققین اور طلبا و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔ انکے لیکچر کا بڑا مقصدترقی پذیر ممالک کے اہم مسائل کی طرف کمپیوٹر سائنسدانوں، ماہرین ِ معاشیات اور پالیسی ساز تحقیق نگاروں کی توجہ مبذول کرا نا تھا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عمر سیف پہلے پاکستانی ہیں جنہیں واشنگٹن یونیورسٹی سیاٹل میں بطور کی نوٹ سپیکر کا اعزاز ملا ہے جہاں ان کا تعارف ایسے محقق کے طور پر کرایا گیا جن کا کام کروڑوں افراد کی زندگی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

ڈاکٹر عمر سیف کوآئندہ اگلی بین الاقوامی آئی سی ٹی کانفرنس کی صدارت کے لئے بھی نامزد کیا گیا ہے۔دریں اثنا ء ڈاکٹر عمر سیف کو بل گیٹس فائونڈیشن ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس میں شرکت کا موقع بھی ملا جہاں انہوں نے ایسے منفرد طریقوںپر تبادلہء خیال کیا جو محروم طبقے کوڈیجیٹل مالیات تک رسائی فراہم کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹرعمر سیف نے کہا کہ افریقی ممالک میں سمارٹ فون کے ذریعے موبائل ادائیگیوں کا میکنزم متعارف کرایا گیا ہے جس سے ایسے لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے جومروجہ بینکنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے تھے۔

انہوں نے آئی ٹی یونیورسٹی میں فنانشل ٹیکنالوجی کا تحقیقی مرکز قائم کرنے کا تصور بھی پیش کیا۔اگلے روز ڈاکٹر عمر سیف برطانیہ چلے جائیں گے جہاں وہ چیتھم ہائوس لندن میں منعقدہ ایک اہم مباحثے میں شرکت کریں گے جہاں بدعنوانی کے خاتمے جیسے چیلنجز میں ٹیکنالوجی کے کردار پر بحث کی جائے گی۔