میئر کراچی وسیم اختر نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا

کے ایم سی بلڈنگ پہنچنے پر ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد وہرہ سمیت دیگر افسران اور عملے نے بھرپور استقبال کیا ، پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں ہمارے سامنے ایک نیا چیلنج ہے، اسسے نمٹنے کے لئے ہمیں ایک نئی توانائی ملی ہے،مسائل حل کرنے کے لئے ہم ساری جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے، وسیم اختر

جمعرات 17 نومبر 2016 20:26

میئر کراچی وسیم اختر نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2016ء) میئر کراچی وسیم اختر نے جمعرات کے روز اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔ کے ایم سی بلڈنگ پہنچنے پر ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد وہرہ ، میونسپل کمشنر ڈاکٹر بدر جمیل اور محکمہ جاتی سربراہان، افسران اور دیگر عملے نے ان کا بھرپور استقبال کیا، اس موقع پرپھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور میئر کراچی کو گلدستے پیش کئے گئے ۔

اپنے دفتر میں رسمی کارروائی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ ہمارے سامنے ایک نیا چیلنج ہے اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے ہمیں ایک نئی توانائی ملی ہے لہٰذا ہمیں یہ چیلنج قبول ہے ، کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے ہم ساری جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ بلدیاتی انتخابات میں دیگر جماعتوں کے نمائندوں کو بھی ووٹ ملے ہیں لہٰذا ان نمائندوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے علاقوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ہمارے ہاتھ مضبوط کریں انہوں نے کہا کہ شہر کے منتخب نمائندوں کی حیثیت سے ہم سب کا مفادمشترک ہے البتہ ہمارے پاس سیٹیں زیادہ ہیں اور ہمیں کراچی کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کو جاری رکھنا ہے اور اسے مزید بہتر بنانا ہے،میئر کراچی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں شہر میں امن قائم کریں اور شہریوں کے مسائل کو حل کریں سب کے علم میں ہے کہ جو اختیار ہمیں حاصل ہے اس میں رہتے ہوئے ان مسائل کو حل نہیں کیا جاسکتا لہٰذا وفاقی ، سندھ حکومت اور وہ ادارے جو اس ملک کو چلاتے ہیں ان سے درخواست ہے کہ بلدیاتی اداروں کو حکومت کی تیسری سطح کی حیثیت سے آئینی تحفظ حاصل ہے اور اس آئین کی موجد اور بانی خود پاکستان پیپلزپارٹی ہے ،جب وفاقی ، صوبائی اور لوکل گورنمنٹ کو آئینی تحفظ حاصل ہے تو پھر لوکل گورنمنٹ کے ساتھ یہ سلوک کیوں ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

صوبے میں بلدیاتی اداروں کے کسٹوڈین وزیراعلیٰ ہیں اور ان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوکل گورنمنٹ کو آئین کے تحت اختیارات اوراس کے حصے کا فنڈ دیں تاکہ یہ نچلی سطح کے منصوبوںکوپایہ تکمیل تک پہنچا سکیں، لوکل گورنمنٹ کامیاب ہوگی تو اس کا کریڈیٹ سندھ حکومت کو جائے گا اور اس کا ثمر ریونیو کی شکل میں پورے صوبے کو ملے گالہٰذا یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ ہم صوبائی حکومت ہی کی ٹیم ہیں اور بلدیاتی سطح پر منتخب ہونے والے لوگ تجربہ کار ٹیم ہے اور اسے معلوم ہے کہ کن علاقوں میں کیا کام کرنے ہیں اور کس طرح کرنے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ ٹیم اپنے مقصد سے مخلص اور کرپشن سے پاک ہے لہٰذا اس مستند اور تجربہ کار ٹیم کو استعمال کریں، حلف اٹھانے کے بعد سیاست سے ہمارا کوئی تعلق نہیں بچتا، ہم عوام کے خیرخواہ ہیں اور ان کے مسائل حل کریں گے ہمیں عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا ہے۔

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ اگر ہمارے پاس اختیارات ہوتے تو 100 دن کا پلان دے رہا ہوتا، کراچی میں مسائل موجود ہیں ، سڑکوں ، اسٹریٹ لائٹس اور کچرے کا مسئلہ ہر جگہ موجود ہے ، ماضی میں ہم نے شہر کی خدمت سیاست سے بالاتر ہوکر کی ہے لہٰذا وزیراعلیٰ صاحب اس موقع سے فائدہ اٹھائیں جو لوگ پہلے کام کرکے دکھا چکے ہیں وہی ٹیم اب بھی آپ کے پاس موجود ہے ، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو چاہتے ہیں کہ سندھ اور کراچی ترقی کرے ، میں بلاول بھٹو سے درخواست کروں کہ وہ ذاتی طور پر دیکھیں کہ آپ کی جماعت نے 1973 ء کا آئین دیا تھا اور آپ کی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی بھی یہ تمنا تھی کہ کراچی ایک مثالی شہر بنے تو پھر آئیے ہم مل کر کیوں نہ اس شہر کو چار چاند لگائیں اور مسائل حل کریں ہمیں ماضی کو بھلا کر ایک نیا آغاز کرنا ہے اور اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہے جن لوگوں کے پاس ذمہ داری ہے وہ ہم سے تعاون کریں ہمارا بھرپور تعاون بھی نظر آئے گا ، ہمیں کراچی سے کچرے کے ڈھیر صاف کرنے ہیں ، پارک اور کھیل کے میدان بنانے ہیں اور شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے انہوں نے کہا کہ کراچی روشنیوں کا شہر اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے شہروں میں شامل ہے تاہم پچھلے 8 ،9 سالوں سے یہاں کوئی کام نہیں ہو رہا ہمیں ماضی کو بھلا کر اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہے ، سیاست سے ہٹ کر جن کے پاس ذمہ داری ہے وہ ہم سے تعاون کریں اور ہمارا بھرپور تعاون انہیں نظر آئے گا میں نے تمام اداروں سے درخواست کی ہے کہ ہمیں کام کرنے دیا جائے اگر ہم نے اب بھی کام نہ کیا تو سندھ کی دونوں بڑی جماعتوں کو عوام مسترد کردیں گی لہٰذا اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور کراچی کی عوام کی خدمت کریں انہوں نے کہا کہ کراچی کے مسائل کے حوالے سے میڈیا کا رویہ مثبت رہا ہے ، میڈیا ہماری ٹیم کا حصہ بنے جہاں تک کے ایم سی میں تنخواہوں اور پنشن کا معاملہ ہے مجھے سب علم ہے ، ورکرز سے کہوں گا کہ ایک جذبہ لے کر آئیں ہیں ہماری مدد کریں اور اس شہر کی خدمت کریں میں کلرک ، چپڑاسی اور ہر گریڈ کے افسر سے کہوں گا کہ اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے نبھائیں ہم ادارے میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور کرپشن کوروکیں گے اور اگر کوئی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا تو اس کے خلاف ایکشن لیں گے ، ہماری خواہش اور تمنا ہے کہ کراچی میں امن قائم ہو اور کراچی کے مسائل حل ہوں

متعلقہ عنوان :