باکردار اور باصلاحیت قیادت کو آگے لائے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، سی پیک گیم چینجر ہے، یہ منصوبہ پاکستان کی بقاء کا منصوبہ ہے۔ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے ہمیں اس منصوبہ کو قومی سرمایہ سمجھتے ہوئے اس کی کامیابی کے لیے متحد ہوکر کام کرنا ہوگا

سابق سپیکر قومی اسمبلی پاکستان سید فخر امام کا تقریب سے خطاب

جمعرات 17 نومبر 2016 22:16

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) سینئرسیاستدان و سابق سپیکر قومی اسمبلی پاکستان سید فخر امام نے کہا ہے کہ باکردار اور باصلاحیت قیادت کو آگے لائے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے ہمیں دیانتداری اور محنت کے اصول اپنانے ہونگے۔ قائد اعظم ہمارے ماڈل ہیں۔ ان کی تعلیمات اور متعین کردہ راہ پر چل کر ہی پاکستان دنیا میں اپنا حقیقی مقام حاصل کر سکتا ہے۔

وہ جمعرات کو ملتان کریسنٹ لائنزکلب کی پانچویں جنرل باڈی گیسٹ سپیکر میٹنگ سے بطور گیسٹ سپیکر خطاب کر رہے تھے ۔ میٹنگ کی صدارت صدر ملتان کریسنٹ لائنزکلب ڈاکٹر نثار احمد چوہدری نے کی۔ نظامت کے فرائض سیکرٹری نعیم اقبال نعیم نے ادا کیے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سید فخر امام نے مزید کہا ہم اپنا محاسبہ نہیں کرتے، لیڈرزکے احتساب کی بات کرتے ہیں ان لیڈرز کو منتخب کون کرتا ہے اور انہیں لیڈرز کون بناتا ہے۔

ہمیں خود احتسابی کے عمل کو فروغ دینا ہوگا۔ جب پاکستان معرض وجود میں آیا تب پاکستان کا ایسٹ اور ویسٹ کا ٹوٹل بجٹ 69 کروڑ کا تھا مگر آج ہمارا بجٹ 44کھرب تک پہنچ گیا ہے مگر اس کا بڑا حصہ قرضوں کی ادائیگی اور پھر دوسرے نمبرپر دفاع پر خرچ ہوتا ہے۔ ساڑھے چھ سو ارب ہم ڈویلپمنٹ پر جبکہ عوام پر صرف چھ سو ارب خرچ کرتے ہیں۔ ہمیں دیکھنا ہوگا ہم عوام پر کیا خرچ کررہے ہیں۔

اور ہماری آمدن کیا ہے۔ سید فخر امام نے مزید کہا کہ سی پیک گیم چینجر ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کی بقاء کا منصوبہ ہے۔ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے ہمیں اس منصوبہ کو قومی سرمایہ سمجھتے ہوئے اس کی کامیابی کے لیے متحد ہوکر کام کرنا ہوگا۔ سید فخر امام نے مزید کہا کہ لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ آپ کب صوبے بنائیں گے، ہم چاہتے ہیں، مگر آئین رکاوٹ ہے۔

جب تک تینوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت نہیں ملتی صوبہ نہیں بن سکتا۔ ریفرنڈم کی اجازت ہے مگر وہ پاکستان میں آج تک صرف تین دفعہ فوجی حکمرانوں کے ادوار میں ہو۔اجنوبی پنجاب کو پچھلی60سالوں کے بجٹ میں اپنا پورا حق نہیں ملا۔ اس کی بڑی وجہ یہاں کی آواز میں وہ قوت ہی نہیں تھی، ہم ذاتی مفادات کی سیاست کرتے ہیں ، خطہ کے بارے میں نہ کبھی سوچا نہ کبھی بات کی ۔

پاکستان کی معیشت مضبوطی کے لیے ضرورت ہے کہ جنوبی پنجاب کو خود مختار صوبہ بنایا جائے گا۔ اور اس کے علاوہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہوگا۔ افسوس 1975ء کے بعد ایک بھی ڈیم نہیں بنا۔ کالا باغ ڈیم کی بحث ہمارے 40سال کھا گئی ۔کوئی حکومت ڈیم نہیں بناتی۔ ہم نے 23سی150 یونیورسٹیاں بنائیں مگر ان کا معیار دیکھنے کی کبھی زحمت بھی نہیں کی۔

دنیا کی ٹاپ 500 یونیورسٹیوں میں پاکستان کی صرف ایک یونیورسٹی ہے۔ جو ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے اور ہمارے تعلیمی استعداد پر سوالیہ نشان ہے۔ ہمیں ملکی وسائل بڑھانے ہوںگے۔ اور میرٹ کو پروموٹ کرنا ہوگا۔ اس موقع پر میٹنگ میں سابق ڈسٹرکٹ گورنر لائنز کلب انٹرنیشنل پاکستان محمد افضل سپرا ، محمد اعظم چوہدری، سید اعجاز احمد شاہ، سعیداللہ خان، فرخ عمر چوہدری، شہزاد انور شیخ، عبدالمحسن شاہین، ساجد مجید ہاشمی، نجم الاسلام، ملک ریاض احمد، پروفیسر حمید رضا صدیقی، ملک شکیل، سہیل عمران ، چوہدری ذوالفقار علی، پرویز احمد سلہری، چوہدری وحید، چوہدری الطاف شاہد، سیف اللہ چوہدری، زاہد صدیق، ڈاکٹر ابوبکر سعد، احمد سعید خان، عمران خالد، الیاس محمود، عبدالجبار قریشی، محمد زاہد، افتخار قادری شریک تھے۔