دہشتگردی، اغوا برائے تاوان، ٹارگیٹ کلنگ، بھتہ خوری اور دہشتگردوں کی سہولت کاری سمیت ملک دشمنی اور غداری کے 39 مقدمات کے باوجود کراچی میئر وسیم اختر کی ضمانت پررہائی ظاہر کرتی ہے ملک میں آج بھی عدلیہ آزاد نہیں ، نیشنل تحریک چیئرمین اشرف نوناری کابیان

جمعرات 17 نومبر 2016 22:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) سندھ نیشنل تحریک کے چیئرمین اشرف نوناری نے کہاہے کہ دہشتگردی، اغوا برائے تاوان، ٹارگیٹ کلنگ، بھتہ خوری اور دہشتگردوں کی سہولتکاری سمیت ملک دشمنی اور غداری کے 39 مقدمات کے باوجود کراچی میئر وسیم اختر کی ضمانت پررہائی ظاہر کرتی ہے کہ ملک میں آج بھی عدلیہ آزاد نہیں ہے، وسیم اختر کی ضمانت پر آزادی سے نہ صرف دہشتگردون اور ملک دشمنوں کی حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ دہشتگردی کے خلاف کراچی میں جاری آپریشن بھی متاثر ہوسکتاہے،جمعرات کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سندھ میں قومی ایکشن پلان کے مطابق 10 معمولی کیسز والے مجرم کو فل فرائی جبکہ 5 کیسز والے مجرم کو ھاف فرائی کیا جا رہا ہے، سندھ میں اس وقت اپنے آئینی و قانونی حقوق کی حاصلات کے لئے جدوجہد کرنے والے درجنوں قوم پرست رہنما و کارکناں ٹارچر سیلون اور جیلون میں بند ہیں، ہر سال درجنوں قومی کارکناں کی مسخ شدہ لاشین سندھی قوم کو تحفہ میں دی جارہی ہیں جس کا اعلی عدالتیں نوٹس لینے کوبھی تیار نہیں، سندھ و بلوچستان کے سنکڑون لاپتہ افراد کے کیسز کئی سالوں سے عدالتوںمیں چل رہے ہیں جس کا فیصلہ نہیں ہو رہا مگر افسوس "را" کے ایجنٹ جو ملک توڑنا چاہتے ہیں جو ملک اور پاک فوج کے خلاف گذشتہ کئی سالوں سے نازیباں تقریریں کر رہے ہیں ان کو اعلی عدالتیں غداری، ملک دشمنی اور دہشتگردی جیسے کیسز میں بھی رلیف فراہم کر کے ان کو ضمانت پر رہا کر رہی ہیں ایسے ملک دشمن افراد کی رہائی نہ صرف عدلیہ کی آزادی بلکہ قانوں نافذ کرنے والے اداروں کی جی آئی ٹیز پر بھی سوالیہ نشان ہی.. انہوں نے کہا کہ وسیم اختر نے سانحہ 12 مئی سمیت ملکی اداروں اور مختلف جی آئی ٹیز میں دہشتگردی، ملک دشمنی، دہشتگردوں کیی سہولت کاری سمیت ٹارگٹ کلنگ کے کئی واقعات کا اعتراف کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے باوجود ان کی ضمانت پر رہائی نہ صرف افسوسناک بلکہ عدلیہ کی آزادی پر بھی سوالیہ نشان ہے ، انہوں نے کہا کہ وسیم اختر کی آزادی سے عوام کا عدالتوں سے اعتماد ختم ہو جائیگا اگر ملک میں عدالتوں نے لوگوں کو یکسان انصاف فراہم نہیں کیا تو لوگ عدالتوں سے انصاف کی امید رکہنے کے بجائے خود ہی فیصلہ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

متعلقہ عنوان :