لاہور ہائیکورٹ‘گنگا رام اور سروسز ہسپتال کے بعض ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے احکامات نظر انداز کرنے پر سیکرٹری صحت طلب

انگریزوں کو اس خطے سے گئے کئی دہائیاں گزر گئیں مگر انگلش بابو کا کلچر ختم نہیں ہو سکا جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا‘جسٹس شجاعت علی خان کے ریمارکس

جمعہ 18 نومبر 2016 23:02

ْلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 نومبر2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شجاعت علی خان نے گنگا رام اور سروسز ہسپتال کے بعض ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے احکامات نظر انداز کرنے پر سیکرٹری صحت پنجاب کوطلب کر لیاجبکہ عدالت نے سی سی پی او لاہور کو عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ انگریزوں کو اس خطے سے گئے کئی دہائیاں گزر گئیں مگر انگلش بابو کا کلچر ختم نہیں ہو سکا جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

جمعہ کے روز لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ عدالتی احکامات کے باوجود گنگا رام اور سروسز ہسپتال میں 2003کے بعد مستقل ہونے والے جونئیر کلرکس اور اسسٹنٹس کو پینشن اور دیگر مراعات سے محروم رکھ کر امتیازی سلوک برتا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل سیکرٹری صحت پنجاب سلمان شاہد نے عدالت میں تحریری جواب داخل کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگر سیکرٹری صحت ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں،عدالت نے سی سی پی او لاہور کو عدالتی احکامات پر عمل درآمد کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ انگلش بابو کے کلچر نہیں چلنے دیا جائے گا،انگریزوں کو خطے سے گئے کئی دہائیاں گزر گئیںمگر انگلش بابو نے اپنے روئیوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 25نومبر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :