میرا لندن میں کوئی اپارٹمنٹ نہیں ، سرے محل کی پراپرٹی بھی اب میرے پاس نہیں ، ہمیں اپنی حکومت کے دوران ناکردہ گناہ کی بھی سزا ملتی تھی ، ہم نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اسلام آباد کے ساتھ جوڑا ، جنرل کیانی کو توسیع دے کر خود کو اور پارلیمنٹ کو مضبوط کیا ،2013کا الیکشن ریٹرننگ آفیسرز کا الیکشن تھا، اب نوازشریف کے جلسے بغض عمران میں منعقد ہوتے ہیں ، میں نے تاخیر سے شادی کی تھی بلاول کو کیسے کہہ دوں کہ 28سال کی عمر میں شادی کر لے ، ڈاکٹر عاصم خاندانی ، شریف اور پڑھے لکھے انسان ہیں ، وقت اور لوگوں کی غلط فہمیاں تھیں ، ان غلطیوں کا ازالہ کرنا ہوگا ،میں چاہتا تھا میں پیچھے رہوں اور بلاول آگے آئے اور ذمہ داری سنبھالے، ڈونلڈ ٹرمپ کاروباری شخص ، امریکیوں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں

پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ اور سابق صدر آصف علی زرداری کانجی ٹی وی کو انٹرویو

پیر 21 نومبر 2016 22:50

میرا لندن میں کوئی اپارٹمنٹ نہیں  ، سرے محل کی پراپرٹی بھی اب میرے پاس ..
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہاہے کہمیرا لندن میں کوئی اپارٹمنٹ نہیں ، سرے محل کی پراپرٹی بھی اب میرے پاس نہیں ، ہمیں اپنی حکومت کے دوران ناکردہ گناہ کی بھی سزا ملتی تھی ، ہم نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اسلام آباد کے ساتھ جوڑا ، جنرل کیانی کو توسیع دے کر خود کو اور پارلیمنٹ کو مضبوط کیا ،2013کا الیکشن ریٹرننگ آفیسرز کا الیکشن تھا، اب نوازشریف کے جلسے بغض عمران میں منعقد ہوتے ہیں ، میں نے تاخیر سے شادی کی تھی بلاول کو کیسے کہہ دوں کہ 28سال کی عمر میں شادی کر لے، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاروباری شخص ہیں وہ امریکیوں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں ، ڈاکٹر عاصم خاندانی ، شریف اور پڑھے لکھے انسان ہیں ، وقت اور لوگوں کی غلط فہمیاں تھیں ، ان غلطیوں کا ازالہ کرنا ہوگا ،جلاوطن نہیں ،میں چاہتا تھا میں پیچھے رہوں اور بلاول آگے آئے اور ذمہ داری سنبھالے ۔

(جاری ہے)

پیر کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ جنرل کیانی کو مدت ملازمت میں توسیع دے کرخود کو اور پارلیمنٹ کو مضبوط کیا تھا، اس وقت گھر جانے والے کافی دوست ایسے ہوں گے جن کا مائنڈ سیٹ پرویز مشرف والا ہو گا، میں جلا وطن نہیں ہوں ، سیاست میں وقت کے ساتھ چلنا بہت اہم ہوتا ہے ، میں چاہتا تھا میں پیچھے رہوں اور بلاول آگے آئے اور ذمہ داری اٹھائے ۔

انہوں نے کہا کہ عنقریب کچھ ہفتوں میں پاکستان میں ہوں گا ، ڈاکٹر عاصم خاندانی ، شریف اور پڑھے لکھے انسان ہیں ، وقت اور لوگوں کی غلط فہمیاں تھیں ، ان غلطیوں کا ازالہ کرنا ہوگا ، مشرف کا بہت عروج تھا مگر ایک وقت ایسا آیا کہ اس نے بھی ووٹوں کے لئے بھیک مانگی مگر ہم نے اسے دودھ سے مکھی کی طرح نکال باہر کیا ۔ آصف زرداری نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم سافٹ ٹارگٹ تھے اس لئے نشانہ بن گئے ، وہ ایک کیس میں باہر گئے ہیں اور امید ہے دوسرے میں بھی عنقریب باہر آجائیں گے ، جیل جانے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ جیل میری دیکھی ہوئی ہے اور یہ ہاتھ میرے آزمائے ہوئے ہیں ، جو جیل جانے سے گھبراتے ہیں وہ پاکستان میں سیاست کے بجائے کچھ اور کریں ۔

آصف زرداری نے کہا کہ میری حکومت کے دوران ہر ہفتے ایک چینی وفد مجھ سے ملاقات کے لئے آتا تھا، ہر بار چینی وفد کو بتاتا تھا کہ گوادر وسط چین سے کتنا دور ہے ، میں نے چائنیز حکام کو کنوینس کر کے 35ملین ڈالر میں گوادر پورٹ چین کو دیا تھا، چین بہت اچھا دوست ہے اور چین سے اچھی قوم اور ملک نہیں ہے مگر ہم کب تک ان پر اکتفا کریں گے ۔عمران خان سے متعلق سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان ہر بال پر چھکا مارنا چاہتے ہیں مگر کچھ بالوں پر وکٹیں بھی اڑجاتی ہیں ، بابر اعوان پروفیشنل وکیل ہیں جو فیس دے گا وہ اس کے وکیل بنیں گے ، عمران خان انوکھا لاڈلا ہے جو کھیلن کو مانگے ہے چاندنی ، چاندنی مطلب وزارت عظمی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پانامہ کا معاملہ سپریم کورٹ میں لے کر گئے ہیں اگر وہاں پر کمیشن بنا اور اس کمیشن سے کچھ نہ نکلا تو عمران خان کیا کرے گا ، جمہوریت کا ارتقاء سپریم کورٹ میں نہیں پارلیمنٹ میں ہو گا ، پارلیمنٹ میں آپ سوال پوچھ سکتے ہیں جس سے جمہوریت مضبوط ہوتیہے ، عمران خان اعتزازاحسن کی بہت تعریف کرتے ہیں اس لئے شائد کہ وہ دونوں پرانے محلے دار ہیں ۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم حکومت کو وزیر خارجہ تعینات کرنے کا کہہ رہے ہیں اس میں ہمارا ذاتی بلکہ ملکی مفاد ہے ، ہم نے یہ تو نہیں کہا کہ حنا ربانی کو وزیر خارجہ لگا لیں اور اپنا ہی کوئی بنا لیں مگر بنائیں تو سہی تاکہ دنیا کے سامنے پاکستان کا چہرہ بہتر انداز میں پیش کیا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے حکومت احتجاج پر جو پارٹی کا حکم ہو گا وہی کریں گے ، میرا لندن میں کوئی اپارٹمنٹ نہیں ہے ، سرے محل کی پراپرٹی بھی اب میرے پاس نہیں ہے ، ہمیں اپنی حکومت کے دوران ناکردہ گناہ کی بھی سزا ملتی تھی۔

آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اسلام آباد کے ساتھ جوڑا ، آرمی چیف جنرل کیانی کو توسیع دے کر خود کو اور پارلیمنٹ کو مضبوط کیا ۔2013کا الیکشن ریٹرننگ آفیسرز کا الیکشن تھا، اب نوازشریف کے جلسے بغض عمران میں منعقد ہوتے ہیں ، نومنتخب امریکی صدر سے متعلق سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کاروباری شخص ہیں وہ امریکیوں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں ۔

کراچی کے کچرے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کے لئے چین کی کمپنی سے معاہدہ ہو گیا ہمارا نرخ کم ہے اس لئے چین کی کمپنی سے کچرا اٹھانے کا معاہدہ طے پانے میں بھی وقت لگ گیا ۔انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے چین کو بھی پانی دے سکتے ہیں ، کراچی کی بہتری کے لئے مرکزی حکومت کو بھی سوچنا چاہیے اور خصوصی فنڈ مختص کرنے ہوں گے ۔ آصف زرداری نے کہا کہ اندرون سندھ پل بنے ہیں ، سڑکیں بنی ہیں اور بن رہی ہیں ، بلاول کی شادی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے لیٹ شادی کی تھی بلاول کو کیسے کہہ دوں کہ 28سال کی عمر میں شادی کر لے ۔