کراچی سینٹرل جیل میں ایم کیوایم کے اسیر کارکن نعیم ولد فقیر کی علاج و معالجہ کی عدم فراہمی کے باعث ہلاکت

کی مذمت کرتے ہیں ، ڈپٹی کنوینررابطہ کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل

پیر 21 نومبر 2016 23:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کی ڈپٹی کنوینرسینیٹر نسرین جلیل نے کراچی سینٹرل جیل میں ایم کیوایم کے اسیر کارکن نعیم ولد فقیر کی علاج و معالجہ کی عدم فراہمی کے باعث ہلاکت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے کھلا قتل قرار دیا ہے ۔انہوںنے بتایا کہ نعیم ولد فقیر کو 23اپریل 2015ء کو گرفتار کیا گیا اور 19مئی 2015ء کو جیل لایا گیا ، نعیم ولد فقیر کوجب جیل میں سانس کی بیماری ہوئی تو انتظامیہ کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی کہ وہ ان کے علاج و معالجہ پر توجہ دیں، لیکن صد افسوس کہ جیل انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور کل نعیم ولد فقیر علاج ومعالجہ کی عدم فراہمی کے باعث اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے ۔

انہوں نے کہاکہ اب بھی جیل میں ایسے قیدی ہیں جن کو طبی امداد کی اشد ضرورت ہے جن میں ایم کیوایم کورنگی کے کارکن ، لانڈھی کے کارکنان عمران ولد مسعود ،عبد المجید اور کورنگی کے کارکن نور محمد شامل ہیں جو انتہائی علیل ہیں، لیکن انہیں کسی قسم کے علاج و معالجہ کی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہے،وہ پیر کوپریس کلب میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان سید سردار احمد ، محفوظ یار خان اور ایم کیوایم لیگل ایڈ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں،سینیٹرنسرین جلیل نے کہاکہ آئین پاکستان کی شق 245اور جنیوا کنونشن کے قوانین کے تحت جن لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے یا ان پر مقدمہ چلایا جاتا ہے ان کے ساتھ ظلم و زیادتی نہیں کی جاسکتی اور انہیں بنیادی حقو ق حاصل ہوتے ہیں جبکہ جمہوریت پسندوں کی نظر میں بھی جمہوریت سے مراد دراصل انسانی حقوق کی تائید و حمایت ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتیں جیلوں میں سیاسی قیدیوں کے ساتھ کئے جانے والے بد ترین سلوک اور ظالمانہ رویئے پر آواز احتجاج بلند کرنے اور قانون سازی کرکے جیلوں میں قیدیوں کے حالات زندگی کو بہتر بنانے کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں کررہی ہیں جس سے قیدیوں میں شدید اضطراب پایاجاتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کے مذہب ممالک میں قیدیوں کے انسانی اور بنیادی حقوق کا نہ صرف خیال رکھا جاتا ہے بلکہ انہیں علاج و معالجہ سمیت زندگی کی دگیر بنیادی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں یہ بات کہتے ہوئے ہمارے سر ندامت سے جھک گئے ہیںکہ پاکستان باالخصوص کراچی کی جیلوں میں قیدیوں باالخصوص سیاسی قیدیوں کے ساتھ جو بہیمانہ رویہ اختیار جارہا ہے وہ صورتحال ناقابل بیان ہے جس کے باعث جیلوں میں قیدیوں کی ہلاکت کے واقعات معمول کا حصہ بن چکے ہیں اور اس پر بے حسی کا مظاہرہ بھی سخت ہوتا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کراچی کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو رکھا گیا ہے جو طبی سہولت سے بھی محروم ہیںجبکہ قیدیوں کو بروقت پیشیوں پر بھی نہیں لیاجاتا ، ان کے کیسز بھی نہیں چلائے جارہے ہیں ، ایم کیوایم کے ہزاروں کارکنان گزشتہ تین سال سے جاری کراچی آپریشن کے تحت جیلوں میں قید ہیں اور اب بھی چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے ، کراچی ٹارگٹڈ آپریشن محص سیاسی ہے اور سیاسی مفادات میں سیاسی قیدیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی یا جیل مینئوئل کو نظر انداز کردینا بدترین عمل ہے ۔

سینیٹر نسرین جلیل نے کہاکہ جیل میں اسیر قیدیوں کو جو علاج ومعالجہ کی سہولت ہونی چاہئے وہ فراہم نہیں کی جارہی ہیں جس کے باعث قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے ،ایم کیوایم کے اسیر کارکن نعیم ولد فقیر ضروری طبی بروقت امداد نہ ملنے کے باعث انتقال کرگئے ، جیل میں انتظامیہ اور حکومت سندھ کی غفلت اور لاپروائی کی یہ پہلی واردات نہیں ہے اس سے قبل بھی ہمارے شاہ فیصل کالونی کے ساتھی ابراہیم بھی جیل میں اسیر تھے انہیں مچھر نے کاٹا جس کا زہر آہستہ آہستہ پھیلتا چلا گیا اور ان کا انتقال ہوگیا ۔

انہوں نے کہاکہ شہر کراچی کو حکومت سندھ نے راندہ درگاہ بنا دیا ہے اور نظر انداز کیا ہوا ہے ، کچرے کے ڈھیر سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں ، روز گار ہو یا نہ ہو کسی کو پرواہ نہیں اسی طرح جیل میں جو قیدیوں کو سہولت مہیا ہونی چاہئے وہ نہیںدی جارہی ہے اور کسی کو اس کی پرواہ نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ زیادہ تر قیدی جو ہیں سینٹرل جیل میں وہ بے گناہ ہیں لیکن اسیر ہیں ، 2400کی قیدیوں کی گنجائش ہے لیکن قیدی زیادہ ہیں ، بھیڑ بکری اور جانوروں کی طرح سے ان سے نمٹاجارہا ہے ، سینٹرل جیل میں اسپتال بھی نہیں ہے صرف ڈسپنسری ہے ، 80فیصد انڈر ٹرائل ہیں اگر جیل میں یہی رویہ رہا تو اس کا انجام کیا ہوگا ۔

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ جیل میں اسیر تمام قیدیوں کے ساتھ بلا تفریق سیاسی تعلق سے بالاتر ہوکر غیر انسانی رویئے کو فی الفور بند کیاجائے ، انہیں انسان سمجھاجائے ، جانوروں جیسا سلوک نہ کیاجائے ، زیادہ تر لوگ معصوم اور بے گناہ ہیں ، انتظامیہ کی غفلت کے باعث قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے اگر روایتی بے حسی جاری رہے گی تو انسانی جانوں کے تلف ہونے کا سلسلہ بھی جاری رہے گا ۔

انہوں ںے میڈیا کے توسط سے گزارش ہے کہ انتظامیہ اس پر توجہ دے اور ہمارے وہ لوگ جو جیلوں میں ہیں انہیں بروقت طبی سہولات فراہم کی جائیں ۔انہوں نے وفاقی حکومت اور چیف جسٹس سے اپیل کی کہ جیل میں ہونے والی ناانصافیوں اور زیادتیوں کا نوٹس لیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں دو جیل ہیں سینٹرل جیل اور لانڈھی جیل ،جبکہ ہر ڈسٹرکٹ میں جیل ہونا چاہئے اور قیدیوں کو صحیح طریقے سے ٹریٹ کیاجانا چاہئے ۔

بھیڑ بکری اور جانوروں جیسا عمل قیدیوں کے حق میں اچھا نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیل میں ایم کیوایم کے 900سے زائد قیدی ہیں ، جب کبھی بھی کوئی ایسے معاملات ہوتے ہیں درخواستیں عدالتیں میں دیتے ہیں، صوبہ سندھ کے ذمہ داران دورے بھی کرتے ہیں لیکن سارے دورے نمود و نمائشی ہوتے ہیں، جیلوں میں ٹوٹل سارھے 5ہزار کی تعداد ہے ،شفٹنگ میں لوگ سوتے ہیں لیکن گنجائش سے زیادہ ساڑھے چھ ہزار لوگ قید ہیں ، تمام بیرکوں میں جیل مینوئل کے اعتبار سے غذا نہیں ملتی ، 200روپے ناشتہ کا ہے جو جیل کی بدعنوان مافیامیں تقسیم ہوجاتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ٹیچنگ اسپتال جیل کے ساتھ ہونا چاہئے ، لیاقت نیشنل اسپتال ہے اگر اسے لے لیاجائے جو بہتر سہولت مل جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم بعض قیدیوں کو لیکر گئے سیکورٹی کے مسائل کو سامنے رکھ کرانتظامیہ غفلت برتتی ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اورصوبائی سطح پر ملک کے متنخب ایوانوں میں جیل صلاحات منظور کرکے فوری نافذ کی جائیں ۔ انہوں نے نعیم ولد فقیر کے تمام سوگوار لواحقین سے دلی تعزیت وہمدردی کااظہار کرتے ہوئے انہیں صبر کی تلقین کی اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ شہید کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور سوگواران کو صبرجمیل عطا کرے۔