2013کا الیکشن ریٹرننگ آفیسرز کا الیکشن تھا، نواز شریف عمران کے بغض میں جلسے کرتے ہیں-پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ نہیں جانا چاہیے تھا کیونکہ جمہوریت کی نشوونما پارلیمنٹ میں ہی ہوتی ہے۔ میرا لندن میں کوئی اپارٹمنٹ نہیں، سرے محل کی پراپرٹی بھی اب میرے پاس نہیں-سابق صدرآصف علی زرداری کا انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 22 نومبر 2016 12:09

2013کا الیکشن ریٹرننگ آفیسرز کا الیکشن تھا، نواز شریف عمران کے بغض میں ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 نومبر۔2016ء) سابق صدر اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ آصف زرداری نے کہا ہے کہ اگر وہ بلاول کو سیاست میں نہ لاتے تو انھیں ایسا محسوس ہوتا کہ وہ بھٹوز کے ساتھ بے وفائی کر رہے ہیں،بے شک بلاول کے لیے سیکیورٹی خدشات موجود ہیں لیکن مارنے والے سے بچانے والا کہیں زیادہ بڑا ہے۔

نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انھوں نے کہا وہ جلاوطن نہیں، وطن سے دور ضرور ہیں، سیاست میں ٹائمنگ بہت اہم ہوتی ہے،بلاول کو ذمے داری دینے کے لیے انھوں نے بیک سیٹ لے لی ہے اور بلاول بہت اچھا کام کر رہے ہیں،ڈاکٹر عاصم ایک انتہائی نفیس اور پڑھے لکھے خاندان کے چشم و چراغ ہیں ان کی گرفتاری کا ازالہ کرنا پڑے گا،وقت اور تاریخ میں ہر کسی کو ازالہ دینا پڑتا ہے، جنرل مشرف کو بھی ازالہ دینا پڑا اور وہ اقتدار میں رہنے کے لیے بھیک مانگتا رہا،ڈاکٹر عاصم ایک غلط فہمی کی وجہ سے گرفتار ہوئے کیونکہ وہ سافٹ ٹارگٹ تھے لیکن ایک کیس میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے اور انشااللہ جلدہی دوسرے کیس میں بھی ضمانت ہوجائے گی کیونکہ سیاسی لوگوں کووقت ہی ریلیف دیتاہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ جیل جانے سے نہیں گھبراتا، اگر کوئی سیاستدان جیل جانے سے ڈرتاہے تو پھر پاکستان میں نہیں بلکہ کسی اور ملک میں جا کر سیاست کرے،بلاول کے 4 مطالبات نہایت درست ہیں، پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ نہیں جانا چاہیے تھا کیونکہ جمہوریت کی نشوونما پارلیمنٹ میں ہی ہوتی ہے۔ اس سوال پر کہ27دسمبر کے بعد گو نواز گو سے کیا وہ اتفاق کرتے ہیں تو انھوں نے کہا کہ ابھی دیکھتے ہیں کہ 27دسمبر تک یہ مطالبات مانے جاتے ہیں کہ نہیں اوراس کے بعد پارٹی جو حکم کرے گی وہ بھی وہی کریں گے، ٹی وی ٹاک شوز میں سیاستدان ایک دوسرے کو برابھلا کہتے ہیں اور ہمیشہ کمپیئرہی کی آخر میں جیت ہوتی ہے اس لیے سیاستدانوں کو سوچنا چاہیے، سیاستدان اپنی عزت خود کرا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کو اپنے اختلافات پارلیمنٹ میں طے کرنے چاہئیں، میں نے چین سے آنے والے ہر وفد کی توجہ پاکستان اور خطے کی جانب دلائی،انھیں گوادر بندرگاہ کی اہمیت سے آگاہی دی اور وہاں سے راہداری کے منصوبے پر کام شروع کیا،اس میں مشکل یہ تھی کہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری نے سٹے آرڈر دیا ہوا تھا انھیں قائل کیا گیا تو انھوں نے سٹے آرڈر خارج کر دیا،اس منصوبے کے کچھ شیئر عقیل ڈھیڈی کے پاس بھی تھے، عقیل ڈھیڈی سچے پاکستانی ہیں اور وہ قومی مفاد کو سمجھ گئے اور اس طرح ہم نے سنگاپور سے گوادر کی بندرگاہ واپس لے کر چین کو اس منصوبے میں ساتھ ملایا، کچھ لوگ اس منصوبے کی مخالفت اسی طرح کر رہے تھے جس طرح شہید محترمہ بینظیربھٹو کے دور میں پاور پلانٹس کی مخالفت کی گئی تھی، پاکستان کے لیے جمہوریت ضروری ہے اور جمہوریت کے لیے صوبوں کو وفاق سے جوڑنا اتنا ہی ضروری ہے،اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو وفاق کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ان کا نواز شریف سے رابطہ صرف خورشید شاہ کے ذریعے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی تقریباً 3 کروڑ عوام کا شہر ہے جس کے لیے وفاق کو خاص بجٹ مختص کرنا پڑے گا کیونکہ وہاں تمام ملک سے آئے ہوئے لوگ بستے ہیں،سندھ میں ترقیاتی کام ہو رہے ہیں اور کچھ ہو چکے ہیں،جلد ہی سندھ میں یہ تمام ترقیاتی منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔ آصف زرداری نے کہا میرا لندن میں کوئی اپارٹمنٹ نہیں، سرے محل کی پراپرٹی بھی اب میرے پاس نہیں، ہمیں اپنی حکومت کے دوران ناکردہ گناہ کی بھی سزا ملتی تھی، 2013کا الیکشن ریٹرننگ آفیسرز کا الیکشن تھا، نواز شریف عمران کے بغض میں جلسے کرتے ہیں، میں نے تاخیر سے شادی کی تھی بلاول کو کیسے کہہ دوں کہ 28 سال کی عمر میں شادی کر لے، ڈونلڈ ٹرمپ کاروباری شخص ہیں وہ امریکیوں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں،میں چاہتا تھا میں پیچھے رہوں اور بلاول آگے آئے اور ذمے داری سنبھالے،جنرل کیانی کو مدت ملازمت میں توسیع دے کرخود کو اور پارلیمنٹ کو مضبوط کیا تھا۔

زرداری نے کہا کہ اس وقت گھر جانے والے کافی دوست ایسے ہوں گے جن کامائنڈ سیٹ پرویزمشرف والاہوگا، مشرف کا بہت عروج تھا مگر ایک وقت ایسا آیا کہ اس نے بھی ووٹوں کے لیے بھیک مانگی مگر ہم نے اسے دودھ سے مکھی کی طرح نکال باہر کیا،جیل میری دیکھی ہوئی ہے اور یہ ہاتھ میرے آزمائے ہوئے ہیں، میری حکومت کے دوران ہر ہفتے ایک چینی وفد مجھ سے ملاقات کے لیے آتا تھا، چین بہت اچھا دوست ہے اور چین سے اچھی قوم اور ملک نہیں ہے مگر ہم کب تک ان پر اکتفا کریں گے،بابر اعوان پروفیشنل وکیل ہیں جو فیس دے گا وہ اس کے وکیل بنیں گے، عمران خان اعتزاز احسن کی بہت تعریف کرتے ہیں اس لیے شاید کہ وہ دونوں پرانے محلے دار ہیں،ہم حکومت کو وزیر خارجہ تعینات کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

ہم نے یہ تو نہیں کہا کہ حنا ربانی کو وزیر خارجہ لگا لیں اپنا ہی کوئی بنا لیں مگر بنائیں تو سہی تاکہ دنیا کے سامنے پاکستان کا چہرہ بہتر انداز میں پیش کیا جا سکے،میرے باہر رہنے کا مقصد بلاول کو سیکھنے کا موقع فراہم کرنا تھا۔ مولانا فضل الرحمان دوست ہیں ان سے بات ہوتی رہتی ہے وہ نواز شریف سے بہتر میرے دوست ہیں،پاکستان کے پاس پانی ہے 2025 کے بعد دنیا میں پانی کم ہو جائیگا اگر جدید طریقوں سے پانی کااستعمال کیاجائے توچائناسے بہترترقی کر سکتے ہیں،ایک سال کے لیے پنجاب کا بجٹ سندھ میں دیں چیلنج کرتا ہوں کہ پنجاب سے زیادہ ترقی کر کے دکھائیں گے۔