مغرب نے اسلام اور اسلامی تحریکوں کے خلاف جو بھی پروپیگنڈہ اور لٹریچر پیدا کیا اسلامی تحریکوں نے اس کا ہر طرح سے جواب دیا، منور حسن

افغانستان کے اندر یہ ثابت ہوا کہ ساری سائنس ، ٹیکنالوجی جذبوں اور حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتی، ورکرز کنونشن سے خطاب عالم اسلام کے خلاف عالم کفر نے گٹھ جوڑ کر رکھا ہے اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، ڈاکٹر خالد مشعل

ہفتہ 26 نومبر 2016 22:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ مغرب نے اسلام اور اسلامی تحریکوں کے خلاف جو بھی پروپیگنڈہ اور لٹریچر پیدا کیا اسلامی تحریکوں نے اس کا ہر طرح سے جواب دیا۔ اسلام کے خلاف یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ وہ تلوار سے پھیلا اور یہ کہ مسلمان تشدد پسند اور انتہا پسندہیں لیکن اسلامی تحریکوں نے اس الزام کا بھی ہر سطح پر جواب دیا ۔

افغانستان کے اندر یہ ثابت ہوا کہ ساری سائنس ، ٹیکنالوجی جذبوں اور حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مزار قائد کے پہلو میں باغ جناح کے وسیع و عریض گراؤنڈ میں جماعت اسلامی کے تحت دوروزہ سندھ ورکرز کنونشن کے پہلے دن اپنے خطاب میں کیا ۔

(جاری ہے)

کنونشن میں کراچی سمیت اندرون سندھ سے ہزاروں مرد وخواتین شریک ہیں ۔ کنونشن اتوار کے روز بھی جاری رہے گا ۔

کنونشن کے پہلے دن انٹرنیشنل سیشن بھی ہوا جس کی صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن نے کی جبکہ ابتدائی سیشن میں امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا ۔ انٹر نیشنل سیشن میں حماس کے سربراہ خالد مشعل ، بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر بد ر الاسلام ، ترک حکمران پارٹی کے رہنما برہان قایہ ترک کے ویڈیو پیغام بھی سنایا گیا اور کشمیری حریت رہنما و حزب المجاہدین کے سربراہ پیر سید صلاح الدین ، علماء کونسل کے صدر مولانا ظفر آزاد اور جماعت اسلامی پاکستان کے نگراں امور خارجہ عبد الغفار عزیز نے بھی خطاب کیا ۔

ابتدائی سیشن سے جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر محمد حسین محنتی ، پروفیسر نظام الدین میمن اور مولانا عطاء اللہ رؤف نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض جماعت اسلامی سندھ کے سکریٹری ممتاز حسین سہتو نے انجام دیے ۔سید منور حسن نے انٹر نیشنل سیشن سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 100سال اسلامی تحریکوں کے آگے بڑھنے اور پیش رفت کرنے کے سو سال ہیں اور اس پورے عرصے میں مغرب نے اسلام اور اسلامی تحریکوں کے خلاف جو بھی پروپیگنڈہ اور لٹریچر پیدا کیا اسلامی تحریکوں نے اس کا ہر طرح سے جواب دیا ہے اور دلائل اور تجزیہ کے ساتھ جواب دیا ہے اور اس کے نتیجے میں اسلامی تحریکوں سے وابستہ افراد میں یکسوئی اور اطمینان پیدا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اسلام کے خلاف یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ ہپ تلوار سے پھیلا اور یہ کہ مسلمان تشدد پسند اور انتہا پسندہیں لیکن اسلامی تحریکوں نے اس الزام کا بھی ہر سطح پر جواب دیا اور اس کو غلط ثابت کیا اور اکیڈمی کے طور پر مغرب کو اس حوالے سے شکست ہوئی ہے ۔ اس پورے عمل میں جہادی تحریکوں نے بھی اپنا مؤثر اور مثبت کردار اد اکیا ہے ۔ افغانستان کے اندر یہ ثابت ہوا کہ ساری سائنس ، ٹیکنالوجی جذبوں اور حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتی ۔

انہوں نے کہا کہ یہ اسلام کی فطرت ہے کہ اسلام غالب ہونے کے لیے آیا ہے اور یہ بات مغرب اور اسلام کے دشمن بھی اچھی طرح جانتے ہیں ۔تمام اسلامی تحریکوں نے اس بات کو سیکھا ہے جو مولانا مود ی نے کہی ہے کہ ضابطوں اور قاعدوں کو کبھی نظر اندا زنہ کیا جائے ۔ اسلامی تحریکوں سے ان کا مقصد ، نصب العین اور منشور تک چھین لینے کی کوشش کی گئی ہے لیکن اسلامی تحریکوں نے حقیقت میں ان کوششوں اور سازشوں کو بھی ناکام کیا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ بیسوی صدی کا سب سے بڑا جھوٹ جارج بش نے بولا تھا کہ عراق کے پاس تباہ کن ہتھیار ہیں اور اس جھوٹ میں ٹونی بلیئر بھی ان کے ساتھ شریک تھا ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی تحریک ہمیشہ ایک نظریے اور تہذیب کی طرف بلاتی ہیں اور اسوة رسول ؐ کی صورت میں ہمارے پاس ہر طرح کی اور مکمل رہنمائی اور ہدایات موجود ہیں ۔ اسلامی تحریکیں معاشرے کا دل ہوتی ہیں اور ان پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہیں ۔

جسم کے اندر بہت سے اعضاء ہوتے ہیں لیکن اس کے اندردل سب سے اہم ہے اسی طرح معاشرے کے لیے اسلامی تحریکیں بہت اہم ہیں ۔برصغیر کے معاشرے میں دعوت و تبلیغ کا کام تو ہر دور میں رہا ہے لیکن صرف دعوت و تبلیغ محض کوئی بڑی اور مؤثر تبدیلی نہیں لاسکتی جب تک کے اس کے ساتھ ہجرت اور جہاد شامل نہ ہو ۔ مکہ کے اندر دعوت و تبلیغ کا ہر طریقہ استعمال کیا گیا مگر جب مدینہ ہجرت کی گئی اور جہا د کا علم بلندکیا گیا تو پورا عالم عرب تبدیلیل کی راہ پر چل پڑا اور مدینہ میں اسلامی ریاست قائم ہوئی ۔

فلسطین میں اسرائیل کے خلاف برسر پیکارحماس کے سربراہ خالد مشعل نے عربی میں اپنا خطاب کیا جس کا ترجمہ کیا جس کا ترجمہ جماعت اسلامی کے نگراں امور خارجہ عبد الغفار عزیز نے اردو میں ترجمہ کیا ۔ خالد مشعل نے کنونشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ جاری ہے اور فلسطینی مسلمانوں پر جنگ مسلط ہے ۔ غزہ کے مسلمانوں نے حماس کا انتخاب کیا ہے۔

فلسطین کے مسلمان پاکستان کے سمیت پوری امت کے مسلمانوں سے مدد اور دعاؤں کے طلبگار ہیں ۔ ہماراز عزم ہے کہ ہم بیت المقدس سے یہودیوں کا قبضہ ضرور ختم کرائیں گے اور ان شاء اللہ قبلہ اول میں ضرور نماز ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان نے ہمیشہ امت مسلمہ کی بات کی ہے اور دنیا بھر میں جہاں بھی مسلمانوں پر مظالم ہوئے ان کے حق میں آواز بلندکی ہے اور مظلوم کا ساتھ دیا ہے ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جماعت اسلامی کو کامیابی سے نوازے اور یہ کلمے کی سربلندی کی جدوجہد جاری رہے ۔

انہوںنے کہا کہ ہمارا سید ابوالاعلیٰ مودودی سے بڑا گہرا اور قدیم رشتہ اور تعلق ہے ۔ سید مودودی نے بھی ہر موقع پر فلسطینی مسلمانوں کا ساتھ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور اس کی ایک نظریاتی شناخت ہے اس لیے پاکستان کے خلاف بھی سازشیں ہورہی ہیں ۔فلسطینی مسلمان اہل پاکستان سے خصوصی محبت اور عقیدت رکھتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان مضبوط اور مستحکم ہو اور ترقی کرے ۔

جماعت اسلامی پاکستان کے نگراں امور خارجہ عبد الغفار عزیز نے مصر ،شام ، عالم عرب اور امت مسلملہ کے عمومی حالات پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف اسرائیل کا صدر بھارت کا دورہ کررہا ہے تو دوسری جانب ترکی کے صدر طیب رجب اردوان نے پاکستان کا دورہ کیا ۔ عالم اسلام کے خلاف عالم کفر نے گٹھ جوڑ کر رکھا ہے اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مصر، فلسطین اور بنگلہ دیش میں اسلامی تحریکوں کو رہائشی جبر و تسلط اور سرکاری دہشت گردی کا سامنا ہے اسلامی تحریکوں سے وابستہ افراد کا حوصلہ بلند اور جواں ہے۔ترکی کی حکمران پارٹی کے رہنماء برہان قایہ ترک نے اپنے پیغام میں کہا کہ صدر طیب اردگان ملک کے عوام کے محبوب ترین رہنماء ہیں۔ پوری ترک قوم ان کے ساتھ ہے ۔18جولائی کو جب ترک حکومت کے خلاف سازش کی گئی تو ترکی کی عوام نے ٹینکوں کے آگے لیٹ کر اور سینے پر گولیاں کھا کر اس سازش کو ناکام بنایا ۔

مصر میں اخوان المسلمون پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف بھی ترک صدر نے آواز اُٹھائی اور ان کی بھر پور مدد کی ۔اسی طرح فلسطینی مسلمانوں کی بھی ہم نے مسلسل حمایت جاری رکھی ہے اور جب غزہ کا مکمل محاصرہ کیا گیا تو ترک نے اس کے خلاف آواز بلند کی اور مختلف طریقوں سے فلسطینی مسلمانوں کی مدد کی ۔بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے رہنماء بد الاسلام نے کہاکہ بھارت کی ایماء پر حسینہ واجد حکومت مظالم ڈھارہی ہے اور ایک کے بعد ایک رہنما کو پھانسی دی جارہی ہے ۔

ہماری قیادت کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے ۔ہزاروں کارکنوں کو زخمی اور گرفتار کیا جاچکا ہے ۔انتقامی کاروائیوں اور مظالم کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا اور نام نہاد ٹریبونل کے ذریعہ سزائوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے لیکن ہمارا عزم اور حوصلہ پست نہیں ہوا ہے ۔جماعت اسلامی کو کمزور یا ختم نہیں کیا جاسکتا ۔کشمیر کے حریت رہنما اور حزب المجاہدین کے کمانڈر سید صلاح الدین نے کہا کہ بھارت خواہ کتنے ہی مظالم ڈھالے، کشمیریوں کو زیادہ عرصے تک اپنے تسلط میں نہیں رکھ سکتا ۔

27اکتوبر 1947سے مقبوضہ کشمیر پر بھارت نے تسلط جمایا ہوا ہے اور عوام غاصب افواج سے پنجہ آزمائی کررہے ہیں ۔ کشمیریوں کا واحد مطالبہ ہے کہ ہمیں حق خود ارادیت دیاجائے ۔ عالمی برادری ،اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور کشمیریوں کے ان کے جائز حق سے محروم رکھا گیا ہے ۔ کشمیری عوام بھارت کی غلامی قبول کرنے کے بجائے پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں اور کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔

14اگست کو یوم سیاہ بناتے ہیں۔ برہان مظفر وانی کی حالیہ شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جذبہ آزادی اور شوق شہادت کی نئی اور توانا لہر پیدا ہوئی ہے اور مسلسل کرفیو کے باوجود کشمیری سراپا احتجاج ہیں ۔ کشمیرعوام اپنا حق لے کر رہیں گے ۔ پاکستان کے حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر پر جرات مندانہ اور دو ٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے ۔ سید صلاح الدین نے کہا کہ ہم غزوہ ہند کی کامیابی کے لیے پرامید ہیں ،غزوہ ہند کے نتیجے میں ہی جنت ارض کشمیر غلامی سے نجات حاصل کرے گا اور آزادی کا سورج طلوع ہوگا ۔

علماء کونسل کے صدر مولانا ظفر آزاد نے برما میں اراکان مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم او ربدھسٹ حکمرانوں اور افواج کی حالیہ کاروائیوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا اور کہا برما میں مسلم نوجوانوں اور علمائے کرام کو چن چن کر قتل کیا جارہا ہے اور فوجی کاروائیوں میں مسلم آبادیوں کو گھیر گھیر کر نشانہ بنایا جارہا ہے ۔گھروں کو آگ لگائی جارہی ہے ،خواتین ،بزرگوں اور بچوں سمیت مسلمانوں کو بے گھر اور دخل کیا جارہا ہے اور 70سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں مسلم آبادیوں میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے ۔

اقوام متحدہ اور عالمی ضمیر اس نسل کشی میں کوئی آواز نہیں اُٹھارہا ۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالم اسلام کے حکمران اس مسئلے کو اُٹھائیں اور فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے اور مسلمانوں کی نسل کشی رکوانے کی کوشش کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اور ہمارے حق میں آواز اُٹھائی ہے اور امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔

قبل ازیں کنونشن کے سے پہلے امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کیا جبکہ نائب امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے اقامت دین پر مطالعہ حدیث ، نظام الدین میمن نے درس قرآن اور مولانا عطاء اللہ رؤف نے سنت رسولؐ ہی عروج کا راستہ ہے کے موضوع پر تقریر کی۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ آج سندھ بھر کے ہزاروں مرد وخواتین نے مزار قائد کے پہلو میں جمع ہوکر اتحاد و یکجہتی کا ثبو ت دیا ہے اور یہ پیغام دیا ہے کہ جماعت اسلامی ہی سند ھ کے عوام کو نفرت اور دوریوں ، مایوسیوں اور مسائل سے نجات دلاسکتی ہے ۔

جماعت اسلامی تعصبات سے بالاتر ہوکر عوا م کو کلمے کی بنیاد پر جمع ہونے کی دعوت دیتی ہے ۔ سندھ کے عوام برسوں سے شدید مشکلات اور پریشانیوں کا شکار ہیں ۔ پورا سندھ موئن جو دڑو کا منظر پیش کررہا ہے اور کراچی کو ورلڈ بنک نے دنیا کے 10ناقابل رہائش شہروں میں سے ایک قرار دیا ہے، سندھ کے عوام کے لیے صحت اور تعلیم کی سہولتوں کا کوئی انتظام نہیں ہے اور یہ سب کرپٹ ظالم حکمرانی کا نتیجہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج سندھ ورکرز کنونشن میں سندھ میں رہنے والے اور ہر زبان بولنے والے شریک ہیں ، سب بھائی بھائی ہیںاور سندھی اجرک کی موجودگی پورے سندھ کے لیے اخوت اور محبت کا پیغام ہے ۔ جماعت اسلامی سندھ کے مظلوم عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی ۔ جماعت اسلامی کا دامن کرپشن سے پاک ہے اور آج جماعت اسلامی نے یہ کنونشن کر کے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ وہ ایک منظم اور مؤثر جماعت ہے ۔

ورکرز کنونشن سندھ کے عوام کو نیا حوصلہ اور عزم دے گا اور یہاں سے جانے والے اس پیغام کو لے کر جائیں گے کہ سندھ کو اور پورے پاکستان کو اسلامی اور خوشحال بنانے کی جدوجہد مزید بہتر کی جائے گی ۔ حافظ نعیم الرحمن جو پورے کنونشن کے ناظم اجتماع ہیں نے شرکاء کو باغ جناح میں دو دن قیام اور ان کے لیے کیے گئے انتظامات و تیاریوں کے حوالے سے ضروری ہدایات دیں اور کہا کہ جماعت اسلامی کراچی نے سندھ کے عوام کے لیے اپنی میزبانی حق پوری طرح ادا کرنے کی کوشش کی ہے اور اس وسیع و عریض گراؤنڈ میں ایک چھوٹی سی عارضی بستی بسائی ہے ۔

محبت اور اخوت ہی ہمارا پیغام ہے ۔ شاہ عبد اللطیف بھٹائی صوفی اور محبت کے شاعر ہیں ۔ جماعت اسلامی پوری امت کے ایک ہونے کے نظریے اور عقیدے پر یقین رکھتی ہے اور ہم اللہ اور اس کے رسولؐ کی عقیدت و محبت اور پیروی کے مرکز و محور کی طرف بلاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی جماعت کا پہلا اورنیا تجربہ ہے لیکن ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ تمام ضروری انتظامات اور سہولتیں مہیا کی جائیں ۔ یہاں ہمیں ایثار اور قربانی سے کام لینا ہے ہم جماعت اسلای کراچی کی طرف سے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔