نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تقرری ، اہم فیصلے ، اور پیش رفت متوقع

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 28 نومبر 2016 14:04

نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ  کی تقرری ، اہم فیصلے ، اور پیش رفت ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28 نومبر 2016ء) : نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تقرری کے بعد ہی سے حکومت نے اہم معاملات پر پیش رفت کرنے پر غور شروع کر دیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق مسئلہ کشمیر ، لائن آف کنٹرول کی صورتحال ، افغان مہاجرین کی وطن واپسی سمیت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق کئی اہم معاملات پر غور اور مشاورت شروع کر دی ہے ۔

بھارت کے ساتھ کشمیر کے معاملے کو اجاگر کرنے کے لیے جلد ہی سول قیادت اور نئی فوجی قیادت میں مشاورت ہو گی ۔ نئے تقرر کردہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مشرقی بارڈر پر سکیورٹی سے متعلق کئی تجربات حاصل ہیں۔ پاک بھارت کشیدگی پر بات کرنے اور اس سے نمٹنے کے لیے نئے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو بالکل درست شخصیت قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ وہ ماضی میں بھی اس قسم کے معاملات کو بخوبی نمٹا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ مغربی سرحدوں پر سکیورٹی صورتحال مﺅثر رکھنے کے لیے فوج کا کلیدی کردار ہے ۔ حکومت نے کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر رکھنے کے لیے حریت رہنماﺅں سے ملاقات کرنے اور ان ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر پر سرکاری اور سیاسی اقدامات پر مشتمل دو رخی حکمت عملی تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سے متعلق تاحال حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کیونکہ حکومت کو نئی فوجی قیادت سے مشاورت کرنا ابھی باقی ہے ۔

لائن آف کنٹرول پر بھی حکومت اور سکیورٹی کمانڈ لائن آف کنٹرول پر موجود آبادیوں کو انسانی حقوق کے تحت مدد فراہم کرنے کو ترجیح دیں گی۔ جس کے تحت انہیں بھارتی فائرنگ سے بچانے کرنے کے لیے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سربراہ سید یوسف نسیم کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ حکومت، فوجی قیادت اور کشمیری حکومت عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو دبانے کے بھارتی ہتھکنڈوں کو ناکام بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی اور سفارتی سطح پر حریت قیادت ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیارہے۔ پاکستان میں مقیم دس لاکھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی ایک اور مسئلہ ہے جس پر حکومتی ادارے نئی فوجی قیادت سے مشاورت کریں گے ۔ حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان مہاجرین کو آئندہ سال تک وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے لیکن اس کے برعکس حکومتی ذرائع نے بتایا کہ تاحال افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا۔ اگرچہ 23نومبر کو ہونے والی کابینہ میٹنگ میں شامل 16 نکاتی ایجنڈے میں افغان مہاجرین کی واپسی کا نکتہ شامل نہیں تھا لیکن وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو آئندہ سال دسمبر تک وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔