خطے کے امن کیلئے پر امن اور مستحکم افغانستان کا قیام ناگزیر ہے، اسفندیار ولی خان

دہشتگردی اب بھی افغانستان ، پاکستان اور پورے خطے کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،عالمی برادری کے تعاون سے دونوں ممالک کی سیاسی اور اقتصادی بحالی ، ترقی کیلئے اقدامات کیے جائیں ، دورہ کابل میں حامد کرزئی اور دیگر افغان وفود سے ملاقات میں گفتگو

منگل 29 نومبر 2016 22:26

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ بعض ریاستی اور سیاسی اقدامات کے باوجود دہشتگردی اب بھی افغانستان ، پاکستان اور پورے خطے کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور اسی مسئلے سے نکلنے کا واحد ذریعہ یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی بحال کرکے مشترکہ کارروائیوں اور اقدامات کا راستہ ہموار کیا جائے اور عالمی برادری کے تعاون سے دونوں ممالک کی سیاسی اور اقتصادی بحالی ، ترقی کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

اے این پی سیکرٹریٹ سے جاریکردہ بیان کے مطابق افغان دارالحکومت کابل کے دورہ کے دوران سابق افغان صدر حامد کرزئی اور دیگر افغان وفود سے بات چیت کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ خطے کو گزشتہ چالیس برسوں سے جن حالات کا سامنا ہے اس کے باعث کروڑوں لوگ متاثر ہوئے اور جنگ کی طوالت نے عوام کو شدید جانی ، مالی اور نفسیاتی مسائل سے دو چار کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی نہ تو پشتونوں کی نفسیات میں شامل ہیں اور نہ ہم نے بحیثیت قوم عوامل کی حوصلہ افزائی کی۔ ہم علاقائی ، عالمی پراکسی وارز کے اثرات اور نتائج بگھتتے آرہے ہیں۔ اور اسی کا نتیجہ ہے کہ حالات بہتر نہیں ہو رہے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد سازی کی بنیاد پر تعلقات کا قیام دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ناگزیر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اے این پی دونوں ممالک پر زور دیتی آ رہی ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرتے ہوئے وسیع البنیاد اقدامات کیے جائیں۔

اُنہوں نے کہ پاکستان کا امن افغانستان کے امن اور استحکام سے وابستہ ہے۔ جب تک ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کیلئے علاقائی ، عالمی سطح پر کوششیں نہیں کی جاتیں تب تک پورے خطے کا امن خطرے سے دوچار رہے گا۔ اے این پی کے سربراہ نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی اور افغانستان کے معاملات سے خود کو الگ نہیں رکھ سکتی اور چاہتی ہے کہ افغانستان میں امن ، ترقی اور استحکام کی جانب جو پیشرفت ہو رہی ہے وہ جاری رہے تاکہ افغانستان کے عوام سکھ کا سانس لے سکیں اور ان کے برسوں کے دُکھوں اور تکالیف کا ازالہ ہو۔