حکومت نے 27دسمبر تک مطالبات تسلیم نہ کئے تو پھر لانگ مارچ کا اعلان ، دما دم مست قلندر ہوگا ،بلاول بھٹو کا مطالبات پر حکومت سے بات چیت ،عملدرآمد کیلئے کمیٹی بنانے کا اعلان

ہم چھ مہینے کیلئے نکلیں گے جس میں سے تین مہینے گو نواز گو اور باقی تین مہینے انتخابی مہم ہو گی ،2018ء میں نواز شریف کو ہمیشہ کیلئے خدا حافظ کہہ دیںگے ، اس کے بعد وہ جیل میں یا پھر سعودی عرب ہوں گے دنیا کے سب سے بڑے اور تاریخی کرپشن کے سکینڈل نے وزیر اعظم کو دبوچ رکھا ہے ،جس بھی وزیر اعظم کا اس سکینڈل میں نام آیا ہے اس کا احتساب ہوا ،ہمارے وزیر اعظم قطری شہزادے کے خط کے پیچھے چھپ رہے ہیں �سمبر کے بعد میں بلاول ہائوس لاہور میں رہ کر سیاست کروں گا ،تخت رائے ونڈ والوںکو لگ پتہ جائیگابھٹو اور عوام کی طاقت کیا ہوتی ہے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا 49ویں یوم تاسیس کے سلسلہ میں بلاول ہائوس لاہور میں وسطی پنجاب کے ورکرز کنونشن سے خطاب

منگل 6 دسمبر 2016 20:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیش کردہ چار مطالبات پر حکومت سے بات چیت اور ان پر عملدرآمد کرانے کے لئے کمیٹی بنانے کرنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر حکومت نے 27دسمبر تک ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو پھر لانگ مارچ کا اعلان اور دما دم مست قلندر ہوگا ،ہم چھ مہینے کیلئے نکلیں گے جس میں سے تین مہینے گو نواز گو اور باقی تین مہینے انتخابی مہم ہو گی ،2018ء میں نواز شریف کو ہمیشہ کے لئے خدا حافظ کہہ دیںگے اور اس کے بعد وہ جیل میں یا پھر سعودی عرب ہوں گے ، دنیا کے سب سے بڑے اور تاریخی کرپشن کے سکینڈل نے وزیر اعظم کو دبوچ رکھا ہے ،جس بھی وزیر اعظم کا اس سکینڈل میں نام آیا ہے اس کا احتساب ہوا لیکن وزیر اعظم نواز شریف قطری شہزادے کے خط کے پیچھے چھپ رہے ہیں ،27دسمبر کے بعد میں بلاول ہائوس لاہور میں رہ کر سیاست کروں گا اور تخت رائے ونڈ والوںکو لگ پتہ جائے گاکہ بھٹو اور عوام کی طاقت کیا ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے 49ویں یوم تاسیس کے سلسلہ میں بلاول ہائوس لاہور میں وسطی پنجاب کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سید خورشید شاہ، راجہ پرویز اشرف، قائم علی شاہ ، قمر زمان کائرہ، ندیم افضل چن ، سردار لطیف کھوسہ، اعتزاز احسن، مخدوم احمد محمود، شیری رحمان،منظور احمد وٹو ، ثمینہ خالد گھرکی ، فردوش عاشق اعوان سمیت کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔

بلاول بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سندھ،بلوچستان، خیبر پختوانخواہ، جنوبی پنجاب، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان ، وسطی پنجاب کے جیالوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے شو باز شریفوں اور ناکام شریفوں کو دکھا دیا ہے کہ پیپلز پارٹی زند ہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہماری تنظیم نے سات روز کے مختصر نوٹس پر زبردست انتظامات کئے ہیں۔ ہم چھ مہینے کے لئے نکلیں گے جس میں تین مہینے گو نواز گو کا نعرہ ہوگاجبکہ تین مہینے انتخابی مہم چلائیں گے اور یہ میری سوچ میں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا نواسہ، بی بی شہید کا بیٹا بلاول بھٹو زرداری پنجاب میں سیاست کرنے نہیں آیا بلکہ میں پنجاب کی سیاست پر جمہوری قبضہ کرنے آیا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تخت رائے ونڈ والے 27دسمبر تک میرے چار مطالبات نہیں مانتے تو پھر لانگ مارچ کا اعلان اور دما دم مست قلندر ہوگا ۔ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو جو نعرہ تخت لاہور سے شروع ہوا ہے جو انکے گھر سے شروع ہوا ہے وہ پھر پورے پاکستان میں گونجے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید نے اس ملک کو جمہوریت دی ، بینظیر بھٹو شہید اورآصف علی زرداری جمہوریت واپس لائے لیکن پنجاب میں شریفوں کے تخت رائے ونڈ میں ضیاء الحق کی باقیات کا آمریت چل رہی ہے ۔ہم نے شریفوں کو سمجھانا ہے کہ یہ آپ کی آخری باری ہے اور اس کے بعد آپ کی صورت بھی نظر نہیں آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سندھ ، بلوچستان، خیبرپختوانخواہ، میرے دل کی دھڑکن وسطی پنجاب اور جنوبی پنجاب کے جیالے میرا ساتھ دیتے ہیں تو 2018ء میں نواز شریف کو خدا حافظ کہہ دیں گے اس کے بعد یا تو وہ جیل یا سعودی عرب میں ہوں گے ۔

خود کو شریف کہنے والے پھر راج نہیں کریں گے بلکہ راج کرے گی بینظیر ۔ انہوں نے کہا کہ میں سندھ میں تبدیلی لے کر آیا ہوں ،پارٹی میں تبدیلی لارہا ہوں کیا ہم 2018ء میں تبدیلی نہیں لا سکتی ۔ ان شریفوں نے ہمارے پیارے ملک اور پنجاب کے ساتھ کیا کیا ہے ، معیشت سے کیا ہو رہا ہے ،اسے تباہ کر دیا گیا ہے ،ہمارے مستقبل کو مفلو ج کر کے رکھ دیا ہے ،آج ملک میں پیدا ہونے والا ہر بچہ ایک لاکھ بیس ہزار روپے کا مقروض ہے لیکن تخت رائے ونڈ والوں کی شاہ خرچیاں ختم نہیں ہو رہیں ، ہماری زراعت تباہ ہو گئی ہے ،جن کھیتوں کو ہم نے زرخیز بنا یا تھا وہ بنجر ہو رہے ہیں ،کسان بد حال ہو رہا ہے ،اندسٹری بند ہو رہی ہے ،فیکٹروں کو تالے لگ رہے ہیں،ایکسپورٹ گرتی جارہی ہے ،مزدور بے روزگارہو رہے ہیں ، تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچ رہا ، لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے نعرے پر انتخاب لڑا گیا لیکن لوڈ شیڈنگ ختم نہیں بلکہ بجلی کی قیمت دو گنا کر دی گئی ، سٹیل مل سے میٹرو ٹرین بنانے کے شوقین خاندان کے دور حکومت میں سکولوں میں چھت نہیں ، ہسپتالوں میں ادویات اور بستر نہیں اگر ڈاکٹرز ہیں تو وہ ہڑتالوں پر ہیں ، میں پوچھتا ہوں آپ کا دانش سکول کہاں گیا،کہاں گئی سستی روٹی ، آشیانہ ہائوسنگ سکیم کہاں گئی آپ نے عوام سے اتنا بڑا دھوکہ اور فراڈ کیا ۔

اس موقع پر انہوں نے گو نواز گو کے نعرے بھی لگوائے ۔ انہوں نے کہا کہ رائے ونڈ کی حکومت کے دور میں پاکستان میں عورتوں اور اقلیتوں کو دسویں درجے کا شہری بنا دیا گیا ہے ۔ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی نے پاکستان کو دنیا بھر میں تنہا کر دیا ہے ۔ ہم پاکستان میں امن کے ذریعے دنیا میں اسے با وقار بنائیں گے اور یہی ہماری خارجہ پالیسی ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے اور تاریخی کرپشن کے سکینڈل نے وزیر اعظم کو دبوچ رکھا ہے ، ساری دنیا میں پاکستان بد نام ہو رہا ہے ، پانامہ لیکس میں جس بھی وزیر اعظم کا نام آیا ہے ان کا احتساب ہوا ہے لیکن ہمارا وزیر اعظم قطری شہزاد کے خط کے پیچھے چھپ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل ہمار ے چار مطالبات ہیں ، میں ان مطالبات پر عملدرآمد اور حکومت سے بات چیت کے لئے کمیٹی بنا رہا ہوں لیکن اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو پھر 27دسمبر کو ہم باہر نکلیں گے پھر ان کو لگ پتہ جائے گا کہ بھٹو او ر عوام کی طاقت کیا ہوتی ہے ۔

ہم انہیں جمہوری طریقے سے نکالیں گے ، ہم انہیں مجبو رکریں گے کہ یہ خود نکلیں گے اور واپس نہیں آئیں گے ۔ میں 27دسمبر کے بعد لاہور میں آکر رہوں گا او رمیری سیاست لاہور کے اندر ہو گی اور پھر بھٹو کے نعرے لگیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے جب ہم میدان میں نکلیں گے تو انہیں ہوش آ جائے گی بلاول بھٹو میدان میں آ رہا ہے ۔