حویلیاں میں قومی ایئرلائن کاطیارہ گرکرتباہ،47افرادجاں بحق ہوگئے

طیارے میں31مرد،9عورتیں اور2شیرخواربچے جبکہ عملہ کے5افرادسوارتھے،طیارے میں مذہبی اسکالرجنیدجمشیداوراہلیہ نیہاجنید،عملہ کے5افرادبھی سوارتھے،طیارہ چترال سے اسلام آبادجارہاتھا،طیارہ حویلیاں کے قریب4بج45منٹ پرکریش ہوا،جائے حادثہ پرپاک فوج کاریسکیوآپریشن جاری ہے،صدرمملکت،وزیراعظم نوازشریف،آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ اوروزیرداخلہ کاطیارہ حادثہ پراظہارافسوس،امدای کاروائیاں تیزکرنے کی ہدایت،طیارے کابلیک باکس مل گیا،بدقسمت طیارہ پی آئی اے کے بیڑے میں 14مئی 2007ء کوشامل کیاگیا۔میڈیارپورٹس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 7 دسمبر 2016 19:16

حویلیاں میں قومی ایئرلائن کاطیارہ گرکرتباہ،47افرادجاں بحق ہوگئے

حویلیاں(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07دسمبر2016ء) :حویلیاں میں قومی ایئرلائن کاطیارہ پی کے661گرکرتباہ ہوگیا،حادثے میں47افرادجاں بحق ہوگئے ہیں،ملبے سے نکالی جانیوالی لاشوں کوایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد منتقل کردیاگیا،طیارے میں31مرد،9عورتیں اور 2شیرخواربچے بھی شامل ہیں،پاک فوج کے فوجی دستوں اورہیلی کاپٹرزنے جائے حادثہ پرریسکیوآپریشن کیا،ریسکیوآپریشن میں پاک فوج کے ڈاکٹرز،نرسزاو ر عملے کے 500جوانوں نے حصہ لیا،انتہائی دشوارگزارپہاڑی راستوں کے باعث 3گھنٹے تاخیرسے امدادی سرگرمیاں شروع ہوئیں۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق حادثے کاشکارطیارہ چترال سے اسلام آبادجارہاتھا۔قومی ایئرلائن کی پرواز نے چترال سے 3بج کر50منٹ پرٹیک آف کیااور4بج کر30منٹ پرایبٹ آباداور حویلیاں کے درمیان طیارے کارابطہ ریڈار سے منقطع ہوگیا۔

(جاری ہے)

قومی ایئرلائن کی پروازپی کے661میں 47افرادسوارتھے۔تفصیلات کے مطابق طیارہ حادثہ میں جاں بحق افرادمیں مذہبی اسکالرجنیدجمشیداوراہلیہ نیہاجنید،طیارے کے پائلٹ،ایئرہوسٹس سمیت عملہ کے5افراد اورتین غیرملکی چینی،کورین بھی شامل ہیں ۔

طیارہ حادثہ میں 2سکائی مارشل جن میں فلائٹ مارشل محمدسمیع کا تعلق ملتان اورفلائٹ مارشل حسن کاتعلق چکوال سے ہے شامل تھے۔اسی طرح طیارے میں ایئرپورٹ سکیورٹی فورس کے 2کمانڈواورڈی سی چترال اپنی فیملی کے ہمراہ بھی سوارتھے۔پولیس کنٹرول روم چترال کے مطابق طیارے میں شاہی خاندان کاشہزادہ فرحت اور بیٹی بھی سوار تھی۔ترجمان پی اے کاکہناہے کہ پی آئی اے کاطیارہ اے ٹی آر42چترال سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوا تو4بج 45منٹ پرحویلیاں کے قریب گرتباہ ہوا۔

طیارے کوحادثہ حویلیاں سے 5کلومیٹردورسدابتولنی نامی گاؤں میں گرکرتباہ ہوا۔طیارے 42مسافراور عملہ کے 5افرادسوار تھے۔آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ کی ہدایت پر طیارہ حادثہ کے فوری بعدپاک فوج کی امدادی ٹیمیں اورہیلی کاپٹرزجائے حادثہ پرامدای سرگرمیوں کیلئے روانہ ہوگئے۔ریسکیوآپریشن میں پاک فوج کی گاڑیوں اور ایمبولینسزسمیت ڈاکٹرز،نرسزاو ر عملے کے 500جوانوں نے حصہ لیا۔

پاک فوج کی امدادی ٹیموں نے طیارے کے ملبے سے اب تک46لاشوں کونکال لیاہے۔طیارہ طیارے کے ملبے سے نکالی جانیوالی لاشوں کوایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد منتقل کیاجارہاہے۔ہسپتال میں معلومات کیلئے کنٹرول روم بھی قائم کردیاگیاہے۔وفاقی وزارت داخلہ نے امدادی سرگرمیوں کیلئے اپنے ہیلی کاپٹرزڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے سپرکردیے۔ہسپتال میں لائی گئیں لاشوں کی جلنے کے باعث شناخت کرنامشکل ہے۔

جس کے باعث نادراکی ٹیمیں بھی جائے حادثہ پرپہنچیں،نادرانے حادثے میں جاں بحق افرادکی شناخت بائیومیٹرک سسٹم کے تحت کی۔طیارہ حادثہ پروزیراعظم نوازشریف کی ہدایت پراسلام آبادایئرپورٹ پرمعلوماتی ہیلپ ڈیسک قائم کردیاگیا،تاکہ لوگ اپنے پیاروں سے متعلق معلومات حاصل کرسکیں۔جبکہ پی آئی اے نے طیارے میں سوارمسافروں اور عملہ کے افرادکے ناموں کی لسٹ بھی جاری کی۔

سیکرٹری ایوی ایشن اتھارٹی نے بتایا کہ ابتدائی معلومات سے پتہ چلا کہ طیارے کاایک انجن خراب تھا۔پی آئی اے کے طیارے کابلیک باکس مل گیا ہے۔جائے حادثہ سے طیارے کے بلیک باکس کوپاک فوج نے اپنی تحویل میں لے لیاہے۔بلیک باکس کوتحقیقاتی کمیٹی کے سپردکیاجائے گا،تحقیقاتی کمیٹی کوبلیک باکس سے طیارے کے حادثے سے متعلق تمام معلومات کاجائزہ لینے میں مدد ملے گی۔

طیارے کے کاک پٹ میں ہونے والی تمام گفتگو بھی بلیک باکس میں محفوظ ہوتی ہے۔مزیدبرآں حادثے کے شکارپی آئی اے کے اے ٹی آرطیارے سے متعلق اہم معلومات یہ ہیں کہ بدقسمت طیارہ پی آئی اے کے بیڑے میں 14مئی 2007ء کوشامل کیاگیا،ایئرسیفٹی کے حوالے سے اے ٹی آر طیارے معیاری نہیں ہوتے،طیارے میں فیول اور سامان سمیت 17ہزار900کلوگرام وزن تھا،طیارہ 50منٹ کاسفرطے کرچکا تھا۔

ذرائع کے مطابق بدقسمت طیارہ پی آئی اے کے بیڑے میں 14مئی 2007ء کوشامل کیاگیا۔حادثے کاشکاربدقسمت طیارے نے چترال سے3بج کر40منٹ پراڑان بھری۔چترال سے اسلام آبادلینڈنگ کاسفر1گھنٹہ 10منٹ ہے۔طیارے کارخ چھری گاؤں کی جانب تھا۔طیارہ 50منٹ کاسفرطے کرچکا تھا۔طیارہ اسلام آبادلینڈنگ سے 50منٹ کی دوری پرتھا۔طیارہ 15ہزارفٹ کی بلندی پرتھا۔اے ٹی آرطیارے میں 48مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے۔

خریداری کے وقت اے ٹی آرطیاروں کے معیارپرسوالات بھی اٹھے تھے۔پی آئی اے کے پاس3اے ٹی آر42اور5اے ٹی آر72طیارے ہیں۔ایئرسیفٹی کے حوالے سے اے ٹی آر طیارے معیاری نہیں ہوتے۔ایک اے ٹی آرطیارہ لاہورایئرپورٹ پرپھسل کربھی ناکارہ ہوگیا تھا۔پہلے بھی 2اے ٹی آرطیارے مختلف حادثات کی بناء پرناکارہ ہوئے۔اے ٹی آر500-42کی زیادہ سے زیادہ رفتار583کلومیٹرفی گھنٹہ ہے۔