وزیراعظم محمد نواز شریف نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد 15مارچ سے ملک بھر میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت عوام کی تعداد کا درست تعین کر کے تمام سماجی مسائل کا ترجیحی بنیادوں پر حل چاہتی ہے‘سماجی مسائل پر قابو پانے کیلئے وفاق کے ساتھ صوبائی حکومتیں ‘علماء کرام ‘میڈیا اور تمام سٹیک ہولڈرز ملکر کام کریں تو اسکے مثبت نتائج مرتب ہونگے ‘وزارت اطلاعات و نشریات سماجی مسائل کے مواد کی نشرواشاعت کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی

وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا آبادی کی حرکیات اور پائیدار ترقی کے اہداف پر سمٹ سے خطاب

جمعہ 16 دسمبر 2016 22:45

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2016ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد 15مارچ سے ملک بھر میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت عوام کی تعداد کا درست تعین کر کے تمام سماجی مسائل کا ترجیحی بنیادوں پر حل چاہتی ہے‘سماجی مسائل پر قابو پانے کیلئے وفاق کے ساتھ صوبائی حکومتیں ‘علماء کرام ‘میڈیا اور تمام سٹیک ہولڈرز ملکر کام کریں تو اسکے مثبت نتائج مرتب ہونگے ‘وزارت اطلاعات و نشریات سماجی مسائل کے مواد کی نشرواشاعت کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی ۔

وہ جمعہ کو اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں آبادی کے محرکات اور پائیدار ترقی کے اہداف میں اہمیت کے موضوع پر سمٹ سے خطاب کر رہی تھیں ۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد 15مارچ سے ملک بھر میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت عوام کی تعداد کا درست تعین کر کے تمام سماجی مسائل کا ترجیحی بنیادوں پر حل چاہتی ہے، موجودہ حکومت کی ہمیشہ سے مردم شماری ترجیح تھی اور ایک کمٹمنٹ کی تھی کہ 2018سے قبل مردم شماری ہوجائے گی، اس مرحلے کی کامیابی کے بعد سماجی مسائل کو حل کے لئے مزید آسانی ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاق ہمیشہ سے پالیسیاں بناتی اور صوبائی حکومتیں اس پر عمل کرتی ہیں، آبادی کو کنٹرول کرنے، ماں اور بچے کی بیماریوں اور سماجی مسائل سے نمٹنے کے لئے صرف حکومت نہیں بلکہ اس میں تمام صوبے، مذہبی سکالرز، الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا اور مقامی حکومتوں سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے سٹیک ہولڈرز ملکر ان مشکل چیلجنز سے نمٹ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاپولیشن گروتھ ریٹس کے درست تعین کے لئے 15مارچ سے شروع ہونے والی مردم شماری ایک سنگ میل ثابت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات سماجی مسائل پر مبنی 10فیصد مواد نشر اور شائع کرنے کیلئے نمائندہ میڈیا تنظیموں کے ساتھ ملکر اپنا کردار ادا کرے گی۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹرز ‘اینکرز ‘بیوروچیفس اور مالکان کو راغب کرنے کیلئے الگ سے کوششیں کی جا رہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ پارلیمنٹ کے اندر پائیدار ترقی کے اہداف کا سیکرٹریٹ قائم کیا گیا ہے جس میں تحقیق کا شعبہ بھی قائم ہے ‘پائیدار ترقی کے اہداف سیکرٹریٹ نے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی کی اس ضمن میں تربیت کامیابی سے مکمل کر لی ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ ایس ڈی جیز کو ویژن 2025کے ساتھ منسلک کیا ہے اور متعلقہ وزارتوں میں ایس ڈی جی یونٹس قائم کیے جارہے ہیں اور مختلف حلقوں میں ایس ڈی جی کی ترجیحات کے مطابق منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سماجی مسائل کو پرائیویٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان پر بھی بہتر جگہ دے سکتے ہیں ‘اس وقت پی ٹی وی کی کوریج 92فیصد اور ریڈیو کی کوریج 94فیصد ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی صوبہ اچھا کام کرے تو باقی صوبوں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہیے جیسے کے پی کے اور سندھ حکومت نے پنجاب آئی ٹی بورڈ کی خدمات اپنے صوبوں میں بھی اس طرز کا نظام بنانے کے لئے حاصل کی ہیں ۔

سمٹ کے پہلے سیشن میں پنجاب کے وزیر پاپولیشن ویلیفئر بیگم ذکیہ شاہ مہمان خصوصی تھیں ۔وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ‘ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے سیکرٹری محمد ہاشم پوپلزئی ‘سندھ حکومت کی نمائندہ زیبسٹ کی صدر شہناز وزیر علی ‘قائداعظم یونیورسٹی کی عالیہ ایچ خان ‘ الف اعلان کے کمپین ڈائریکٹر مشرف زیدی ‘ نیشنل کمیشن آن وویمن سٹیٹس کے چیئر پرسن خاور ممتاز نے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔

ورکشاپ کے دوسرے سیشن کی مہمان خصوصی وزیرمملکت ماروی میمن تھیں۔ تیسرے اختتامی سیشن کی مہمان خصوصی وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب تھیں جبکہ صوبائی وزیر ذکیہ شاہ بی بی ‘ ایم این اے عذرا پلیجو ‘ آزاد و جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر شاہ غلام قادر ‘ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے سپیکر جعفر اللہ خان ‘بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب مولانا عبدالکبیر آزاد ‘ دارالعلوم عثمانیہ کراچی کے مولانا نعیم اشرف عثمانی نے آبادی سے متعلق مختلف پہلوئوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔