رینجرزچھاپوں کازرداری کی واپسی سے تعلق نہیں،چوہدری نثارعلی خان

آصف زرداری کیخلاف کوئی ایف آئی آرہےنہ کسی مقدمےمیں مطلوب ہیں،آصف زرداری کوآج کی تاریخ میں کسی ڈیل کی ضرورت نہیں،مجھ پروزیراعظم بننے کی خواہش کاالزام بالکل بوگس ہے،وفاقی وزیرداخلہ کی میڈیا سے غیررسمی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 24 دسمبر 2016 17:17

رینجرزچھاپوں کازرداری کی واپسی سے تعلق نہیں،چوہدری نثارعلی خان

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24دسمبر2016ء) : وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ رینجرزچھاپوں کازرداری کی واپسی سے تعلق نہیں،آصف زرداری کیخلاف کوئی ایف آئی آرہےنہ کسی مقدمےمیں مطلوب ہیں اور نہ ہی ان کا نام ای سی ایل میں‌شامل ہے،آصف زرداری کو آج کی تاریخ میں کسی ڈیل کی ضرورت نہیں،مجھ پر وزیراعظم بننے کی خواہش کا الزام بالکل بوگس ہے۔

انہوں نے آج یہاں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری کیلئے چھاپوں سےمتعلق رینجرز کا بیان آ چکا ہے۔ رینجرز چھاپوں کا زرداری کی واپسی سے تعلق نہیں۔پیپلزپارٹی مجھ سےایف آئی اےکی انکوائریاں جاری رکھنےکی وجہ سےنالاں ہے۔یہ انکوائریاں سپریم کورٹ کےحکم پر ایف آئی اےکررہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خورشیدشاہ اس لیے نالاں ہیں ان کےخلاف نیب کے ریفرنس کا بیان میں حوالہ دیا تھا۔

آصف زرداری کو پاکستان واپس آنے کے لیے کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔ آصف زرداری کو آج کی تاریخ میں کسی ڈیل کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو واپسی پر نہ ہی کوئی یقین دہانی کرائی گئی۔ انہوں نے ایک سوال پرکہا کہ مجھ پر وزیراعظم بننے کی خواہش کا الزام بالکل بوگس ہے۔45سالہ سیاسی زندگی میں وزیراعظم بننے کے بڑے مواقع آئے۔کسی کے خلاف کبھی سازش نہیں کی۔

عزت عہدوں میں نہیں کردار میں ہوتی ہے۔وزیرداخلہ نے پیپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ خورشید شاہ کے خلاف نیب ریفرنس پرویز مشرف کے دور میں بنا،خورشید شاہ کے خلاف نیب کی فائل میرے پاس آئی تھی ۔میں نے کسی پر کرپشن کا الزام نہیں لگایا،پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ مقدمات روک دیئے جائیں،میں نے پیپلزپارٹی کے مقدمات نہیں رکنے دیئے۔جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں وزیر اعظم رہنے والے شوکت عزیز کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شوکت عزیز کے دور میں موجودہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے خلاف بننے والے نیب ریفرنسز کی فائل ان کے پاس آئی تھی، پیپلز پارٹی وہ مقدمات اپنے وکیل لگوا کر رکواتی رہی۔

بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی کی پلی بارگین کی منظوری پر تنقید کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ پلی پارگینگ چوروں کو راستہ دینے کے مترادف ہے۔انہوں نے بتایا کہ نیب کے بہت سے قوانین تبدیل ہونے چاہیے جبکہ نیب کے چیئرمین کا تقرر سپریم کورٹ کی جانب سے کیا جانا چاہیے۔نیب کو خود مختاری کا مطالبہ کرتے ہوئے چوہدی نثار نے کہا کہ نیب کے فیصلوں میں کسی کی مداخلت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف فہد ملک قتل کیس کے ملزم اور صحافی سیرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالا تھا جبکہ جنرل مشرف کے حوالے سے کسی نے مجھ سے بات تک نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا نام ڈھائی سال تک ای سی ایل میں رہا جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے فیصلہ کیا مجھے اس وقت سفارش آئی جس پر ہم نے اعلی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

انہوں نے کہا کہ وہ لوگ تنقید کررہے ہیں جنہوں نے مشرف کو گارڈ آف آنر دیا۔ماڈل اور اداکارہ ایان علی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایان کا نام ایف بی آر کی سفارش پر ای سی ایل میں ڈالا گیا۔وزیر داخلہ نے انسداد دہشتگردی کے حوالے سے ہونے والے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی میں استعمال ہونے والے فنڈز روکنے کے لیے اکاؤنٹس بند کرنے کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا گیا، کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد کے ساتھ ساتھ منشیات فروشوں کے شناختی کارڈز اور پاسپورٹس منسوخ کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عزت عہدوں میں نہیں کردار میں ہوتی ہے۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار نہیں۔ ماضی میں اس کے بہت مواقع آئے مگر ان کی ایسی کوئی خواہش نہیں ۔وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے حالیہ ملاقات کراچی آپریشن سے متعلق نہیں تھی، رینجرز کی کراچی میں حالیہ کارروائی کی مزید تفتیش جاری ہے۔رینجرز چھاپوں کا آصف زرداری کی واپسی سے کوئی تعلق نہیں اوراس حوالے سے رینجرز کا بیان آچکا ہے۔چودھری نثار نے مزید کہا کہ سانحہ کوئٹہ کمیشن کا جواب سپریم کورٹ میں دوں گا۔اسپیشل سیکرٹری کو نیشنل سکیورٹی کونسل میں تعیناتی کے لیے تبدیل کیا گیا ہے۔