ملالہ یوسفزئی سمیت 22 نوبل انعام یا فتہ نے اقوام متحدہ سے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کا مطالبہ کر دیا

میانمار میں مسلمانوں کی نسل کا صفایا کیا جا رہا ہے، ایکشن نہ لیا گیا تو لوگ گولیوں سے نہیں تو بھوک سے مر جائیں گے،سلامتی کونسل کے نام خط

جمعہ 30 دسمبر 2016 15:24

ملالہ یوسفزئی سمیت 22 نوبل انعام یا فتہ نے اقوام متحدہ سے روہنگیا مسلمانوں ..
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 دسمبر2016ء) ملالہ یوسفزئی اور آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹیوٹو سمیت 22 نوبل انعام پانیوالوں نے اقوام متحدہ سے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے میانمار میں پوری نسل کا صفایا کیا جا رہا ہے، ایکشن نہ لیا گیا تو لوگ گولیوں سے نہیں تو بھوک سے مر جائیں گے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملالہ یوسفزئی اور آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹیوٹو سمیت درجن بھر سے زائد نوبل انعام پانیوالوں نے اقوام متحدہ سے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کا مطالبہ کر دیاہے ۔

ملالہ، ٹیوٹو، جوز راموس، محمد یونس سمیت 22 افراد نے سلامتی کونسل کے نام خط میں کہاہے کہ میانمار میں پوری نسل کا صفایا کیا جا رہا ہے اور انسانیت کیخلاف جرائم کئے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایکشن نہ لیا گیا تو لوگ گولیوں سے نہیں تو بھوک سے مر جائیں گے۔ میانمار میں جاری تشدد 1994ء میں روانڈا کے قتل عام، سوڈان کے علاقے ڈارفر اور بوسنیا اور کوسوو کے نسلی جرائم کی یاد تازہ کر رہا ہے۔

سلامتی کونسل کی خاتون ترجمان نے خط وصول ہونے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ خط میں 1991ء کی نوبل انعام یافتہ سوچی کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کو شہریت نہ دینے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔ واضع رہے 9 اکتوبر کو میانمار کی بنگلہ دیش سے ملحق سرحد کے قریب پولیس پوسٹوں پر حملوں کے بعد میانمار کی فوج نے کریک ڈاون میں اب تک 30 ہزار سے زائد افراد بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں اور سینکڑوں کو قتل کیا جا چکا ہے ۔