عدالت کوبدنام کرنے کیلئے سوشل میڈیاپرایک تصویرچلائی گئی۔چوہدری نثار
تصویرکی ایف آئی اے انکوائری کررہی ہے،پاکستان کی شہریت بیچنے والوں کومعاف نہیں کرینگے،ایگزیکٹ،خانانی اورکالیامنی لانڈرنگ کیس پرنئی تحقیقاتی کمیٹی بنارہے ہیں،ساڑھے3سال میں ساڑھے4 لاکھ شناختی کارڈ بلاک کیے،آصف زرداری،ایان علی اوربلاول پرتبصرہ نہیں کرسکتا،کوئی جتناچیخے چلائےرینجرزآپریشن کراچی آگے بڑھتارہیگا، وفاقی وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس
ثنااللہ ناگرہ جمعہ 30 دسمبر 2016 17:05
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30دسمبر2016ء) :وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ عدالت کوبدنام کرنے کیلئے سوشل میڈیاپرایک تصویرچلائی جارہی ہے،اس کی ایف آئی اے تحقیق کررہی ہے،پاکستان کی شہریت بیچنے والوں کیلئے کوئی گنجائش نہیں،ایگزیکٹ،خانانی اورکالیامنی لانڈرنگ کیس پرنئی تحقیقاتی کمیٹی بنارہے ہیں،کیس کابہت ساریکارڈضائع ہوچکاہے،ساڑھے3سال میں ساڑھے4 لاکھ شناختی کارڈ بلاک ہوئے،جبکہ32 ہزار400 سے زیادہ پاسپورٹ منسوخ کیے،تمام شناختی کارڈ ایجنسی کی رپورٹ پربلاک کیے گئے،جو شناختی کارڈ غیرضروری طورپربلاک ہوئےوہ بحال کردیے جائیںگے۔
انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جعلی شناختی کارڈ کے معاملے پر بہت توجہ دی۔(جاری ہے)
گزشتہ حکومت نے500شناختی کارڈاورچندپاسپورٹ منسوخ کیے۔جبکہ گزشتہ حکومتوں نے دیدہ دلیری سے شناختی کارڈ،پاسپورٹ غیرملکیوں کو دیے۔پاسپورٹ انسانی اسمگلنگ کے لیے بھی استعمال ہوئے۔یہ پاسپورٹ کسی کی ملی بھگت سے ہی بنے ہوں گے۔ پاکستانی شناختی کارڈاور پاسپورٹ دہشت گردوں کے ہاتھ میں جارہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ 6ماہ کے اندر شناختی کارڈز کی ازسرنو تصدیق کا کام مکمل ہو گیا۔سال 2011 سے پہلے ازسرنو تصدیق کی کبھی کوشش ہی نہیںٕ ہوئی۔ساڑھے تین سال میں ساڑھے4 لاکھ شناختی کارڈ بلاک ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ایجنسی کی رپورٹ پر شناختی کارڈ بلاک ہوتا ہے۔2011 سے پہلے صرف 26 شناختی کارڈ بلاک ہوئے۔جو شناختی کارڈ غیرضروری طورپربلاک ہوئےوہ بحال ہوجائیں گے۔جن کے شناختی کارڈ غلط بلاک کیے،ان کے لیےکمیٹی بنارہےہیں۔انہوں نے کہا کہ بلاک شناختی کارڈ ریونیوڈپارٹمنٹ سے1978 سےپہلےکارکارڈپیش کرنےپربحال ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملا منصور کا شناختی کارڈ 2005 میں بنا۔لیکن اب پاکستان کی شہریت بیچنے والوں کےلیے کوئی گنجائش نہیں۔بیرون ملک دہشت گردی کے الزام میں پکڑے گئے افراد پاکستانی نہیں تھے۔چوہدری نثار نے کہا کہ 90 دن کے اندر9 کروڑ 50 لاکھ غیرقانون سم بند کی گئیں۔پاکستان میںسیاست کے نام پرکھچڑی پکائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آبادمیںبچی پرتشددکاکیس نوٹس میںآیاہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسیت کے نام پرکھچڑی پکائی جارہی ہے۔قومی قیادت کی جعلی تصاویر کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آصف زرداری، ایان علی اور بلاول پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ایک تصویر کو سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا۔کوشش ہوگی کہ ایک دوسرےپرکیچڑاچھالنےوالےبے نقاب ہوں۔سینئرلوگ اداروں کی تضحیک کر رہے ہیں۔جج کسی کا بھائی یا رشتے دار نہیں ہوتا۔ اداروں کو دباؤ میں لانے کے لئے ایسے کام کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رینجرزآپریشن کراچی آگے بڑھتارہے گا،یہ مجھ پرسیاسی حملے کریں یاچیختے رہیں لیکن قانون کاعمل بڑھتا رہے گا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وزیر اعلی خیبر پختوانخواہ کی اسلام آباد پر دھاوے کی دھمکی نہایت سنگین معاملہ ہے‘ سعد رفیق
-
پڑوسیوں میں مخاصمانہ رویہ رکھنے والے ممالک کی وجہ پاکستان کو مضبوط دفاعی صلاحیتوں کی ضرورت ہے ، امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان کا تقریب سے خطاب
-
لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو مزید7روز تک گرفتار کرنے سے روک دیا
-
شکار پور ، قبائلی تنازعے پر مسلح افراد کی فائرنگ سے 2خواتین سمیت3افراد جاں بحق
-
یہ تاثر غلط ہے کہ نواز شریف کا وزیراعظم بننے کا راستہ شہباز نے روکا ،سینیٹر عرفان صدیقی
-
پاکستان خطے میں ہمارااہم شراکت دار ہے ،تعاون مزید مضبوط کرینگے ،امریکہ
-
بھارت: بی جے پی کے اکلوتے مسلم اُمیدوار کون ہیں؟
-
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یونیفارم پہننا خلافِ قانون ہے،بیرسٹر سیف
-
مریم نواز کا پولیس یونیفارم پہننا معاملہ،اندراج مقدمہ کی درخواست پر پولیس سے جواب طلب
-
گھیراوٴ جلاوٴ اور مار دھاڑ کی گندی سیاست نہیں چل سکتی ہے، سعدرفیق
-
سٹاک مارکیٹ کی تیزی معاشی استحکام کی علامت ہیں،محمد اورنگزیب
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.