سول ایڈ منسٹریشن آرڈیننس2016 کو مسترد ‘ شہبازشر یف پنجاب کے ’’وائسرائے ‘‘بن چکے ‘ اے پی سی اعلامیہ

پنجاب سول سروسز ایڈمنسٹریشن ایکٹ اور پولیس آرڈر2002ایک دوسرے سے متصادم ہیں اور یہ ضلعی سطح پر ایک دوسرے کے اختیارات میں ٹکرا پیدا کرے گا جو ہر صورت میں ختم ہونا چاہئے‘ ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے نظام کوفوری ختم کر کے پورانے نظام کو بحال کیا جائے ‘ ترقیاتی فنڈز کا استعمال مقامی منتخب عوامی نمائندوں اور اداروں کی مدد سے کیا جائے اور اس میں انتظامی افسران سمیت ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کی مداخلت کو روکا جائے، اعلامیہ آل پارٹیز کانفر نس میں قمر الزمان کائرہ ‘ طارق بشیر چیمہ میاں محمودالرشیدسمیت دیگر سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی شرکت

بدھ 4 جنوری 2017 21:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 جنوری2017ء) متحدہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفر نس کے مشتر کہ اعلامیہ میں سول ایڈ منسٹریشن آرڈیننس2016 کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہبازشر یف پنجاب کے وزیر اعلی نہیں ’’وائسرائے ‘‘بن چکے ہیں ‘ ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے نظام کوفوری ختم کر کے پورانے نظام کو بحال کیا جائے ‘ ترقیاتی فنڈز کا استعمال مقامی منتخب عوامی نمائندوں اور اداروں کی مدد سے کیا جائے اور اس میں انتظامی افسران سمیت ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کی مداخلت کو روکا جائے۔

بدھ کے روز پنجاب اسمبلی میں منعقدہ آل پارٹیز کانفر نس میں پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر قمر الزمان کائرہ ‘(ق) لیگ کے سیکرٹر ی جنرل طارق بشیر چیمہ ‘اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمودالرشید ‘پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم، جماعت اسلامی، پاکستان عوامی تحریک، عوامی مسلم لیگ، جمعیت علما ء پاکستان، وکلا ، مزدور، کسان، یوتھ، خواتین، اقلیتیں، سول سوسائٹی ودیگر سیاسی و سماجی و عوامی شخصیات نے شرکت کی ایک روزہ آل پارٹیز کانفرنس میں مقامی حکومتوں کے نظام میں ضلع کی سطح پر ڈپٹی کمشنر اور کمشنرز کے نظام کی بحالی کیخلاف ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کر رہی ہے جس میں حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہصوبائی حکومت فوری طور پر پنجاب سے پنجاب سول سروسز ایڈمنسٹریشن آرڈیننس2016کو ختم کر کے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے نظام کو ختم کر نے کا اعلان کرے۔

(جاری ہے)

کیونکہ یہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے آئین پاکستان تین سطحی نظام حکومت وضع کرتا ہے جس میں مقامی حکومتوں کا نظام ایک ہے ، ن لیگ آمرانہ سوچ سے نکل کر آئین پاکستان کے تحت ڈیپولوشن آف پاور پر اسکی سوچ کے تحت عمل کرے اور اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرے۔مقامی حکومتوں کا قانون، پنجاب سول سروسز ایڈمنسٹریشن ایکٹ اور پولیس آرڈر2002ایک دوسرے سے متصادم ہیں اور یہ ضلعی سطح پر ایک دوسرے کے اختیارات میں ٹکرا پیدا کرے گا جو ہر صورت میں ختم ہونا چاہئے صوبائی حکومت1973کے آئین کی شق140-Aکے تحت صوبہ میں مقامی حکومتوں کے نظام کو مکمل طور پر سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات دیکر اپنی سیاسی اور آئینی ذمہ داری ادا کرے۔

1973کے آئین کے تحت مقامی اختیارات عوام کے منتخب نمائندوں کو ملنا چاہئے اور بیوروکریسی کو اس نظام میں طاقت دینے کا عمل ملک میں جمہوری اور سیاسی نظام کو کمزرو کرنے کا سبب بنے گا۔اس نظام میں ترقیاتی فنڈز کا استعمال مقامی منتخب عوامی نمائندوں اور اداروں کی مدد سے کیا جائے اور اس میں انتظامی افسران سمیت ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کی مداخلت کو روکا جائے۔مقامی حکومتوں کے نظام میں تبدیلی کیلئے آرڈیننس کے اجرا کا سلسلہ بند کیا جائے اور جو بھی تبدیلی لانا ہے اس کو اسمبلی میں پیش کر کے بحث کا حصہ بنایا جائیے۔