پچھلے تین سال کے دوران ٹرینوں کے 25 خطرناک حادثات ہوئے‘ حادثات کے ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی‘ انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا ایوان بالا میں اظہار خیال

بدھ 11 جنوری 2017 17:02

پچھلے تین سال کے دوران ٹرینوں کے 25 خطرناک حادثات ہوئے‘ حادثات کے ذمہ ..
اسلام آباد ۔11جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جنوری2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پچھلے تین سال کے دوران ٹرینوں کے 25 خطرناک حادثات ہوئے‘ حادثات کے ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی‘ انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے بھرپور اقدامات کئے گئے ہیں۔

موجودہ پالیسی کے مطابق ٹرینوں میں سفر کرنے والے مسافروں اور ریلوے عملے کا مکمل بیمہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حادثات کے ذمہ داروں کے لئے سزائیں سخت کی جائیں گی۔ حادثے کی صورت میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لانڈھی حادثے کے ذمہ دار ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور اس وقت ضمانت پر ہیں۔ ان کی ضمانت منسوخ کرانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

مئی 2013ء سے 31 دسمبر 2016ء کے درمیان ہونے والے 25 خطرناک حادثات میں سے 17 حادثات ریلوے ملازمین کی غلطیوں کی وجہ سے ہوئے۔ سات حادثات دہشتگردی جبکہ ایک حادثہ قدرتی آفت کے باعث ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے ملازمین کی غلطیوں کے باعث پیش آنے والے حادثات میں 94 افراد جاں بحق اور 413 افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اب ڈرائیورز‘ اسسٹنٹ ڈرائیورز اور گارڈز کا مکمل میڈیکل ٹیسٹ باقاعدگی سے ہوگا۔

انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا۔ اس سلسلے میں اگر ہڑتال بھی کی جاتی ہے تو ہمیں اس کی پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے سگنلز جو پہلے مٹی کے تیل سے چلائے جاتے تھے اب انہیں ایل ای ڈی پر منتقل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر ڈویژن کے 24 میں سے 23 ریلوے سٹیشنز جبکہ لودھراں خانیوال سیکشن کے متعدد ریلوے سٹیشنرز کو کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے۔ اسی طرح باقی ریلوے سٹیشنز کو بھی کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :