اقلتیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا، انھیں معاشرے میں جائز مقام دلانے کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی‘ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر اقلیت دوست ملک کے طور پر جانا جائے گا ‘ قوم کو اندھیروں میں جھونکنے والوں اور ترقی کا راستہ روکنے والوں کو جواب دینا پڑے گا، ہم رکنے والے نہیں ہیں‘ ہم مخلوق کی بہتری‘ خوشحالی اور بے روزگاری کے خاتمے کیلئے کام کرتے جائیں گے، پورے ملک کی موٹر ویز ہمارے ہاتھوں سے بننی ہیں، 2013 سے قبل روز بم دھماکے ہوتے تھے‘اب دہشت گردی قابو میں آرہی ہے‘ پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے جسکا اعتراف دنیا کے معروف ادارے کر رہے ہیں، معاشی اشاریے پہلے سے کئی گنا بہتر ہوگئے‘ شرح نمو گذشتہ سال4.7 فیصد تھی اس سال 5.5 فیصد ہوجائے گی اور آئندہ دو سال میں 7 فیصد سے بڑھ جائے گی، بابا گرونانک اور گندھارا یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کریں گے

وزیراعظم محمد نواز شریف کا کٹاس راج کے دورہ اورواٹر فلٹریشن پلانٹ کے افتتاح کے بعد اجتماع سے خطاب

بدھ 11 جنوری 2017 20:59

کٹاس راج۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جنوری2017ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ اقلتیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور انھیں معاشرے میں جائز مقام دلانے کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی‘ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر اقلیت دوست ملک کے طور پر جانا جائے گا ‘ قوم کو اندھیروں میں جھونکنے والوں اور ترقی کا راستہ روکنے والوں کو جواب دینا پڑے گا، ہم رکنے والے نہیں ہیں‘ ہم مخلوق کی بہتری‘ خوشحالی اور بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے کام کرتے جائیں گے، پورے ملک کی موٹر ویز ہمارے ہاتھوں سے بننی ہیں‘ 1999 اور 2013 کے درمیان کی مدت میں کوئی موٹر وے نہیں بنی‘ 2013 سے قبل روز بم دھماکے ہوتے تھے‘ مسلمان مسلمان کا گلا کاٹ رہا تھا‘ اللہ نے ہماری مدد کی اور دہشت گردی بھی قابو میں آ رہی ہے‘ پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے جسکا اعتراف دنیا کے معروف ادارے کر رہے ہیں، معاشی اشاریے پہلے سے کئی گنا بہتر ہوگئے‘ شرح نموجو گذشتہ سال4.7 فیصد تھی وہ اس سال 5.5 فیصد ہوجائے گی اور آئندہ دو سال میں 7 فیصد سے بڑھ جائے گی، بابا گرونانک اور گندھارا یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کریں گے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو کٹاس راج کے دورہ کے موقع پرواٹر فلٹریشن پلانٹ کے افتتاح کے بعد اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف‘ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق‘ ایم این اے ڈاکٹر درشن‘ اسفن یار بھنڈرا اور اقلیتی برادریوں کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ وہ تمام پاکستانیوں کے وزیراعظم ہیں اور یہ انکا مذہبی فریضہ ہے کہ وہ ملک کے ہر شہری کا بلا تفریق خیال رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ آثار قدیمہ کے حوالے سے کٹا س راج کو بڑی اہمیت حاصل ہے جو 4 تہذیبوں کا سنگم ہے‘ آج کا اجتماع پوری دنیا کو پیغام دے رہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتوںکو برابر کا شہری سمجھا اور مانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اقلیتیں پاکستان کے دفاع‘ امن‘ ترقی اور خوشحالی کے لئے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کام کررہی ہیں‘ ہم سب پاکستان کی تعمیر میں ہاتھ بٹا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذہب سب کا اپنا اپنا لیکن انسانیت ہماری مشترکہ اساس ہے‘ میں ذاتی طور پر اقلیتوں کی خوشیوں میں شریک ہوتا ہوں‘ بطور پاکستانی ہماری خوشیاں اور دکھ سانجھے ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ وہ بابا گرونانک اور گندھارا یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر اقلیت دوست ملک کے طور پر جانا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ حضورؐ نے اقلیتوں کے تحفظ کے کی ضمانت دی تھی‘ ہر مذہب احترام‘ اتحاد اور اتفاق کا درس دیتا ہے‘ غلط سبق کسی کو پڑھانا چاہیے نہ سیکھنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آثار قدیمہ کے حوالہ سے کٹاس راج کو امتیازی حیثیت حاصل ہے، ہندو قوم کیلئے یہ ایک مقدس مقام ہے مگر ہندوئوں کے ساتھ ساتھ یہ مختلف تہذیبوں کا ایک سنگم بھی ہے، اس کی تاریخ پانچ ہزار سال قبل مسیح تک پرانی ہے، دنیا بھر سے ہندو کٹاس راج کی یاترا کی خواہش رکھتے ہیں، یہ مقام تاریخ اور آثار قدیمہ میں دلچسپی رکھنے والوں کیلئے بھی باعث کشش ہے، یہی وہ مقام ہے جہاں البیرونی نے اپنی خدا داد صلاحیتوں کی بدولت زمین کا قطر دریافت کیا جو معمولی ردوبدل کے بعد جدید دور میں بھی رائج ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری خوشی کا ایک اور سبب میرے سامنے موجود پانچ مذاہب کے ماننے والے پاکستانیوں کا یہ حسین اور نمائندہ اجتماع بھی ہے جو دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے مسلمان ہوں یا مسیحی، ہندو ہوں یا سکھ، پارسی ہوں یا بہائی سب کو برابر شہری سمجھا اور مانا جاتا ہے، یہ سب انسانیت کے ابدی رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور پاکستان کے دفاع، امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے ہر شعبہ میں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کام کر رہے ہیں، ہم سب پاکستان کی تعمیر میں اپنا ہاتھ بٹا رہے ہیں اور ہم نے اپنے عمل سے اس تصور کو فروغ دیا ہے کہ مذہب سب کا اپنا اپنا لیکن انسانیت ہمارا مشترکہ اثاثہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اقلیتوں کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں اور دکھ سکھ بانٹتے ہیں کیونکہ بطور پاکستانی ہماری خوشیاں اور دکھ ایک جیسے ہیں، پاکستان میں سب مذاہب کے مقدس مقامات ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے صدیق الفاروق کو واضح تاکید کی کہ غیر ملکی یاتریوں کی میزبانی اور ان کے مذہبی مقامات کے تحفظ‘ تزئین و آرائش اور توسیع کے سلسلہ میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے‘ اقلیتوں کی خدمت سے جہاں پاکستان مضبوط اور نیک نام ہو گا وہاں اللہ تعالی بھی خوش ہو گا۔

انہوں نے اقلیتوں کی خدمات کا جو پروگرام مرتب کر رکھا ہے اور بابا گرو نانک اور گندھارا انٹرنیشنل یونیورسٹی بنانے کیلئے جو کاوشیں شروع کر رکھی ہیں ان کی تکمیل کیلئے انہیں میری ہر طرح کی معاونت حاصل رہے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب انہی اقدامات کی بدولت بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو ایک اقلیت دوست ملک کے طور پر جانا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب اسلام کا سفر شروع ہوا تو مسلمان اس وقت قلیل تعداد میں تھے، انہیں مکہ مکرمہ میں اکثریت کے جبر کا سامنا تھا، اس جبر کی وجہ سے انہیں ہجرت کرنا پڑی لیکن جب مدینہ منورہ میں مسلمان اکثریت بن کر ابھرے اور اقتدار ان کے ہاتھ میں آ گیا تو انہوں نے وہاں رہنے والی اقلیتوں کے ساتھ عزت و احترام کا سلوک کیا۔ الله تعالیٰ کے آخری نبیؐ نے یثرب کے غیر مسلم قبائل اور یہودیوں سے معاہدے کئے، ان کے بنیادی حقوق ادا کرنے کی ضمانت دی، الله کے رسولؐ نے حبشہ کے مسیحی بادشاہ نجاشی کو بھی ہمیشہ اچھے الفاظ سے یاد کیا کیونکہ انہوں نے وہاں مسلمانوں کے ساتھ حسن سلوک روا رکھا تھا، ہمارا تو ایمان ہے کہ ہم نے اکثریت ہو یا اقلیت ہو سب کے ساتھ برابر کا سلوک کرنا ہے، اقلیتوں کو نہ صرف ان کے حقوق دینے ہیں بلکہ اور بھی زیادہ شفقت سے پیش آنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ تو ہمارے ایمان کا حصہ ہے جبکہ قرآن پاک میں بھی ہے کہ جب تک آپ سارے انبیاء کرامؑ کو نہیں مانتے، ساری آسمانی کتابوں کو نہیں مانتے اس وقت تک آپ مسلمان نہیں کہلا سکتے، ہمیں اپنی انہی تعلیمات کی پیروی کرنا ہے، اگرچہ بعض لوگ پتہ نہیں مذہب کی کیا کیا تشریح کرتے ہیں تاہم علماء حق ایک دوسرے کا احترام کرنے اور تعلق داری کا ہی درس دیتے ہیں اور بڑوں کا ادب اور چھوٹوں سے پیار کی باتیں کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے ملک کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان پر قابو پانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے باقی مدت میںبہت کچھ کرنا ہے کیونکہ ماضی کی حکومتوں نے کچھ نہیں کیا‘ وہ پاکستان کو اندھیروں میں جھونک گئے‘ 16‘ 16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی‘ قوم کو اندھیروں میں جھونکنے والوں کو جواب دینا ہو گا اور آج جو ترقی کا راستہ روک رہے ہیں انہیں بھی جواب دینا پڑے گا‘ ہم انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم رکنے والے نہیں ہیں‘ ہم مخلوق کی بہتری‘ خوشحالی اور بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے کام کرتے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کاوشوں سے ملک کے اندر بے روزگاری‘ غربت اور پسماندگی کم ہو رہی ہے‘ تعمیر و ترقی کے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے‘ نیا پاکستان بنانے والے کچھ نہیں بنا رہے‘ یہ سب ہم بنا رہے ہیں‘ اگر وہ کہیں گے تو ہم ان کے نام کی تختیاں لگوا دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے‘ انشاء اللہ پورے ملک کی موٹر ویز ہمارے ہاتھوں سے بننی ہیں‘ 1999ء اور 2013ء کے درمیان کی مدت میں کوئی موٹروے نہیں بنی‘ ہماری حکومت کے موجودہ ساڑھے تین سالوں میں موٹر ویز بن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2013 سے قبل روز بم دھماکے ہوتے تھے‘ مسلمان مسلمان کا گلا کاٹ رہا تھا‘ اللہ نے ہماری مدد کی اور دہشت گردی بھی قابو میں آرہی ہے‘ پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے جسکا اعتراف دنیا کے معروف ادارے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی اشاریے پہلے سے کئی گنا بہتر ہوگئے‘ شرح نموجو گذشتہ سال4.7 فیصد تھی وہ اس سال 5.5 فیصد ہوجائے گی اور آئندہ دو سال میں 7 فیصد سے بڑھ جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ کراچی محفوظ ہوچکا ہے اوراسکی رونقیں بحال ہوتی جارہیں ہیں۔ ملک میں 50 جدید ترین ہسپتال قائم کیے جارہے ہیں۔ تعلیم کے معیار کو بہتراورطالبعلموں کے لئے ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کا عیب تلاش نہیں کرنا چا ہیے کیونکہ غیبت کے لئے قرآن پاک میں واضح لکھا ہے کہ غیبت کرنا ایسے ہی ہے جیسے مر ے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا اور تہمت لگانے سے بھی ہمارے دین نے منع کیا ہے۔

اسلام نے کسی کے مذہب اور عبادت کو برا کہنے کی ممانعت کی ہے، اس سے بڑی انسانیت کیا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ رات کو ٹی وی چینلز پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے اور لوگوں کی مٹی پلید کی جاتی ہے‘ سیاست میں بھی ایسے لوگ آگئے ہیں جو روز نیا جھوٹ بولتے ہیں اور ہر روز نیا الزام لگاتے ہیں‘ ایسی باتوں سے انھیں کوئی فائدہ نہیں پہنچنے والا‘ہمیں خود کو بھی ٹٹولنا چاہیے اور ایسی بات نہیں کرنی چاہیے۔

قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ آج پورے ملک میں مذہبی یگانگت اور رواداری کی فضاء قائم ہے‘ تمام اقلتیوں کو مکمل آزادی حاصل ہے اور وہ اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں ملک میں اقلتیوں کی فلاح و بہبود کے لئے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے وزارت مذہبی امور کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپس کے اتحاد کو مضبوط بنا کر ملک کے استحکام میں اضافہ کرنا ہوگا۔ چیئرمین متروکہ املاک بورڈ صدیق الفاروق نے کہا کہ مجھے وزیراعظم نے یہ ذمہ داری سونپی تھی اور وہ انکی ہدایات کے مطابق اقلیتی برادری کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلتیوں کے مذہبی مقامات کے تحفظ اور تزئین و آرائش کے لئے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔

ایم این اے ڈاکٹر درشن نے کہا کہ آج کا دن تاریخی ہے‘ وزیراعظم کا دورہ کٹاس راج ان کی اقلتیوں سے محبت کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اقلیتوں کو تحفظ کا احساس دلایا ہے جس سے ان کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جنوبی ایشیا کی واحد شخصیت ہیں جنہوں نے امن کے لئے ہمیشہ آگے بڑھ کر کردار ادا کیا۔ اس موقع پر ایم این اے اسفن یار بھنڈرا اور بشب الیگزینڈر جان ملک نے بھی خطاب کیا ۔قبل ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف نے کٹاس راج میں ہندئووں کے تاریخی مندر کے مختلف حصے دیکھے اور واٹر فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کٹاس راج میں پودا بھی لگایا ۔