بلوچستان میں2016ء کے دوران پولیو کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ،وزیر صحت بلوچستان

حکومت بلوچستان نے کولڈ چین مینجمنٹ کیلئے 400ملین روپے جاری کئے ہیں ،صوبے میں خسرہ کی وباء پر مکمل طور پر قابو پالیا ، میر رحمت صالح بلوچ کا تقریب سے خطاب

بدھ 11 جنوری 2017 21:46

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2017ء) صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے 30اضلاع کے 54فیصد بچے مکمل طور پرمدافعیت شدہ ہیں 2017کے آخر تک صوبے کے 80فیصد بچوں کو مہلک امراض سے بچاو کے ٹیکے لگاکر انکی قوت مدافعیت بڑھادی جائے گی،حکومت بلوچستان نے کولڈ چین مینجمنٹ کے لئے 400ملین روپے جاری کئے ہیں جبکہ 350ملین مزید جاری کئے جائیں گے،بلوچستان میں2016ء کے دوران پولیو کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا جبکہ خسرہ کی وباء پر مکمل طور پر قابو پالیا گیا ہے ،صوبے میں حالات کی بہتری کے باعث اب بلوچستان میں مختلف ممالک اور اقوام متحدہ کے نمائندے آکر کام آزادانہ طورپر کام کر رہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے بدھ کو مقامی ہوٹل میں سالانہ ای پی آئی ریوکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی تقریب میں نیشنل ای پی آئی کے کوارڈ نیٹر ڈاکٹر ثقلین گیلانی ،یونیسف پاکستان کی نمائندہ انجیلا کرنے (Angela kearney)،گاوی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حامد رضا،یونیسف پاکستان کے نمائندے راحما(Rahama)،یونیسف کے ڈاکٹر کینڈی ،انڈریاز(Andreas)، یونیسف پاکستان کی سربراہ برائے خوراک melanie،ایماEmma،ای پی آئی کے پروانشل منیجر ڈاکٹر شاکربلوچ اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

میر رحمت بلوچ نے کہا کہ صوبے میں اسوقت 944ویکسی نیٹر موجود ہیں جبکہ اس سال کے آخر تک 400مزید ویکسینیٹر بھرتی کئے جائیں گے ماں اور بچے کی صحت کے ہفتے منانے سے صوبے میں ماں اور بچوں کی صحت میں واضح بہتری آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت پورے صوبے میں آؤٹ ریچ ٹیمیں مکمل طور پر فعال ہوچکی ہیں جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آرہے ہیںحکومت بلوچستان کی جانب سے آؤٹ ریچ ٹیموں کے نمائندوں کو موٹرسائیکل سمیت ہرممکن سہولت فراہم کی گئی ہے جس سے صوبے کے ہر بچے تک ویکسی نیشن پہنچ رہی ہے ۔

میر رحمت بلوچ نے کہا کہ پائیدارترقیاتی گولز کے گول نمبر تھری میں کہا گیا ہے کہ تمام افراد کیلئے اچھی صحت اور بہتری کیلئے کام کیا جائے گا جسے ابھی میں نے اپنا وژن بنایا ہے اور صوبے کے ہر شہری کو اچھی صحت اور اچھی زندگی فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ یونیسف کی جانب سے بوٹل نیک ایکسرسائز کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں اور اس طریقہ کار کو ویکسی نیشن کیلئے استعمال کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ 2016ء میں پولیو کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے جبکہ 2015ء میں پولیس کیسز کی تعداد 7تھی اگر ہمیں صوبے سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے تو ہمیں پولیو کمپین کو ہرگاؤں ،ہرڈسٹرکٹ تک پہنچانا ہے اور ایسا کرنے سے ہم ریڈ زون میں واقع کوئٹہ بلاک اور نان کوئٹہ بلاک ڈسٹرکٹ سے بھی پولیو کو ختم کرسکیں گے ۔میر رحمت بلوچ نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے محکمہ صحت کی جانب سے دی جانے والی 9مہلک بیماریوں کی ویکسین کے باعث صوبے سے خسرہ کے کیسز بالکل ختم ہوچکے ہیں گزشتہ دنوں ژوب اور آواران میں کیسز رپورٹ ہوئے جس پر فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسران کو ہدایت کی گئی کہ خسرہ کے خاتمے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں جس کے باعث خسرے کی وباء پر جلد قابو پالیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کی جانب سے مختلف پروگراموں کو مانیٹر کرنے کیلئے پروگرام مینجمنٹ آگاہی اور کیپسٹی بلڈنگ ،کولڈچین اینڈ ویکسین مینجمنٹ سہولیات کی فراہمی اور امراض پر نظر رکھنے کیلئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں اور صوبے کے ہر بچے کو مہلک امراض سے بچاؤ کی ویکسین دینے تک تمام پروگراموں پر کام جاری رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت ،گاوی اور دیگر ڈونرز کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہرموقع پر حکومت بلوچستان کا ساتھ دیا جب ہم نے حکومت سنبھالی تھی تو سیکورٹی کے مخدوش صورتحال کے باعث بہت سارے ڈونرز بلوچستان آنے سے کترارہے تھے ہم نے ان سے اسلام آباد میں ملاقاتیں کیں اورانکی سیکورٹی سے متعلق خدشات دور کئے اور آج ہم اس بات کو فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے ڈونرز جو بلوچستان آتے ہیں اور نہ صرف کوئٹہ میں رہتے ہیں بلکہ صوبے کے مختلف اضلاع کے دورے بھی کر رہے ہیں اس سے ہمارے اورانکے درمیان اعتبار بڑھا ہے اور ہم اس اعتبار کو آگے لے جاتے ہوئے اپنے ڈونرز کی جانب سے شروع کئے جانے والے تمام پروگراموں کو خوش آمدید کہیں گے اور ان کی توقعات پر پورا اتریں گے۔

متعلقہ عنوان :