بلوچستان میں87فیصد گیس چوری ہوتی ہے ،13فیصد کے پیسے ملتے ہیں،شاہد خاقان عباسی

قلات اور کوئٹہ میں لوڈشیڈنگ زیادہ کی جاتی ہے، سیاسی لوگ کردارادا کریں تو گیس چوری کا سلسلہ بند کیا جا سکتا ہے، وفاقی وزیر کی سینٹ میں توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں گفتگو

بدھ 11 جنوری 2017 21:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جنوری2017ء) وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے بد ھ کے روز ایوان بالا کو بتایا کہ بلوچستان میں87فیصد گیس چوری ہوتی ہے اور 13فیصد گیس کے پیسے ملتے ہیں جس کی وجہ سے قلات اور کوئٹہ میں لوڈشیڈنگ زیادہ کی جاتی ہے، اگر سیاسی لوگ کردارادا کریں تو گیس چوری کا سلسلہ بند کیا جا سکتا ہے، بدھ کو سینیٹرز کی جانب سے توجہ مبذول کراؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب بھی بلوچستان کو اس کی گنجائش سے زیادہ گیس فراہم کی جارہی ہے لیکن وصولی ہوتی ہی نہیں، سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ 90فیصد بلوچستان گیس سے محروم ہے اور بیشتر علاقوں میں گیس کا پریشر ہی نہیں اور عوام کو گیس ملتی ہی نہیں، عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ کوئٹہ میں منفی 10درجہ حرارت ہوتا ہے نہ ہی سبی میں لگایا گیا کمپریسر اپ گریڈ کیا گیا ہے، نئے منصوبوں پر ہنگامی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور ابھی کئی منصوبے عرصہ درازسے التوا کا شکار ہیں، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 10500میٹر ہیں اور حکومت کی ضرورت سے زیادہ گیس فراہم کی جارہی ہے اور گیس چوری ہونے کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، قلات مستونگ پر 16انچ گیس پائپ لائن بھچائی گئی ہے اورنومبر میں 1لاکھ 41ہزار ایم ایم سی ایم گیس چوری ہو رہی ہے جبکہ 21ہزار ایم ایم سی ایم میٹروں پر آتی ہے گیس چوری کے مسائل کو حل کرنے کیلئے سیاسی لوگوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، کوئٹہ میں جو گیس فراہم کی جارہی ہے وہ لاہور سے کہیں زیادہ ہے لیکن چوری کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے بلوچستان میں گیس کی کمی صرف 6فیصد ہے پر کمیٹی کو ریفر کر دیں تو جواب مل جائیگا،87فیصد گیس چوری ہو رہی ہے۔

�قار/شاہد عباس)