سعد رفیق نے جماعت اسلامی کو آئندہ عام انتخابات میں سیاسی اتحاد کیلئے لیگی قیادت کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کردی

انتخابات میں صرف اڑھائی سال رہ گئے جو اڑھائی مہینوں کی طرح گزر جائیں گے، ابھی سے معاملات طے کرنے کا آغازکرنا ہوگا ورنہ ماضی کی طرح آخری دو تین مہینوں میں بات بننے سے رہ سکتی ہے، وفاقی وزیر ریلوے کا سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کی یاد میںمنعقدہ سیمینار سے خطاب جماعت اسلامی آئندہ عام انتخابات میں نظریہ پاکستان پر یقین رکھنے والوں اور کرپشن سے پاک افراد کے ساتھ سیاسی اتحاد بناسکتی ہے،امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی آفر کا براہ راست جواب دینے سے گریز قاضی اتحاد امت کے قائد اور مسلکی و جماعتی اختلافات سے بالاتر شخصیت تھے،آج ان کے مشن پر پہلے سے زیادہ عمل کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان کو قاضی حسین احمد کے نظریات پر عمل کرکے ہی موجودہ مسائل سے باہر نکالا جاسکتا ہے، قاضی حسین احمد اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے ، علامہ عارف واحدی ، خورشید احمد نظیر، ثاقب نثار ،زرین قریشی ،آصف لقمان قاضی اور دیگر کا خطاب

بدھ 11 جنوری 2017 22:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے جماعت اسلامی پاکستان کو آئندہ عام انتخابات میں سیاسی اتحاد قائم کرنے کیلئے ابھی سے ن لیگی قیادت کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہاہے کہ انتخابات میں صرف اڑھائی سال رہ گئے جو اڑھائی مہینوں کی طرح گزر جائیں گے ابھی سے معاملات طے کرنے کا آغازکرنا ہوگا ورنہ ماضی کی طرح آخری دو تین مہینوں میں بات بننے سے رہ سکتی ہے،امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سعد رفیق کی آفر کا براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی آئندہ عام انتخابات میں نظریہ پاکستان پر یقین رکھنے والوں اور کرپشن سے پاک افراد کے ساتھ سیاسی اتحاد بناسکتی ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو دونوں رہنما یہاں ایوان اقبال میںادارہ فکر وعمل کے زیراہتمام سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کی یاد میںمنعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسرخورشید احمد،اسد اللہ بھٹو،قاضی حسین احمد کے فرزند اور ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر آصف لقمان قاضی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور قاضی حسین احمد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قاضی اتحاد امت کے قائد اور مسلکی و جماعتی اختلافات سے بالاتر شخصیت تھے،آج ان کے مشن پر پہلے سے زیادہ عمل کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان کو قاضی حسین احمد کے نظریات پر عمل کرکے ہی موجودہ مسائل سے باہر نکالا جاسکتا ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ قاضی صاحب نے ساری زندگی ایک دن کی طرح گزاری وہ نہ صرف جماعت اسلامی اور پاکستان کے رہنما تھے بلکہ پورے عالم اسلام کے قائد بھی تھے۔پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کیلئے ساری زندگی جدوجہد کی اور تمام مسالک کے ماننے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا،انہوں نے زیادہ وقت اپنی جماعت کی بجائے پاکستان اور عالم اسلام میں اتحاد و یکجہتی کیلئے سرف کیا،بوسنیا،کشمیر اور فلسطین کے رہنما انہیں اپنا رہبر و رہنما سمجھتے تھے،علامہ محمد اقبال ان کے آئیڈیل تھے اور انہوں نے ساری زندگی اقبال کے فلسفے جھپٹنے پلٹنے اور پلٹ کر جھپٹنے پر عمل کرتے ہوئے گزاری،قاضی حسین احمد بظاہر فوت ہوگئے لیکن ان کا نظریہ آج نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں زندہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نا صرف پاکستان کی عوام نے قاضی حسین احمد کے ساتھ انصاف نہیں کیا بلکہ جماعت اسلامی بھی ان کے ساتھ انصاف نہ کرسکی،جماعت اسلامی ان کی رفتار میں رکاوٹ بنتی تھی،ہماری اپنی تنظیم اگر ان کی رفتار کاساتھ دے پاتی اور رکاوٹیں کھڑی نہ کرتیں تو وہ پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کی جدوجہد میں کامیاب ہوجاتے،قاضی حسین احمد اللہ کی راہ میں شہادت چاہتے تھے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ’’اسٹیٹس کو‘‘ کا موجودہ نظام ناکام ہوگیا ہے۔آج ملک میں کرپشن اور دہشتگردی کا دور دورہ ہے،ان مسائل کا علاج صرف اسلامی انقلاب میں ہے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی اور بانیان پاکستان کے نظریات میں کوئی اختلاف نہیں ہے،آج جماعت اسلامی علامہ اقبال اور قائداعظم کے نظریات کے مطابق پاکستان کی تشکیل کیلئے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر آئین کی دفع62اور63پر عمل ہوا تو پارلیمنٹ میں صرف جماعت اسلامی کے لوگ رہ جائیں گے،یہ صرف سراج الحق کو نہیں پوری جماعت اسلامی کیلئے کریڈیٹ ہے۔یہ صرف آج کی بات نہیں قاضی حسین احمد کی زندگی میں جب نوازشریف اسلامی جمہوری اتحاد کے سربراہ تھے تو اس کے رکن کی حیثیت سے قاضی حسین احمد نے نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ اتحاد کے ٹکٹ ان لوگوں کو جاری کیے جائیں جو دفعہ62,63پر پورا اترتے ہوں تو نوازشریف نے جواب دیا تھا کہ اسطرح تو سارے ٹکٹ جماعت اسلامی والوں کو دینے پڑیں گے۔

وفاقی وزیر سعد رفیق نے کہا کہ قاضی حسین احمد اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے،وہ اپنی آخری عمر میں مسلکی اور جماعتی سوچ سے بالاتر ہوچکے تھے اور صرف پاکستان اور عالم اسلام کیلئے کچھ کرنا چاہتے تھے،وہ صرف جماعت اسلامی والوں کے نہیں ہم سب کے قائد اور رہبر تھے،ان کی ذات اور شخصیت پر صرف جماعت اسلامی والوں کا نہیں ہمارا بھی برابر کا دعویٰ اور حق تھا۔

انہوں نے کہاکہ سراج الحق درویش صفت شخص ہیں جنہوں نے اپنی محنت اور ریاضت سے جماعت کی عمارت تک کا سفر طے کیا اور سیاست میں ایک مقام حاصل کیا،مجھے یہ اعتراف کرنے میں کوئی عار نہیں کہ جتنی جمہوریت جماعت اسلامی میں ہے اتنی کسی سیاسی جماعت میں نہیں،جماعت اسلامی کی پاکستان کیلئے بڑی خدمات ہیں،جماعت کی طلبہ تنظیماسلامی جمعیت طلباء نے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی لیڈر شپ فراہم کی،جماعت نے پاکستان کو دیانتدار قیادت دی جو گراس روٹ لیول سے اوپر آئی،جماعت میں پیرا شوٹ کے ذریعے سے آنے کا کوئی تصور نہیں،جو جماعت میں ایک دفعہ آجائے اس کیلئے واپسی کا کوئی راستہ نہیںہوتا وہ جماعت کا ہی ہوکررہ جاتا ہے،میری طرح جمعیت میں تربیت پانے والے جدھر جائیں ان پر اس تربیت کا اثر باقی رہتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں جماعت اسلامی کا بہی خواہ ہوں،اس لئے چاہتا ہوں کہ جماعت کی پارلیمانی قوت میں اضافہ ہو،ہم سب کو مل کر سوچنا ہوگا کہ جماعت کی پارلیمانی قوت میں کس طرح اضافہ کیا جاسکتا ہے اور اسے مقبول سیاسی جماعت بنایا جاسکتا ہے،جماعت اسلامی کی قیادت اور ابھی سے سوچ بچار اور منصوبہ بندی کرنی چاہیے تاکہ آئندہ انتخابات کے بعد جماعت کی پارلیمانی قوت میں اضافہ ہوسکے،جماعت اسلامی کی پارلیمانی قوت میںاضافے سے ملک کی سیاست اور سیاسی نظام کو استحکام ملے گا،یہ میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ اگر اتحاد کیلئے الیکشن کے آخری مہینوں میں جا کر بات کی جائے تو پھر بات نہیں بن پاتی جس طرح ماضی میں کچھ ہمارے مطالبات اور کچھ جماعت کی ڈیمانڈز کی وجہ سے ہماری جماعتوں میں اتحاد قائم نہ ہوسکا۔

جماعت اسلامی کو اپنے جیسے نظریات رکھنے والی جماعت کے ساتھ اتحاد کرکے اصل فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔صرف سیاسی مفاد کی خاطر کسی سیاسی جماعت سے اتحاد جماعت کے مفاد میں نہیں ہوگا،جماعت کو دیکھنا ہوگا کہ اس کی نظریاتی اور فکری ہم آہنگی کس جماعت کے ساتھ ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسرخورشید احمد نے کہا کہ قاضی حسین احمد سے 42سال قریبی اور قلبی تعلق رہا،انہیں اپنے مقصد سے عشق اور اللہ سے گہرا تعلق تھا،اسی چیز نے انہیں علامہ اقبال کا مردمومن بنادیا تھا،جمہوریت صرف الیکشن کا نام نہیں قانون کی حکمرانی سے ہی اصل جمہوریت کامیاب ہوسکتی ہے۔

نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ قاضی حسین احمد کی شخصیت عزم وجدوجہد کا عنوان تھی،انہوں نے اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دے کر اتحاد ملت قائم کرنے کی کوشش کی،قاضی حسین احمد کے فرزند آصف لقمان قاضی نے کہاکہ قاضی صاحب اجتماعی دانش کے ذریعے قومی مسائل کے حل کے قائل تھے،تحریک اسلامی کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف واحدی نے کہاکہ قاضی حسین احمد کی فکر کی وارث صرف جماعت اسلامی نہیں پوری ملت اسلامیہ ہے۔

وہ عاشق قرآن تھے۔کالم نگار خورشید احمد نظیر نے کہاکہ قاضی حسین احمد ہماری قوم کے آخری فرد تھے جو قوم کو مسلک اور سیاسی جماعتوں سے ماورہ ہو کر متحد کرنا چاہتے تھے۔اس موقع پر دانشور ثاقب نثار اور سابق ونگ کمانڈر زرین قریشی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔…(خ م+ع ع)