وزیراعلیٰ سندھ کی صوبائی و زیر خزانہ پنجاب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا سے ملاقات

این ایف سی سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا وفاقی منقسم پول سے 7فیصد فنڈز سی پیک سے متعلق منصوبوں کی سیکورٹی کے انتظامات، فاٹا، دیگر علاقوں کی ترقی کے لئے فنڈز مختص کرنے کی تجویز غیر آئینی ہے،سید مراد علی شاہ صوبائی حکومتوں کو یہ حق ہونا چاہئے کہ وہ اشیاء پر سیلز ٹیکس جمع کر سکیںاور پھر اسے وفاقی حکومت کے پاس جمع کرائیں،وزیراعلیٰ سندھ سندھ حکومت کے ویلتھ ٹیکس کے حصے کی یکطرفہ کٹوتی غیر قانونی عمل ہے یہ کٹو تی خالصتاً مفروضے کی بنیا پر کی گئی ہے، صوبائی وزیر خزانہ پنجاب

بدھ 11 جنوری 2017 22:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی منقسم پول سے 7فیصد فنڈز سی پیک سے متعلق منصوبوں کی سیکورٹی کے انتظامات اور فاٹا اور دیگر علاقوں کی ترقی کے لئے فنڈز مختص کرنے کی تجویز غیر آئینی ہے اور اس سے غلط روایت قائم ہو گی لہذا تمام صوبوں کو چاہئے کہ وہ مشترکہ طور پر اس تجویز کی مخالفت کریں ۔

انہوںنے بدھ کے روز پنجاب کی صوبائی وزیرخزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا سے وزیراعلیٰ ہائوس میں ملاقات کے موقع پر این ایف سی سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہی ۔انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت کی منقسم پول سے تین فیصد فنڈ سی پیک سے متعلقہ منصوبوں کی سیکورٹی فورس کے لئے اور 4فیصد فنڈز فاٹا ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی ترقی کے لئے مختص کرنے کی تجویز غیر مناسب اور آئین کے منافی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ منقسم پول صرف صوبوں کے مابین جمع شدہ فنڈز کی تقسیم کے لئے ہے واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے تجویز دی ہے کہ تمام صوبے منقسم پول سے سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی اور فاٹا ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ترقی کے لئے مختص کردہ فنڈز مجموعی طور 7فیصد دیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ وفاقی حکومت پہلے ہی منقسم پول سے خیبر پختونخواہ میں امن و امان کی دیکھ بھال کے لئے ایک فیصد لے رہی ہے اور اب وہ مزید صوبوں کے لئے مختص فنڈ سے تین فیصد سی پیک منصوبوں کی سیکورٹی اور چار فیصد فاٹا ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ترقی کے لئے لینے کی خواہاں ہے ۔

انہوںنے کہاکہ تمام چار وں صوبوں کا منقسم پول میں حصہ57.5 فیصد ہے جبکہ باقی ماندہ 42.5 وفاقی حکومت کو جاتا ہے ۔ سندھ حکومت نے پہلے ہی 2ہزار سابق آرمی جوانوں پر مشتمل ایک فورس سی پیک منصوبوں اور ان کے ملازمین کی سیکورٹی کے لئے فراہم کئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت 2010-11 تا 2015-16 300 بلین روپے صوبے میں امن و امان کو بر قرار رکھنے پر خرچ کر چکی ہے ۔

وفاقی حکومت نے اس حوالے سے ایک پیسہ بھی نہیں دیا ہے اور اب وہ صوبوں کو کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنے حصے سے اپنا فنڈز دیں ۔انہوںنے کہا کہ یہ بلکل نا قابلِ قبول ہے ۔ انہوںنے کہا کہ میں پنجاب ، کے پی کے اور بلو چستان کی حکومتوں سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ اس تجویز کی مخالفت کریں ۔ پنجاب کی صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث نے وزیر اعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ وہ ان کے ساتھ تعاون کریں گی ۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ صوبائی حکومتوں کو یہ حق ہونا چاہئے کہ وہ اشیاء پر سیلز ٹیکس جمع کر سکیںاور پھر اسے وفاقی حکومت کے پاس جمع کرائیں تاکہ اسے صوبوں کے مابین ان کے متفقہ حصے کے مطابق تقسیم کیا جاسکے۔ انہوں کہا کہ ہم نے اس حوالے سے اپنا کیس تیار کیا ہے اور پنجاب حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ بھی اسی طرح کا کیس تیار کرے تاکہ اس پر آئندہ این ایف سی کے اجلاس میں فائٹ کی جا سکے ۔

پنجاب کی صوبائی وزیر خزانہ نے سندھ کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت کے ویلتھ ٹیکس کے حصے کی یکطرفہ کٹوتی غیر قانونی عمل ہے یہ کٹو تی خالصتاً مفروضے کی بنیا پر کی گئی ہے ۔ وفاقی حکومت کو یہ کٹوتی کرنے سے قبل سندھ حکومت کے ساتھ اعدادو شمار ریکنسائل کرلینے چاہئے تھے ۔ پنجاب کی صوبائی وزیر خزانہ نے کہاکہ سندھ حکومت کے تحفظات اور شکایات حقا ئق پر مبنی ہیں اور ہم سندھ حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے انہوںنے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے اٹھائے گئے مسئلے پر پنجاب حکومت بھی اس مسئلے کو اسی طرح اٹھائے گی ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ وہ ان ایشوز پر دیگر صوبوں کو بھی اعتماد میں لیں گے