توہین رسالت قانون میں ترمیم حساس معاملہ ہے ، قانون سازی سے قبلکمیٹی اراکین کو اعتماد میں لیا جائے ،راجہ ظفرالحق

کسی قسم کی ترمیم سے قبل معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل اور علماء کے بورڈ میں پیش کریں، مفتی عبدالستار کی تجویز ملک میں اغواء کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں جس پر تشویش ہے، ملزمان کو گرفتار کریں کہ ان کے مقاصد کیا ہیں کیوں عام شہریوں کو گمشدہ کیا جاتا ہے ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر و چیئرپرسن نسرین جلیل کا سینٹ کی انسا نی حقوق سے متعلق کمیٹی میں اظہار خیال

جمعرات 26 جنوری 2017 17:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جنوری2017ء) سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ توہین رسالت قانون میں ترمیم حساس معاملہ ہے ملک کے حالات پہلے ہی خراب ہیں توہین رسالت کے مجرم کی سزا سزائے موت ہے ۔ کمیٹی کے اراکین کو قانون سازی سے قبل اعتماد میں لیا جائے ۔ کسی بھی شق میں ترمیم سے قبل کمیٹی کے اراکین کو اعتماد میں لینے کے لئے علماء کو اعتماد میں لیا جائے اور انگلش کے بجائے اردو میں کاپیاں پارلیمنٹیرین میں تقسیم کی جائیں ملک کسی نئے ایشوز کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے وہ جمعرات کو سینٹ کی انسانی حقوق سے متعلق فنکشنل کمیٹی میں مہمان خصوصی کی حثیت سے خطاب کر رہے تھے ۔

قبل ازیں کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کی چیئرپرسن نسرین جلیل کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کی چیئر پرسن نسرین جلیل نے کہا کہ گھروں کے اندر ملازمین پر تشدد ہوتا ہے ذمہ دار گرفتار کریں۔ اسلام آباد پولیس حکام نے بتایا کہ راولپنڈی اسلام آباد سے گمشدہ پروفیسر سلمان حیدر اور ثمر عباس کی گمشدگی کے حوالے سے ہماری سپیشل ٹیم تحقیقات کر رہی ہے ،چیئرپرسن نسرین جلیل نے کہا کہ گمشدہ افراد کو بازیاب کرائیں ۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حکومتی ایجنسی سے کیا رابطہ ہوا ہی پولیس حکام نے بتایا کہ حکومتی ایجنسی سے رابطہ ہوا ہے ۔ کمیٹی کی چیئرمین نسرین جلیل نے کہا کہ دو ہفتے قبل وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ان افراد کو جلد بازیاب کرالیں گے ۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وزیر داخلہ نے یقین دلایاتھا کہ جلد بازیاب کرالیں گے ۔

مگر ابھی تک گمشدہ افراد بازیاب نہیں ہوئے ، پولیس حکام نے بتایا کہ اعلی سطحی تحقیقات ہو رہی ہیں جلد ملزمان تک پہنچیں گے ۔ چیئر پرسن کمیٹی نسرین جلیل نے کہا کہ ملک میں لبرل طبقے کی آواز کو دبایا جا رہا ہے اور تسلسل سے اغواء ہو رہے ہیں اس پر انہوں نے تشویش کا اظہار کیا ۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جو بھی تحقیقات ہوئی ہیں اس پر وزارت داخلہ کو ریمانڈر بھیج دیں ۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ انسانوں سے کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کریں ۔ لوگوں کی گمشدگی کا معاملہ سمجھ سے بالاتر ہے پولیس حکام نے پنجاب میں گمشدہ افراد وقاص گورائیہ ‘ عاصم سعید کے حوالے سے بتایا کہ پولیس اس حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے ۔ پنجاب کے ڈی پی اوز نے بتایا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری اور گمشدہ افراد کی بازیابی کے لئے ہر سطح پر تحقیقات ہو رہی ہیں ۔

چیئر پرسن کمیٹی نسرین جلیل نے حکم دیا کہ گمشدہ افراد کو بازیاب کرایا جائے اور جن لوگوں کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہیں ان کی فی الفور درج کی جائے ۔پولیس حکام نے بتایا کہ صرف عاصم سعید کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے ۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ملزمان کو گرفتار کریں کہ ان کے مقاصد کیا ہیں کیوں عام شہریوں کو گمشدہ کیا جاتا ہے ۔ چیئرپرسن کمیٹی نسرین جلیل نے کہا کہ پولیس کے حکام مکمل تحقیقات کر کے حال ہی میں گمشدہ افراد کو بازیاب کرا ئے پاکستان کا وقار ان واقعات سے خراب ہو رہا ہے پاکستان کی عزت سب سے زیادہ عزیز ہے پولیس حکام کی نشاندہی پر کمیٹی نے پی ٹی اے ‘ پیمرا اور ایف آئی اے کے سائبر کرائم کو خط لکھا کہ گمشدہ افراد کی بازیابی کے لئے وہ اپنا کردار اد اکریں جو ٹی وی چینل یا سوشل میڈیا پر خلاف ضابطہ مواد نشر کر رہا ہے ان کے خلاف کاروائی کرے پولیس حکام نے بتایا کہ چکوال میں 12 ربیع الاول کے واقعہ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں چکوال میں بیت الذکر کو سیل کر دیا گیا ہے ۔

مرکزی ملزم عبدالرشید کینیڈا فرار ہو گیا ہے وزارت داخلہ کو بھی تمام حقائق سے آگاہ کردیا گیا ہے ۔عبددالرشید کی گرفتاری کے لئے کینیڈین حکومت سے رابطہ کیا ہوا ہے ۔پولیس حکام نے بتایا کہ واقعہ میں ملوث دیگر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے کمیٹی کی چیئرپرسننسرین جلیل نے چکوال میں فرقہوارانہ واقعہ کا ذمہ دار پولیس حکام کو قرار دیا ۔پولیس حکام نے بتایا کہ عبدالرشید کے حکومت سے ریڈوارنٹ جاری کر کے اسے گرفتار کر کے پاکستان واپس لایا جائے گا ۔

پولیس حکام نے بتایا کہ چکوال واقعہ سے متعلق بتایا کہ بیت الذکر کو سیل نہ کرتے تو فرقہ وارانہ بنیادوں پر بڑے تصادم کا خطرہ تھا ۔کمیٹی کی چیئرپرسن نسرین جلیل نے کہا کہ چکوال میں جو بیت الذکر سیل کیا گیا ہے اسے کھول دیا جائے اور اس سلسلے میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں ۔ اقلیتوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات سے پاکستان کا وقار عالمی سطح پر مجروح ہوا ہے کمیٹی نے اتفاق رائے سے یہ سفارش کی کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد بیت الذکر کو اوپن کیا جائے اور تمام اقلیتوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق دیئے جائیں ۔

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ شریعت سے متصادم قانون کو عوام تسلیم نہیں کریںگے ۔ملک کے حالات پہلے ہی خراب ہیں توہین رسالت کے قانون میں ترمیم سے حالات خراب ہوں گے ۔ فرحت اللہ بابر نے مفتی عبدالستار کو یقین دلایا کہ شریعت اور آئین سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں کریں گے ۔ مفتی عبدالستار نے کہاکہ اگر توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کر کے اسے عمر قید میں تبدیل کیا گیا تو پورے ملک میں حالات خراب ہوں گے ۔

نبی اکرمؐ کی عزت ہمیں سب سے مقدم ہے اس پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ فرحت اللہ بابر نے کہاکہ آئین میں ترمیم سے قبل دیگر ممالک سے بھی رابطہ کریں ۔ انہوں نے کہاکہ 1992 میں وفاقی شرعی عدالت نے کہا تھا کہ توہین رسالت کے ذریعہ عمر قید کے بجائے سزائے موت دی جائے ۔بلکہ کوشش کریں کہ قانون کا غلط استعمال نہ ہو ۔ مفتی عبدالستار نے کہا کہ کسی قسم کی ترمیم سے قبل اس معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل اور علماء کے بورڈ میں پیش کریں ۔

کمیٹی کی چیئرمین نسرین جلیل نے کہاکہ غلط استعمال کیا جاتا ہے ۔ راجہ ظفر الحق نے کہاکہ کسی مجرم یااس سے وابستہ کسی فرد کو ضمانت پر رہا نہ کریں کیونکہ جب وہ جیل سے باہر نکلے گا تو اس کی زندگی کی ضمانت نہیں رہے گی ۔قانون کا غلط استعمال کیا جاتا ہے کسی قسم کی قانون سازی سے قبل علماء کرام اور کمیٹی کے ممبران کو اردو ترجمہ کر کے ایک ایک کاپی دے دیں تاکہ تمام ممبران اس سے استعفادہ حاصل کر لیں ۔

ملزم کو عمر قید نہیں بلکہ سزائے موت ملتی ہے اور شریعت اور قانون میں واضح ہے کسی بھی نئے جھگڑے سے قبل علماء اور کمیٹی کے اراکین کو اعتماد میں لیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مجرم سزا سے بچ نہ سکے ۔ کمیٹی کی چیئر پرسن نسرین جلیل نے کہا کہ ہم محتاط انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں تمام امور کو نبھائیں گے ۔ (جاوید)

متعلقہ عنوان :