ادب نئی سوچ، برداشت اور نقطہ نظر کو جنم دیتا ہے اور اگر پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو شعرائے کرام نے ملک میں آمریت ، ریاستی تشدد اور ریاستی تسلط کے خلاف تحریک کو جنم دیا، چیئرمین سینٹ رضا ربانی کا پروین شاکر کے شاعری مجموعے ’’ خوشبو ‘‘ کی 39ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب

اتوار 29 جنوری 2017 13:30

اسلام آباد ۔ 29 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جنوری2017ء) پروین شاکر ٹرسٹ ادب کے فروغ کیلئے قائم کیا گیا اور ٹرسٹ کے زیر اہتمام منعقدہ مختلف پروگراموں سے معاشرے کی گھٹن ختم کرنے کیلئے مشل راہ ہے ۔اتوار کو یہاں مقامی ہوٹل میں پروین شاکر ٹرسٹ اور بک کونسل کے زیر اہتمام کے باہمی تعاون سے پروین شاکر کے شاعری مجموعے ’’ خوشبو ‘‘ کی 39ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا کہ پروین شاکر کی کتاب کی سالگرہ کی تقریب ، انکی شاعری اور اس کے معاشرے پر اثرات سب اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں لیکن پروین شاکر کے خیالات کو زندہ رکھنا بھی ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پروین شاکر کی اچانک وفات کے بعد کیا ہمارا معاشرہ کوئی اور پروین شاکر پیدا کرنے میں کامیاب ہوا ہے یا نہیں انہوں نے کہا کہ اس سوال جواب نفی میں ہے جو باعث تشویش ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہمارا معاشرہ کدھر جا رہا ہے ۔رضا ربانی نے کہا کہ ادب نئی سوچ، برداشت اور نقطہ نظر کو جنم دیتا ہے اور اگر پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو شعرائے کرام نے ملک میں آمریت ، ریاستی تشدد اور ریاستی تسلط کے خلاف تحریک کو جنم دیا۔

انہوں نے کہا کہ ادب کے عدم فروغ کے باعث ہمارا معاشرہ عدم برداشت کی راہ پر گامزن ہے اور اس احساسات سے محروم معاشرہ بن چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ادب کا فروغ ریاست کی ذمہ داری ہے ۔چیئرمین سینٹ نے کہا کہ مسائل کے خاتمہ پر توجہ نہ دی جاسکی جس سے پورا معاشرہ نفسا نفسی کے عالم میں ہے ۔ مسائل کے خاتمہ کیلئے پاکستان نے آئین اور قانون کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کی بے حسی اور خوف کو ختم کیاجا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں اب بھی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں کیونکہ ہمارے باشعور عوام مثبت سوچ کے حامل ہیں۔