بھارت کا پہلابجٹ دوفروری 1976میں لیاقت علی خان نے پیش کیاتھا

لیاقت علی خان نے اپنی بجٹ تجاویز کو سوشلسٹ بجٹ قرار دیا تھا،ہندومخالف بجٹ پیش کرنے کا الزام عائدکیاگیا

جمعرات 2 فروری 2017 14:07

بھارت کا پہلابجٹ دوفروری 1976میں لیاقت علی خان نے پیش کیاتھا
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 فروری2017ء) بھارت کا پہلا بجٹ دوفروری 1946میں لیاقت علی خان نے پیش کیا تھا جو ڈیڑھ سال بعد پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بنے۔برطانوی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مرکزی قانون ساز اسمبلی میں پنڈت جواہر لال نہرو کی قیادت میں قائم عبوری حکومت کے وزیر خزانہ لیاقت علی خان نے دو فروری کو بجٹ پیش کیا، اسی عمارت میں جسے آج پارلیمنٹ ہاؤس کہا جاتا ہے۔

لیاقت علی خان محمد علی جناح کے خاص ساتھی تھے۔ عبوری وزیراعظم نہرو کی کابینہ میں سردار پٹیل، بھیم راؤ امبیڈکر، بابو جگ جیون رام جیسے قد آور بھی شامل تھے۔لیاقت علی تقسیم سے پہلے میرٹھ اور مظفرنگر سے یوپی اسمبلی کے لیے انتخابات بھی لڑتے تھے، ویسے ان کا تعلق کرنال کے راج خاندان سے تھا۔

(جاری ہے)

وہ جناح کے بعد آل انڈیا مسلم لیگ کے سب سے بڑے رہنما تھے۔

جب عبوری حکومت کی تشکیل ہوئی تو مسلم لیگ نے انھیں اپنے نمائندے کے طور پر بھیجا۔ انھیں پنڈت نہرو نے وزارتِ خزانہ کی ذمہ داری سونپی تھی۔لیاقت علی خان نے اپنی بجٹ تجاویز کو 'سوشلسٹ بجٹ' قرار دیا تھا لیکن ان کے بجٹ سے ملک کی انڈسٹری نے کافی ناراضی کا اظہار کیا۔ لیاقت علی خان پر الزام لگا کہ انھوں نے تجاویز بہت ہی سخت رکھیں جس سے کاروباری لوگوں کے مفادات کو چوٹ پہنچی۔

لیاقت علی خان پر یہ بھی الزام لگا کہ انھوں نے ایک طرح سے ہندو مخالف بجٹ پیش کیا ہے۔ انھوں نے تاجروں پر ایک لاکھ روپے کے کل منافع پر 25 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کی تھی اور کارپوریٹ ٹیکس کو دوگنا کر دیا تھا۔اپنی بجٹ تجاویز میں لیاقت علی خان نے ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی نیت سے ایک کمیشن بنانے کا بھی وعدہ کیا۔کانگریس میں سوشلسٹ ذہن کے رہنماؤں نے ان قراردادوں کی حمایت کی لیکن سردار پٹیل کی رائے تھی کہ لیاقت علی خان گھنشیام داس بڑلا، جمنالال بجاج اور والچد جیسے ہندو تاجروں کے خلاف سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کارروائی کر رہے ہیں۔یہ تمام صنعتکار کانگریس سے منسلک تھے۔ یہ کانگریس کو مالی مدد دیتے تھے۔

متعلقہ عنوان :