ٹرمپ انتظامیہ نے عدالتی احکامات پر گھٹنے ٹیک دیے،7مسلم ممالک پر سفری پابندی کے احکامات واپس

تمام امگریشن آرڈرز پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے ،ائیرپورٹس پر معمول کے سیکورٹی اقدامات جاری رہیں گے،ہوم لینڈ سیکورٹی مسلم ممالک کے شہریوں کے ویزوں کی منسوخی واپس لے لی گئی ہے ،اگران لوگوں کے ویزوں کی تاریخ باقی ہو تو وہ اب امریکا آسکتے ہیں، ٹرمپ کے حکم نامے کے بعد 60 ہزارافراد کے ویزے منسوخ کیے گئے تھے،امریکی محکمہ خارجہ ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل کی وفاقی عدالت نے امریکی صدر کے احکامات کیخلاف فیصلہ سنایا تھا نام نہاد جج کی رائے ملک میں قانون نافذ کرنے میں رکاوٹ پیدا کرے گی ، یہ فیصلہ غیر اخلاقی ہے جسے تبدیل کیا جائے گا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عدالتی فیصلے پر غصے سے لال پیلے ہوگئے ، معزز جج کو نام نہاد قرار دیدیا

ہفتہ 4 فروری 2017 23:41

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 فروری2017ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی احکامات کے بعد 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا داخلے پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا جبکہ امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی نے بھی ویزے سے متعلق اپنے تمام احکامات واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام امگریشن آرڈرز پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے ،ائیرپورٹس پر معمول کے سیکورٹی اقدامات جاری رہیں گے،دوسری جانب امریکی صدر عدالتی فیصلے پر غصے سے لال پیلے ہوگئے اور معزز جج کو نام نہاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ جج کی رائے ملک میں قانون نافذ کرنے میں رکاوٹ پیدا کرے گی ، یہ فیصلہ غیر اخلاقی ہے جسے تبدیل کیا جائے گا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی احکامات کے بعد 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا داخلے پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا ہے ۔

(جاری ہے)

امریکی محکمہ خارجہ کاکہنا ہے کہ7 مسلم ممالک کے شہریوں کے ویزوں کی منسوخی واپس لے لی گئی ہے ۔اگران لوگوں کے ویزوں کی تاریخ باقی ہو تو وہ اب امریکا آسکتے ہیں،امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ٹرمپ کے حکم نامے کے بعد 60 ہزارافراد کے ویزے منسوخ کیے گئے تھے،امریکی عدالت کے فیصلے کے بعد سفری پابندیاں معطل کی گئیں۔

امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی نے بھی ویزے سے متعلق اپنے تمام احکامات واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام امگریشن آرڈرز پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے ،ائیرپورٹس پر معمول کے سیکورٹی اقدامات جاری رہیں گے۔ اس سے قبل ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل کی وفاقی عدالت کے ڈسٹرکٹ جج جیمز رابرٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا تھا کہ 7 مسلم ممالک کے شہریوں کو روکنے کا حکم نامہ معطل رکھا جائے اور حکم نامے کا اطلاق امریکا بھر میں ہوگا تاہم عدالتی فیصلے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے 7 اسلامی ممالک کے شہریوں پر عائد ویزا منسوخی کا فیصلہ واپس لے لیا۔

عدالت میں حکومتی وکیل کا موقف تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کوچیلنج نہیں کیا جا سکتا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اس عدالتی فیصلے کو زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا ایگزیکٹیو آرڈرز کے حوالے سے مقف ہے کہ انھوں نے ایسا امریکا کے تحفظ کے لیے کیا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر نے عدالتی فیصلے کے بعد معزز جج کو نام نہاد قرار دیتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ نام نہاد جج کی رائے ملک میں قانون نافذ کرنے میں رکاوٹ پیدا کرے گی جب کہ یہ فیصلہ غیر اخلاقی ہے جسے تبدیل کیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندی کے نتیجے میں 60 ہزار افراد کے ویزے منسوخ کئے گئے جس کے خلاف ابتدائی طور پر مقدمہ ریاست واشنگٹن نے درج کروایا جس کے بعد مینیسوٹا کی ریاست بھی اس میں شریک ہوگئی۔ واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن نے اس پابندی کو غیرقانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پابندی لوگوں میں ان کے مذہب کی بنیاد پر تفریق پیدا کر رہی ہے۔دوسری جانب ٹرمپ کے خلاف امریکا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ نیو یارک میں جان ایف کینڈی ایئرپورٹ کے باہر مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے مسلمانوں کے ساتھ مل کر امریکی صدر کے اقدامات کی پرزور مذمت کی۔