اپنے ملکی مفادات کے تحفظ کا بھرپور احساس ہے، سرتاج عزیز

ہم بحر ہند میں استحکام کے لئے تمام ممالک سے تعاون کے لئے بھی تیار ہیں،وسائل کو ممالک کے درمیان تعاون کے لئے استعمال کرنا ہوگا، مشیر خارجہ سی پیک منصوبہ وقت کے ساتھ ساتھ اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے،اسلحے کی دوڑ اور طاقت میں اضافہ بحرہ عرب میں خطرات پیدا کر رہا اپنی تجارت کی وجہ سے بحرہ عرب میں امن و سکون کے خواں ہیں ،ہمارا خطہ انڈسٹریل ریسورس اور ہیومن ریسورس کا مرکز بن گیا،امن مشق 2017خطے میں امن واستحکام کیلئے کی جانے والی پاکستان کی کوششوں کی بہترین مثال ہے،مقامی ہوٹل میں7ویں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 11 فروری 2017 19:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 فروری2017ء) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اپنے ملکی مفادات کے تحفظ کا بھرپور احساس ہے،زمین یا سمندر ہر جگہ ہم اپنے مفادات کاتحفظ ہر صورت کریں گے،ہم بحر ہند میں استحکام کے لئے تمام ممالک سے تعاون کے لئے بھی تیار ہیں،وسائل کو ممالک کے درمیان تعاون کے لئے استعمال کرنا ہوگا۔سی پیک منصوبہ وقت کے ساتھ ساتھ اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے،اسلحے کی دوڑ اور طاقت میں اضافہ بحرہ عرب میں خطرات پیدا کر رہا ہے،منشیات اور انسانی اسمگلنگ جیسے چیلنجز پہلے سے ہی موجود ہیں،پاکستان کی تجارت95 فیصد بحرہ عرب سے ہوتی ہے،اپنی تجارت کی وجہ سے بھی پاکستان بحرہ عرب میں امن و سکون کا خواں ہے۔

ہمارا خطہ انڈسٹریل ریسورس اور ہیومن ریسورس کا مرکز بن گیا ہے،امن مشق 2017خطے میں امن واستحکام کے لیئے کی جانے والی پاکستان کی کوششوں کی بہترین مثال ہے۔

(جاری ہے)

30 ممالک کو کوسٹ لائن فراہم کرنے والا بحرہ عرب نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو مقامی ہوٹل میں7ویں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکاء اللہ ، صدر آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔کانفرنس میں ملکی اور غیر ملکی ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیزنے کہا کہ میری ٹائم سیکیورٹی بحر ہند کے ملکوں کی سلامتی سے براہ راست تعلق رکھتی ہے۔ بحر ہند کا خطہ معاشی اور سیاسی طور پر انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے ،بحری قذاقی سے نمٹنے کے لیے پاکستان دیگر ملکوں کے ساتھ کام کر رہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان بحر ہند کا تیسرااہم ملک ہے ،خطے میں اہم تبدیلیاں ہو رہی ہیں ۔تقریبا 30ممالک بحرہند کے خطے سے جڑے ہیں ۔دنیا کی 40 فیصد تجارت بحر ہند سے گزرتی ہے۔آبنائے ہرمز ،اور ملاکا بحر ہند کے راستے کی اہم ترین گزر گاہیں ہیں ۔مشیر خارجہ نے کہا کہ دنیا میں تیل و گیس کے 30 فیصد ذخائر بحر ہند کے خطے میں ہیں ۔ وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے بحر ہند کا کلیدی کردار ہے۔

اس کو کشیدگی والے خطے کے بجائے امن والا خطہ بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ بحر ہند کی اسٹریٹیجک اہمیت بے حد بڑھ گئی ہے،بھارتی اور چینی بحری طاقتیں بڑھتی جارہی ہیں،ون بیلٹ ون روڈ منصوبے نے چین کی خطے میں دلچسپی بڑھا دی ہے،بحر ہند کو روائتی اور غیر روائتی دونوں قسم کی سیکورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔مشیرخارجہ نے کہاکہ95 فیصد پاکستان کی تجارت کا حصہ سمندر ہی کے زریعے ہے،ہمیں اپنے ملکی مفادات کے تحفظ کا بھرپور احساس ہے،زمین یا سمندر ہر جگہ ہم اپنے مفادات کو تحفظ ہر صورت کریں گے،ہم بحر ہند میں استحکام کے لئے تمام ممالک سے تعاون کے لئے بھی تیار ہیں،وسائل کو ممالک کے درمیان تعاون کے لئے استعمال کرنا ہوگا،بہتر میری ٹائم سیکورٹی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

بحر ہند 2030 میں تعاون یا جنگوں کا مرکز ہوگا،یہ ابھی سے طے کرنا ہوگا کہ خطے کے ممالک کو جنگوں کے لئے تیار رہنا ہے یا پھر اقتصادی تعاون کے لئے،یہ کانفرنس اس حوالے سے اہم ثابت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ،ہمیں اپنی سیکیورٹی پالیسی کی ضرورت ہے،ایسی پالیسی جو ماحول دوست اور اسٹیک ہولڈر ہو،حکومت میری ٹائم سیکورٹی کے لیئے تمام تر اقدامات کررہی ہے۔#