کنونیئر محسن عزیزکی زیر صدارت سینیٹ خصوصی کمیٹی برائے باچا خان ایئر پورٹ پشاور کا اجلاس

باچا خان ایئر پورٹ میں بین الاقوامی سطح کے لائونچ پر تعمیراتی کام رواں سال نومبر تک مکمل ہوجائے گا ‘بین الاقوامی لائونچ میں 9 سو افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی ‘ایک تہائی حصہ کارگو کے لئے مختص ہے ‘2ارب 99کروڑ روپے لاگت سے رن وے ، انفراسٹرکچر اور وائی فائی کی سہولیات فراہم کی جائیں گی،سول ایوی ایشن حکام

بدھ 15 فروری 2017 20:07

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 فروری2017ء) سول ایوی ایشن حکام نے بتایا ہے کہ ملک کے چوتھے بڑے باچا خان ایئر پورٹ میں بین الاقوامی سطح کے لائونچ پر تعمیراتی کام رواں سال نومبر تک مکمل ہوجائے گا ‘بین الاقوامی لائونچ میں 9 سو افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی ‘ایک تہائی حصہ کارگو کے لئے مختص ہے ‘باچا خان ایئر پورٹ پر2ارب 99کروڑ روپے لاگت سے رن وے ، انفراسٹرکچر اور وائی فائی کی سہولیات فراہم کیں جائیں گی ۔

بدھ کو سینیٹ خصوصی کمیٹی برائے باچا خان ایئر پورٹ پشاور خستہ حالی کا اجلاس کنونیئر سینیٹر محسن عزیزکی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ باچا خان ایئر پورٹ پشاور تک آسان رسائی کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی نقشہ بنا کرمنصوبے کا پی سی ون تیار کرے ایئر پورٹ پر جاری تعمیراتی کام بروقت مکمل کیے جائیں فوری طور پر بین الاقوامی پروازوں کے مسافروں کی سہولیات کیلئے ایئرلائن اور کلیئرنس کائونٹرز میں اضافہ کیا جائے ‘ ایک مسافر پر کلیئرنس میں دو گھنٹے کا وقت درکار ہے ‘ایئر پورٹ تک آسان رسائی کیلئے موجود دو رویہ سٹرکوں کو چار رویہ کیا جائے ‘ کمیٹی ارکان نے بریفنگ پیپر بروقت نہ ملنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ مسافروں کیلئے ایئر پورٹ تک باوقار رسائی کا راستہ فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے ۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ باڑہ پھاٹک راستہ تک رسائی بڑھائی جائے ۔ بریگیڈیئر (ر) جان کنیتھ ویلم نے کہاکہ پارکنگ میں توسیع کی جائے ۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ وقتی کی بجائے طویل المدت منصوبہ بندی کی جائے ۔ سینیٹر عطاالرحمن نے کہا کہ تمام راستے چھائونی سے گزرتے ہیں ۔

رکاوٹوں کی وجہ سے مسافروں کا وقت ضائع ہوتا ہے ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ منصوبے بناتے وقت مستقبل کی سہولیات کو مد نظر رکھا جانا چاہیے ۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ 14 لاکھ مسافر وں کی سالانہ آمد رفت ہے لیکن ایئر پورٹ پر افرادی قوت کی کمی ہے‘ فلائٹس کا شیڈول بھی کم ہے ۔ بتایا گیا کہ توسیعی منصوبے سے ایئر پورٹ کی پارکنگ اندرون اور بیرون مسافروں کی انتظار گاہوں ، امیگریشن کائونٹرز کی تعداد کو بڑھایا جارہا ہے ۔

توسیع منصوبے سے 15 سی20 سال کی ضروریات پوری ہونگی ۔ ملک کے حساس علاقے کی وجہ سے ایئر فورس کے دفاتر ، تنصیبات اور سرکاری ڈھانچے کو کہیں اور منتقل نہیں کیا جا سکتا ۔ کمیٹی کی سفارشات اور تجاویز پر کنٹونمنٹ بورڈ پشاور اور وزارت دفاع سول ایوی ایشن اتھارٹی ، پاکستان ایئر فورس مشترکہ طور پر قابل عمل منصوبہ بنائیں گے ۔ فیصلہ ہوا کہ کمیٹی باچا خان ایئر پورٹ پشاور کا موقع پر معائنہ کر کے ایئرپورٹ کے اندر تمام فریقین کے ساتھ اجلاس منعقد کرے گی ۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹر لیفٹینٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی ، جاوید عباسی ، نثار محمد ، سید شبلی فراز، عطاالرحمن ، محمد اعظم خان سواتی ، احمد حسن ، ثمینہ عابد، بریگیڈیئر (ر) جان کنیتھ ویلم، فرحت اللہ بابر، الیاس احمد بلور، شاہی سید، ستارہ ایاز، پاکستان ایئر فورس ، سول ایوی ایشن اتھارٹی ، ڈائریکڑجنرل کنٹونمنٹ بورڈ ، وزارت دفاع کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔