درگاہ میں دہشت گردی کے بعد سیہون کے حالات کشیدہ،مظاہرین نے پولیس موبائل کو آگ لگادی

پولیس کی جانب سے روکے جانے کے باوجود مظاہرین مزار کے اندر داخل ، منتشر کرنے کے لیے پولیس کی ہوائی فائرنگ

جمعہ 17 فروری 2017 16:27

درگاہ میں دہشت گردی کے بعد سیہون کے حالات کشیدہ،مظاہرین نے پولیس موبائل ..
سیہون شریف (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2017ء) لعل شہباز قلندر کی درگاہ میں دہشت گردی کے بعد سیہون میں حالات کشیدہ ہوگئے ، مشتعل مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی ، پولیس موبائل کو آگ لگادی ،مظاہرین نے سڑکیں بند کرنے کی بھی کوشش کی۔ پولیس نے احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی۔تفصیلات کے مطابق لعل شہباز قلندر کے مزار پر خود کش حملے کے بعد سے سیہون کی فضا سوگوار ہے۔

قیمتی جانوں کے ضیاع اور پولیس کی جانب سے سیکورٹی کے ناقص انتظامات پر شہری بپھر گئے۔مشتعل مظاہرین پولیس کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے لعل شہباز قلندر کے مزار پر پہنچے ۔ پولیس کی جانب سے روکے جانے کے باوجود مظاہرین مزار کے اندر داخل ہوگئے۔مظاہرین تعلقہ اسپتال سیہون کے احاطے میں پولیس اور دہشت گردی کے خلاف نعرے لگاتے اور ڈنڈے لہراتے داخل ہوئے۔

(جاری ہے)

مشتعل مظاہرین کو دیکھ کر اسپتال کے اندر موجود پولیس اہل کاروں نے ٹراما سینٹر اور ایڈمنسٹریشن یونٹ کے داخلی دروازے کی گرل کو اندر سے بند کرلیا۔ مشتعل مظاہرین نے گرل پر ڈنڈے برسائے اور پتھراؤ کیا۔اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین باہر نکل گئے اور جہاز چوک سے ہوتے ہوئے اے ایس پی آفس کا گھیراو کرلیا اور دفتر کے باہر کھڑی پولیس وین الٹ دی۔

پولیس نے بپھرے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی ،تھوڑی دیر کے لیے منتشر ہونے والے مظاہرین نے دوبارہ دفتر کے سامنے پہنچ کر پولیس وین کو آگ لگادی۔پولیس کی بھاری نفری اے ٹی سی اور بکتر بند گاڑیوں کو طلب کرلیا گیا۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیل فائر کئے ۔مشتعل افردا جہاز چوک اور اطراف کی گلیوں میں جمع ہوکر پتھراو اور نعرے بازی کرتے رہے۔اس دوران پولیس نے چار افراد کو حراست میں لے کر تشدد کیا۔بعد میں پولیس نے مشتعل مظاہرین میں شامل افراد سے مذاکرات کئے اور حراست میں لیے گئے افراد کو چھوڑ دیا گیا اور مظاہرین منتشر ہوگئے۔

متعلقہ عنوان :