پختونوں کی بربادی کی قیمت پر پنجاب اور سندھ کی ترقی کی اجازت نہیں دینگے‘ سی پیک پر پختونخوا اور بلوچستان کو اُن کے جائز حقوق دئیے جائیں ‘باجوڑ تا وزیرستان سی پیک میں شامل کر کے قبائل کو بھی ترقی کے دھارے میں شامل کیا جائے

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی کاشمولیتی جلسہ عام سے خطاب

منگل 21 فروری 2017 21:31

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 فروری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ پختونوں کی بربادی کی قیمت پر پنجاب اور سندھ کی ترقی کی اجازت نہیں دینگے۔ سی پیک پر پختونخوا اور بلوچستان کو اُن کے جائز حقوق دئیے جائیں اور باجوڑ تا وزیرستان سی پیک میں شامل کر کے قبائل کو بھی ترقی کے دھارے میں شامل کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہاراُنہوں نے پی کے 6 سفید ڈھیری میں شمولیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی رہنما اشفاق خلیل نے اپنے خاندان دیگر ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا۔امیر حیدر ہوتی نے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو سرخ ٹوپیاں پہنائیں اور اُنہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی میں آئے روز جوق درجوق عوام اور اہم سیاسی رہنماؤں کی شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام اب سونامی اور تبدیلی سے متنفر ہوچکے ہیں اور وہ اے این پی کی پالیسیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے فاٹا کا ذکر کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو 12 مارچ سے قبل پختونخوا میں ضم کرنے کا اعلان کرے ورنہ قبائلی عوام اور مشران کے شانہ بشانہ دھرنے میں شریک ہونگے۔ اُنہوں نے کہا کہ صوبے میں انضمام قبائلی عوام کا بنیادی حق ہے اور وہ اپنے حقوق کی خاطر مسلسل احتجاج پر ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ فاٹا میں مردم شماری کروا کر پختونوں کی آبادی کے درست اعدادوشمار کو عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ وسائل کی تقسیم منصفانہ طریقے سے یقینی بنائی جا سکے۔

صوبائی صدر نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت نے اسفند یار ولی خان کی قیادت میں پختونخوا کیلئے جو حقوق حاصل کیے ہیں وہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت بھی جرأت کر کے مرکز سے پختونخوا کے آئینی حقوق حاصل کرے۔ اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی چار سالہ حکومت نے ان کا پول کھول دیا ہے کہ وہ اخباری بیانات کے علاوہ کچھ کرنے کے اہل نہیں۔

وہ نہ تو آج تک کوئی بڑا پراجیکٹ شروع کر سکی اور نہ ہی تبدیلی کے نعرے کو عملی جامعہ پہنا سکی۔اُنہوں نے کہا کہ اسفندیارولی خان کی قائدانہ صلاحیتوں اور سیاسی تدبر کی وجہ سے اے این پی نے گزشتہ پانچ سالہ دور حکومت میں جو تاریخی کامیابیاں حاصل کیں۔ وہ باچاخانؒ اور خان عبدالولی خان کے ارمانوں کی تکمیل تھی۔ اُنہوں نے اپنے دور حکومت کے تمام منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بڑے ترقیاتی منصوبوں اور صحت اور تعلیم کے شعبوں میں قابل ذکر اصلاحات کے باوجود سرکاری خزانہ بھرا ہواتھا اور اب نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ سرکاری ملازمین کے جی پی فنڈز اور پنشن سے فنڈ حاصل کرکے صوبے کو چلایا جا رہا ہے۔

موجودہ حکومت نے تقریباً چارسالہ حکومت میں خزانہ خالی کر دیا ہے اور اب صوبہ مالی و انتظامی طور پر مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اے این پی کی سیاست کے خاتمے کا خواب دیکھنے والے جان لیں کہ صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت پہلی اور آخری مرتبہ آئی ہے۔ عمران خان وزیر اعظم بننے کیلئے پنجاب کی سیاست کر رہے ہیں اور اُن کو صوبے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔

اُنہوں نے خیبر پختونخوا کی پولیس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے بچوں کی حفاظت کیلئے جو قربانیاں پولیس فورس نے دی ہیں اُنہیں تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائیگا۔آخرمیں اُنہوںنے تنگی چارسدہ کچہری میں یکے بعد دیگرے دو خودکش دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امن کا قیام خطے کے مستقبل کیلئے ناگزیر ہو چکا ہے اور اس کیلئے لازمی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات اور فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔

ان سب کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کی جائیں جو کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی میں ملوث رہے ہیں۔اُنہوںنے واقعہ میں جاں بحق افراد اور زخمیوں کے جلد صحتیابی کیلئے دُعا کی۔پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک،خوشدل خان ایڈوکیٹ اور اشفاق خلیل نے بھی اس موقع پر خطاب کیا ۔