سی پیک کے تحت تھرکے کوئلے سے بجلی کی پیداوار 2018 تک شروع ہو جائے گی،میاں زاہد حسین

تھر میں سعودی عرب اور ایران کی مجموعی توانائی کے ذخائر سے زیادہ توانائی موجود ہے،صدرپاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م

بدھ 22 فروری 2017 23:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت تھرکے کوئلے سے بجلی کی پیداوار 2018 تک شروع ہو جائے گی جس میں ایک سال کے اندر تین گنا اضافہ ہو جائے گا۔ تھر کا علاقہ قدرتی وسائل سے مالامال ہے جہاں کوئلے سے 175 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں مگر اسکے باوجود یہ علاوہ سماجی ترقی اور انفراسٹرکچر میں بہت پیچھے ہے۔

تھر کے پسماندہ علاقہ میں تقریباً پچیس لاکھ افراد رہتے ہیں جن کی سماجی ترقی پر بھی توجہ دی جائے ورنہ اقتصادی ترقی کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ تھر میں سعودی عرب اور ایران کی مجموعی توانائی کے ذخائر سے زیادہ توانائی موجود ہے جو پاکستان کے گیس کے مجموعی ذخائر سے 68 گنا زیادہ ہے جس سے ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

(جاری ہے)

توانائی کے یہ ذخائرپاکستان کی توانائی کی ضروریات کو کئی سو سال تک پورا کر نے کے علاوہ توانائی کی برامدات کے زریعے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کمانے میں مدد بھی دے سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کی حکومت اور ایک نجی کمپنی نے تھرکے بلاک نمبر ٹو سے دن رات کوئلہ نکالنے کا کام شروع کر دیا ہے جبکہ 1320 میگاواٹ کی مجموعی استعداد کے چار بجلی گھر میں زیر تعمیر ہیں جن پر دو ارب ڈالر سے زیادہ کی لاگت آئے گی۔

اس منصوبہ کی کمرشل آپریشن کی تاریخ جون 2019 تھی مگرکام کی رفتار بڑھا دی گئی ہے جسکی وجہ سے کمرشل آپریشن 2018 میں شروع ہو جائیں گے۔ میا ں زاہد حسین نے کہا کہ بعض افراد کا خیال ہے کہ تھر میں اقتصادی ترقی کے ثمرات کے فوائد مقامی آبادی کو نہیں ملیں گے اسلئے حکومت مقامی آبادی کو اس کے ثمرات کے محروم نہ ہونے دے۔ #