مسرت عالم پیدائشی حریت پسند ہیں۔ انہیں نظر بند رکھ کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سید علی گیلانی

حریت کانفرنس کا نئی دلی میں کشمیری نوجوانوں کی گرفتار ی پر اظہار تشویش

جمعہ 24 فروری 2017 13:13

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ پیدائشی طورپر حریت پسند ہیں جو ہمیشہ جدوجہد آزادی میں پیش پیش رہے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میںجاری ایک بیان میں مسرت عالم بٹ کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مسلسل طور پر نظر بند رکھ کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوںنے مسرت عالم کی فوری اور غیر مشروط رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی مسلسل نظربندی کا کوئی آئینی، قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔سید علی گیلانی نے کہا کہ مسرت عالم نے ایک سیاسی جلسے میں آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے تھے، جس پر بھارتی میڈیا چیخ اٹھا تھا اور اسوقت کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے محض اپنی کرسی بچانے کے لیے انہیں دوبارہ نظر بند کر دیا تھا ۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی نے کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتحادی کٹھ پتلی حکومت اپنے سیاسی فوائد کے حصول کے لیے مسرت عالم بٹ کو قربانی کا بکرا بنا رہی ہے۔ انہوں نے مسرت عالم بٹ کی ضمانت کے احکامات پرسیشن کورٹ کی طرف سے حکم امتناعی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کا کام اگرچہ شہریوں کو بلا امتیاز انصاف فراہم کرانا ہوتا ہے لیکن مقبوضہ علاقے میں یہ اہم ادارہ بھی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے استعمال ہورہا۔

حریت چیئرمین نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ مسرت عالم کی غیر قانونی نظربندی کانوٹس لیتے ہوئے انکی رہائی کیلئے کردار ادا کریں ۔ یاد رہے کہ چیف جوڈیشنل مجسٹریٹ بانڈی پورہ نے 2005 میں مسرت عالم بٹ کے خلاف قائم کے گئے ایک جھوٹے مقدمے میں انکی ضمانت منظور کی تھی تاہم کٹھ پتلی انتظامیہ نے یہ منظوری سیشن جج کی عدالت میں چیلنج کی تھی جس نے ضمانت پر 27 فرودی تک عمل درآمد روک دیاہے۔

دھر کل جماعتی حریت کانفرنس نے دہلی پولیس کی طرف سے سوپور قصبے کے 3نوجوانوں یاور مظفر، وسیم ڈار اور دانش احمد ڈار کی گرفتاری پر اپنی گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔ حریت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ دہلی پولیس راہ چلتے کشمیریوں کو حراست میں لیکر ان کے خلاف بم بدھماکوں اور قتل کے جھوٹے مقدمات درج کرتی ہے۔

حریت نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کا کوئی بھی کونہ کشمیریوں کے لیے محفوظ نہیں ہے اور انہیں ہر جگہ شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اورآج تک سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کرکے سالہاسال تک جیلوں میں رکھا گیا ہے ۔ دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس نے 2016؁ء کی احتجاجی تحریک سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کو پوری دنیا اور بھارتی عوام کے لیے چشم کُشا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک غیر جانبدار ادارے نے بھی یہ کہا ہے کہ جموں کشمیر کو عملاً ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے اور فورسز نے عام شہریوں کی زندگی اجیر ن بنا دی ہے۔

حریت کانفرنس نے اقوامِ متحدہ اور دوسرے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس رپورٹ کی بنیاد پر بھارتی حکومت کی سرزنش کریں اورمقبوضہ خطے میں انسانی زندگیوںکے تحفظ کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

متعلقہ عنوان :