پیپلزپارٹی قیادت نے صوبے کی اہم رہنماؤں کی پارٹی میں شمولیت کیلئے اپنے رہنماؤں کو ذمہ داریاں سونپ دیں

مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں کے نتیجے میں شہری نشستوں میں اضافے کا امکان ،پیپلزپارٹی نے اندرون سندھ کلین سوئپ کیلئے حکمت عملی ترتیب دیدی صوبے میں پیپلزپارٹی مخالف قوتیںتاحال ایک پلیٹ فارم پر جمع نہیں ہوسکیں،شاہ محمود قریشی کی دورہ سندھ میں اہم شخصیات کوپی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت آئندہ انتخابات میں سندھ کے کچھ اضلاع میں جمعیت علماء اسلام (ف) پیپلزپارٹی کیلئے ایک مشکل ہدف بن کر سامنے آسکتی ہے،نیا اتحاد بنا تو اہم حصہ ہوگی ،ذرائع

جمعہ 24 فروری 2017 16:54

پیپلزپارٹی قیادت نے صوبے کی اہم رہنماؤں کی پارٹی میں شمولیت کیلئے اپنے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے آئندہ انتخابات میں اندرون سندھ سے کلین سوئپ کرنے کے لیے صوبے کی اہم شخصیات کی پارٹی میں شمولیت کیلئے اپنے رہنماؤں کوذمہ داریاں سونپ دی ہیں ۔پیپلزپارٹی کی قیادت سمجھتی ہے کہ مردم شماری اور اس کے نتیجے میں ہونے والی نئی حلقہ بندیوں کے باعث سندھ کے شہری علاقوں کی نشستوں میں اضافہ ہوسکتا ہے ،اس لیے ضروری ہے کہ آئندہ انتخابات میں اندرون سندھ سے اتنی نشستیں حاصل کی جائیں کہ اسے حکومت سازی کے لیے کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

جبکہ صوبے میں موجود پیپلزپارٹی مخالف قوتیںتاحال ایک پلیٹ فارم پر جمع نہیں ہوسکی ہیں جس کا فائدہ پیپلزپارٹی اٹھاسکتی ہے ۔تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اپنے حالیہ دورہ سندھ میں پیپلزپارٹی مخالف شخصیات کو تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت دی ہے تاہم اب تک انہیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پاکستا ن پیپلزپارٹی کی قیادت نے 2018کے عام انتخابات کے لیے اپنی حکمت عملی مرتب کرلی ہے ۔

پیپلزپارٹی قیادت کی خواہش ہے کہ آنے والے انتخابات میں اندرون سے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی بڑا سیاسی اتحاد تشکیل نہ پاسکے اوروہ بآسانی انتخابات میں کلین سوئپ کرسکے ۔اس ضمن میں پیپلزپارٹی کا پہلا ہدف پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) ہے جو سندھ میں ایک مضبوط سیاسی قوت سمجھتی جاتی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (فنکشنل )اس وقت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس کی بڑی وجہ سے پیرصبغت اللہ شاہ راشدی (پیرپگارا) کی سیاست میں عدم دلچسپی ہے ۔

اس ہی وجہ سے امتیاز احمد شیخ ،جام مدد علی سمیت کئی اہم شخصیات پہلے ہی پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کرچکی ہیں ۔جبکہ کراچی سے فنکشنل لیگ کے رہنما کامران ٹیسوری ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں ۔ آنے والے دنوں میں فنکشنل لیگ سے تعلق رکھنے والے دیگر رہنما بھی پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ اس وقت پیپلزپارٹی کا ہدف ہے کہ صوبے کے تمام ہیوی ویٹس کو پارٹی میں شامل کیا جائے ۔

اس حوالے سے پارٹی کے اہم رہنماؤں کو ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں کہ وہ اپنے اپنے حلقہ انتخاب اور اضلاع دوسری جماعتوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے رابطہ کریں اور انہیں پیپلزپارٹی میں شمولیت کے لیے قائل کریں ۔پیپلزپارٹی کی قیادت سمجھتی ہے کہ مردم شماری کے عمل اور اس کے نتیجے میں ہونے والی نئی حلقہ بندیوں کے باعث سندھ کے شہری علاقوں کی نشستوں میں آبادی کے تناسب سے اضافہ ہوسکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اندرون سندھ سے زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کی جائیں اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ایسی تمام شخصیات پارٹی کا حصہ ہوں جو انتخابات میں پیپلزپارٹی کے لیے مشکلات پیدا کرسکتی ہیں ۔

ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں سردار نبیل گبول اور پاکستان تحریک انصاف سندھ کے سابق صدر نادر اکمل لغاری نے بھی آصف زرداری پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید اہم شخصیات بھی آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی ہمرکاب ہوسکتی ہیں ۔ دوسری جانب صوبے میں موجودہ پیپلزپارٹی مخالف قوتیں تاحال کسی ایک پلیٹ فارم پر جمع نہیں ہوسکی ہیں ۔

اس حوالے سے مختلف شخصیات نے کوششیں کی تھیں کہ مسلم لیگ (فنکشنل)،مسلم لیگ (ن)،سردار ممتاز بھٹو کی سندھ نیشنل فرنٹ اور ڈاکٹرذوالفقار مرزا گروپ کو ملا کر نیا اتحاد قائم کیا جائے جو آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کا مقابلہ کرسکے تاہم اس حوالے سے کوئی بڑی کامیابی نہیں مل سکی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں کہ سردار ممتاز بھٹو ،ڈاکٹرذوالفقار مرزا ،لیاقت جتوئی اور دیگر اہم شخصیات پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلیں ۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے حالیہ دورہ سندھ کو اس حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے اور شاہ محمودقریشی کی کوشش ہے کہ اندرون سندھ میں موجود پیپلزپارٹی مخالف شخصیات کو تحریک انصاف میں شامل کرایا جائے ۔تاہم اب تک انہیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ آئندہ انتخابات میں سندھ کے کچھ اضلاع میں جمعیت علماء اسلام (ف) پیپلزپارٹی کے لیے ایک مشکل ہدف بن کر سامنے آسکتی ہے ۔

شکار پور میں صوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں جے یوآئی کے امیدوار نے امتیاز شیخ کے مقابلے میں 25ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے پیپلزپارٹی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے ۔جے یو آئی ضلع جیکب آباد ،سکھر ،لاڑکانہ اور دیگر اضلاع میں اپنا اثر و روسوخ رکھتی ہے ۔پیپلزپارٹی مخالف قوتوں کی خواہش ہے کہ اگر مستقبل قریب میں پیپلزپارٹی کے خلاف کوئی بڑا انتخابی اتحاد قائم ہوتا ہے تو اس میں جمعیت علماء اسلام کو بھی شامل کیا جائے ۔