پیپلزپارٹی کی اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ پارٹی کرے گی ،شاہ محمود قریشی

آصف زرداری سیاسی جوڑ توڑ کے ماہر ہیں ،ْ سیاسی کشتی میں گنجائش سے زیادہ لوگ بٹھائے گی تو کشتی ڈوب بھی سکتی ہے،رہنما تحریک انصاف دوسال گذر گئے پاک افواج نے تو آپریشن ضرب پر عمل کیا ،ْ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل نہیں کیا،میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 25 فروری 2017 17:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2017ء) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر پیپلزپارٹی نے کل جماعتی کانفرنس سے متعلق ہم سے رابطہ کیا تاہم اے پی سی میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کافیصلہ پارٹی کرے گی ۔ آصف زرداری سیاسی جوڑ توڑ کے ماہر ہیں لیکن پیپلزپارٹی سیاسی کشتی میں اگرگنجائش سے زیادہ لوگ بٹھائے گی تو کشتی ڈوب بھی سکتی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کو کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔انہوںنے کہ ہم نے قومی مفاد میں پشاور سانحہ کے بعد دھرنا ختم کیا۔اتفاق رائے کے بعد دو سال تک دہشت گردی کے خلاف اقدامات کیوں نہیں ہوئے۔پنجاب میں اگر رینجرز کو اختیارات پہلے دئیے جاتے تو شاید یہ واقعات نہ ہوتے۔

(جاری ہے)

فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے پیپلزپارٹی نے کل جماعتی کانفرنس میںشرکت کی دعوت کیلئے رابطہ کیا تھا لیکن اے پی سی میںشرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ عمران خان کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں نے تحفظات کے باوجود اس شرط پرفوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کی تھی کہ موجودہ عدالتی نظام میں بہتری لائے جائے گی لیکن دوسال گذر گئے پاک افواج نے تو آپریشن ضرب پر عمل کیا لیکن حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل نہیں کیا۔انہوںنے کہا کہ حکومت کی سمجھداری دیکھیں کہ اکیسویں ترمیم میں بغیر مشاورت کے اس ڈرافت کو تبدیل کردیا اور جو نیا بل پیش کرنا چاہ رہے ہیں اسے تبدیل کردیا جس میں آرمی ایکٹ کی ترمیم ہے۔

مخدوم شاہ محمد قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سندھ میں وجود کو ماننا ہوگا اور تسلیم کرنا ہوگا۔سیاسی جوڑ توڑ کرنا ہر جماعت کا حق ہے ۔آصف زرداری اس فن میں مہارت رکھتے ہیں کہ لوگوں کو اپنی جانب مائل کرسکیں لیکن پیپلزپارٹی سیاسی کشتی میں اگرگنجائش سے زیادہ لوگ اٹھائے گی تو کشتی ڈوب بھی سکتی ہے ۔تحر یک انصاف کے رہنما نے کہاکہ حکومت کی جانب سے عجلت میں تیار کئے گئے مسودہ میں غلطیاںتھی اب دوبارہ پارلیمانی لیڈرز اٹھائیس فروری کو بیٹھیں گی اور فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق مسودہ کو حتمی شکل دیں گی ۔

انہوںنے کہا کہ میں تھر کے عوام، حر جماعت اور ارباب غلام رحیم کا شکر گذار ہوں جنہوںنے دورے کے دوران میرا استقبال کیا ۔ہمارا آباؤ اجداد سے پیر پگارا کے خاندان سے تعلق ہے۔ میرا یہ دورہ نجی نوعیت اور سیاست سے ہٹ کر تھا ۔تھر کے لوگوں کا کراچی سمیت سندھ کی معیشت میں اہم کردار ہے ۔میں تھر کے ایک ایک گاؤں میں گیا اور لوگوں کے جذبات اور ان کے مسائل معلوم کیے ۔

ہندو برادری کا شکرگزار ہوں کہ شیو راتری کے دن شیو مندر میں دعوت دی۔عمر کوٹ اور تھر میں مسلمان اور ہندوں میں پیار کا رشتہ ہے۔پاکستان میں ہندو برادری محب وطن ہے اور مجھ سے بہتر پاکستانی ہیں۔مارچ میں ایک اور دورہ بھی کروں کا اور جو اس دورے سے سیکھا وہ عمران خان کو بتاؤں گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہاز حادثے میں جنید جمشید کی شہادت ہوئی جس پر پوری قوم نے دکھ کا اظہار کیا لیکن آج تک اس حادثے کے حقائق قوم کے سامنے نہیں آسکے ہیں اسے ستم ظریفی نہ کہا جائے تو اور کیا کہا جائے ۔

جیسے ہی کیمرے کی آنکھ اوجھل ہوتی ہے پھر حادثے کا شکار افراد کو کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہوتا ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ کے اپنے حلقے میں اتنا بڑا سانحہ رونما ہوا لیکن تین دن گذر جانے کے باوجود امداد کا اعلان نہیں کیا گیا ۔لوگوں کے پاس پانی کی بوتل خریدنے کے لیے بھی پیسے نہیں تھے ۔یہ انتہائی افسوسناک صورت حال اور اس قسم کے واقعات یہ سوچنے کی دعوت دے رہے ہیں ہم بحیثیت قوم کہاں جارہے ہیں ۔