بیوی کو سعودی عرب بلوانے کے لیے تارکین وطن کا مرضی کا فتویٰ لینے کی کوشش

سعودی عرب بلوانے کے لیے سعودی شہری سے شادی کرواناچاہتاہوں بعدمیں دوست طلاق دے دیگا،مفتی نے عمل ناجائزقراردیدیا

اتوار 26 فروری 2017 15:30

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 فروری2017ء) سعودی عرب میں مقیم ایک عرب باشندے نے ٹیلیفون کال پرسعودی مفتی سے انوکھا فتوی طلب کر تے ہوئے کہاہے کہ وہ مملکت میں مقیم ایک دوست کے ساتھ اپنی بیوی کی شادی کروا کر اٴْسے سعودی عرب بلوانا چاہتا ہے۔ اس کے بعد وہ دوست اس کی بیوی کو طلاق دے گا۔ تاہم مفتی نے انہیں جواب دیا ہے کہ یہ عمل ناجائز اورحرام ہے ،سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی پر دینی مسائل کے جوابات سے متعلق پروگرام نور علی الدرب میں مملکت میں مقیم ایک عرب باشندے نے ٹیلیفون کال پر انوکھا فتوی طلب کر لیا، مذکورہ شخص نے مسجد حرام کے امام و خطیب ڈاکٹر صالح بن حمید کو آگاہ کیا کہ وہ مملکت میں مقیم ایک دوست کے ساتھ اپنی بیوی کی شادی کروا کر اٴْسے سعودی عرب بلوانا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد وہ دوست اس کی بیوی کو طلاق دے گا۔ یہ اقدام دیگر طریقوں سے اس خاتون کو مملکت بٴْلوانے میں ناکامی کے بعد سوچا گیا ہے۔مسجد حرام کے امام نے جواب میں کہا کہ یہ عمل شرعا ناجائز ہے۔ ڈاکٹر صالح نے اس کو خطرناک راستہ قرار دیتے ہوئے باور کرایا کہ ایسی صورت میں ہونے والی شادی فرضی ہوگی۔ انہوں نے اس حیلے کے نتائج سے خبردار کیا کیوں کہ حال اور مسقبل میں اس کے کئی مفاسد سامنے آ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ عمل سوال کرنے والے شخص کے اپنے دوست اور اپنی بیوی کے ساتھ تعلق کو بھی ضرر پہنچانے کا سبب بنے گا۔