Live Updates

شاہ محمود قریشی سے سینٹر فرحت اللہ بابر کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے پانچ رکنی وفد کی ملاقات، پی ٹی آئی قیادت کو فوجی عدالتوں کے قیام کے موضوع پر چار مارچ کو ہونے والی اے پی سی میں شرکت کی دعوت دیدی

پارٹی چیئرمین عمران خان سے مشورے کے بعد اے پی سی میں شرکت کرنے یا نہ کرنے بارے آگاہ کریں گے،شاہ محمود قریشی

منگل 28 فروری 2017 23:41

شاہ محمود قریشی سے سینٹر فرحت اللہ بابر کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 فروری2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے سینٹر فرحت اللہ بابر کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پانچ رکنی وفد کی ملاقات، وفد نے پی ٹی آئی قیادت کو فوجی عدالتوں کے قیام کے موضوع پر چار مارچ کو اسلام آباد میں طلب کی جانے والی کثیر الجماعتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔

شاہ محمود قریشی نے براہ راست جواب دینے کی بجائے کہا کہ وہ اپنے پارٹی چیر،ْمین عمران خان سے مشورے کے بعد اے پی سی میں شرکت کرنے یا نہ کرنے بارے آگاہ کریں گے۔منگل کو پی پی پی کے وفد نے پارلیمنٹ لاجز میں شاہ محمود کی رہائش گاہ جا کر ان سے ملاقات کی۔ وفدمیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نئیر بخاری ،سینٹر قیوم سومرو ،سردار علی خان ، مصطفی نواز کھوکھر اور نور عالم خان شامل تھے۔

(جاری ہے)

شاہ محمود قریشی نے پیپلزپارٹی کے وفد کا خیر مقدم کیا اور کثیر الجماعتی کانفرنس میں مدعو کیے جانے پر شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے وفد نے وقت دینے پر تحریک انصاف کے رہنما کا شکریہ ادا کیااور اس امید کا اظہار کیا کہ تحریک انصاف مشاورت سے چارمارچ کی کثیر الجماعتی کانفرنس میں شرکت کے فیصلے سے متعلق پیپلز پارٹی کی قیادت کو آگاہ کرے گی۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وائس چیئرمین شاہ محمود نے کہاکہ اسپیکرقومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمنٹری قائدین کے اجلاس میں خصوصی عدالتوں کی مدتِ کار میں توسیع کے اغراض و مقاصد سے لے کر مسودہ قانون کی تیاری تک تحریک انصاف نے ہر مرحلے پر انتہائی موثر اور قابل عمل تجاویز پیش کی ہیں اور دہشت گردی کی بیخ کنی کیلئے کی جانے والی قومی کوششوں میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے۔

ان کے مطابق فوجی عدالتوں کی کارکردگی کے جائزے سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ ان عدالتوں کے قیام سے دہشت گردی کے ناسور کی بیخ کنی میں موثر معاونت میسر آئی ہے۔ چونکہ ملکی حالات میں اس حد تک سدھار نہیں آیا جس حد تک آنا چاہیے تھا، چنانچے ملکی سیاسی قیادت نے ان عدالتوں کی مدت کار میں مناسب توسیع کا اصولی فیصلہ کیا ہے اور تحریک انصاف اس فیصلے کا حصہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسپیکر کی قیادت میں پارلیمنٹری قائدین کی تسلسل سے منعقد کی گئی آٹھ نشستوں کے بعد سیاسی قیادت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت کار میں دو سال کی مزید توسیع دی جائے جس کی باضابطہ قانون سازی کیلئے 6مارچ کو سہ پہر چار بجے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائیگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فوجی عدالتوں کی مدت کار میں تبدیلی ایک (Sun Set clause)کے ذریعے کی جائے گی جس سے دوسالہ مدت کار کی تکمیل کے بعد یہ عدالتیں از خود ختم ہو جائینگی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ فوجی عدالتوں کی مدت تکمیل کے بعد باقی رہ جانے والے مقدمات از خود 1997کے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی رو سے قائم کی گئی عدالتوں میں بھیج دییے جائینگے اور ان پر کارروائی مکمل کی جائیگی۔ فوجی عدالتوں کی مدت کار میں توسیع کا بل ایوان سے منظوری کے فوری بعد ملک بھر میں نافذالعمل قرار دیا جائیگا اور اسے 7جنوری 2017سے نافذ العمل تصور کیا جائیگا۔

گزشتہ طریقہ کار کے برعکس اس مرتبہ فوجی عدالتوں کی کارکردگی کو جانچنے کیلئے پارلیمنٹ کی کمیٹی قائم کی جائے گی جو کم از کم تیس یا ساٹھ روز کے اندر اپنے اجلاس کے ذریعے ان عدالتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتی رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں تحریک انصاف کے وائس چئیرمین نے بتایا کہ اسپیکر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے پیش کردہ دو تجاویز میں سے دوسری کو منظور کیا گیااور ان کے خدشات بھی دور کیے گئے۔ (ع ع)
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات