فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ،ڈکیتی اور جیل میں منشیات فروش کرتا رہا،متحدہ عسکری ونگ کے محمود خان کا دوران تفتیش انکشاف

جمعرات 2 مارچ 2017 17:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 مارچ2017ء) کراچی میں میڈیکل اسٹوروں کو لوٹ کر جیل جانے اور جیل میں منشیات فروخت کرنے والا کیسے ٹارگٹ کلر بن گیا،انٹیروگیشن رپورٹ میں ملزم نے سب کچھ اگل دیا۔ایم کیو ایم کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے محمود خان عرف منا نے انٹروگیشن رپورٹ میں سنسنی خیزانکشافات کیے ہیں۔ پولیس افسرسمیت فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ ، ڈکیتی کی وارداتیں اور جیل میں منشیات فروشی کرتا رہا۔

اس کے علاوہ وہ کونسا جرم ہے جس کا ٹارگٹ کلر منا نے اعتراف نہیں کیا۔2004 میں وحشی قاتل منا کراچی سے لاہور فرار ہوااور ساتھیوں کے ساتھ مل کر ڈکیتی کی درجنوں واداتیں شروع کردیں ،لاہور پولیس نے پکڑا تو جیل میں پولیس کی سرپرستی میں منشیات فروخت کرنے لگا۔

(جاری ہے)

مناکے مطابق مشیات فروش منشیات بیچنے کے ماہانہ دس ہزار روپے دیتا تھا، رہا ہوکر کراچی آیا اور ایم کیوایم میں شامل ہوکر ٹارگٹ کلر بن گیا،جہاں سے قتل و غارت گری کا نیا باب کٴْھلا۔

2010 میں ٹارگٹ کلر منا نے ساتھیوں کے ہمراہ رنچھوڑ لائن میں پولیس افسر کو قتل کیا، 2011 میں نعمان عرف نومی کے ساتھ مل کر سنی تحریک کے بابو قاسم کو مار ڈالا۔پارٹی کے احکامات پر اردو اور پشتو بولنے والوں میں لسانی فسادات کرائے ،ایمپریس مارکیٹ ہوٹل پرعارف میلااور جنید سیکٹر نے ایک شخص کو گولی ماری۔2011 میں ہی ریمبو سینٹر میں عادل عامر ہکلا، فیصل شکارپوری اورکاکا پھوندا کیساتھ ملکر فائرنگ کرکے متعدد افراد کو زخمی بھی کیا۔