شہریوں کی درست درخواستوں پر اندراج مقدمہ میں تاخیر کسی صورت برداشت نہیں، جن تھانوں میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کی شکایات موصول ہوں ان تھانوں کے ایس ایچ اوز اور سرکل افسروں کیخلاف فوری محکمانہ کارروائی عمل میںلائی جائے، آئی جی پولیس پنجاب

جمعہ 3 مارچ 2017 18:02

شہریوں کی درست درخواستوں پر اندراج مقدمہ میں تاخیر کسی صورت برداشت ..
لاہور۔3 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مارچ2017ء) انسپکٹر جنرل پولیس پنجا ب مشتاق احمد سکھیرا نے کہا ہے کہ شہریوں کی درست درخواستوں پر اندراج مقدمہ میں تاخیر کسی صورت برداشت نہیں لہذا ایف آئی آر کے ا ندراج کی مانیٹرنگ کے نظام کو مزید موثر بناتے ہوئے تھانوں میں مقدمات کے بروقت اندراج کو یقینی بنایا جائے، جن تھانوں میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کی شکایات موصول ہوں ان تھانوں کے ایس ایچ اوز اور سرکل افسروں کے خلاف فوری محکمانہ کارروائی عمل میںلائی جائے۔

انہوں نے ڈی آئی جی آئی ٹی اور اے آئی جی مانیٹرنگ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ جن تھانوں میں اندراج مقدمہ میں تاخیر نظر آئے انکے خلاف فوری رپورٹ پی ایس ٹو آئی جی سمیت متعلقہ آر پی او اور ڈی پی او کو بھجوائی جائے تا کہ ایسے غیر ذمہ دار افسروں اور اہلکاروں کا محاسبہ کیا جائے،کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کیا جائے اور اس بات پر بالخصوص توجہ دی جائے کہ مقدمات میں گرفتار ہونے والے ملزموں کے فنگر پرنٹس ، تصاویر ، شناختی کارڈ نمبر ، ایڈریس اور موبائل فون نمبرز کو فوری سسٹم میں محفوظ کیا جائے، پولیس افسران و اہلکاروں کیخلاف موصول ہونے والی شکایات پر انکوائریاں جلد از جلد مکمل کر کے رپورٹ انہیں بھجوائی جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سنٹرل پولیس آفس میں منعقد ہ ایک اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیاجس میں ایڈیشنل آئی جی آپریشنز/انوسٹی گیشن، کیپٹن (ر) عارف نواز، ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر اینڈ فنانس شعیب دستگیر، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب، عامر ذوالفقا ر خان ، ڈی آئی جی آئی ٹی، شاہد حنیف، ڈی آئی جی ڈویلپمنٹ، کامران خان،ڈی آئی جی ڈسپلن ،شہزادہ سلطان ،اے آئی جی مانیٹرنگ عبدالغفار قیصرانی اور ایس پی سی آر او،عمران محمود بھی موجود تھے۔

ایس پی سی آر او نے اجلاس کو بتایاکہ پنجاب پولیس کے کریمنل ریکارڈ سسٹم کے ڈیٹا بیس میںمحفوظ فنگر پرنٹس کی میچنگ کے ذریعے 56سنگین مقدمات کے ملزموں کو ٹریس کرکے گرفتار کیا جا چکا ہے۔ آئی جی پنجاب نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ میگا میچر کے بھرپور استعمال کو یقینی بناتے ہوئے فنگر پرنٹس کی میچنگ نئے کے ساتھ ساتھ پرانے ریکارڈ سے بھی کی جائے۔

ڈی آئی جی آئی ٹی شاہد حنیف نے آئی جی پنجاب کو ہوٹل آئی ایپ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس ایپ کے ذریعے اب تک 473,000افراد کے کوائف چیک کے جا چکے ہیں جن میں سی1476ریکارڈ یافتہ افراد کا ڈیٹا میچ ہوا جن میں سے 1179افراد پولیس کو مطلوب تھے جبکہ دیگر ریکارڈ یافتہ ضرور تھے لیکن پولیس کو مطلوب نہ تھے۔ گرفتار ہونے والے مطلوب ملزمان میں سے 11ایسے ملزم تھے جو فورتھ شیڈول میں شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے پہلے 2ماہ کے دوران ہوٹل آئی ایپ کی مدد سے اب تک 854افراد کا ڈیٹا ٹریس ہوا جو کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم پراجیکٹ کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ڈی آئی جی ڈسپلن شہزادہ سلطان نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ گذشتہ ایک سال کے دوران پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف فرائض سے غفلت ، ناقص تفتیش اور ایف آئی آر درج نہ کرنے سمیت مختلف نوعیت کی 30864درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 26756درخواستیں نمٹائی جا چکی ہیں جبکہ 4108درخواستوں پر انکوائریاں جاری ہیں۔ آئی جی پنجاب نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ جن درخواستوں پرانکوائریاں جاری ہیں انہیں ایک ماہ کے اندر مکمل کرکے ان درخواستوں کا بھی فیصلہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :